وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہ ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کی صوبے میں امن و امان کا قیام اولین ترجیحی ہے اور حکومت پائدارامن کے قیام کے لئے12نومبر کو صوبائی اسمبلی میں تاریخی امن جرگہ منعقد کر رہی ہے تاکہ صوبے کے سیاسی قائدین اور سٹیک ہولڈرزسے امن کے قیام کے لئے رائے اور مشاورت حاصل کی جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 12نومبر کو صوبائی اسمبلی میں ہونے والے امن جرگہ کے حوالے سے صوبائی اسمبلی میں منعقدہ پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی،پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی سیکر ٹری علی اصغر ایم این اے شیر علی ارباب،سابق صوبائی وزیر کامران بنگش،سابق معاون خصوصی ارباب عاصم، پی ٹی آئی پشاورکے ضلعی صدر عرفان سلیم اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا کہ صوبائی حکومت امن و امان کی بحالی اور دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے کیوں کہ اس وقت حکومت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج امن و امان کی صورتحال ہے۔ صوبے اور خاص طورپر قبائلی اضلاع میں سیکیورٹی کے مسائل درپیش ہیں جن کے حل کے لیے حکومت تمام اداروں اورسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر مربوط حکمتِ عملی تیار کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے صوبائی اسمبلی کے فلور پر گزشتہ دو ماہ سے تفصیلی بحث کے بعد ایک سیکیورٹی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کر رہے ہیں۔ یہ 37 رکنی کمیٹی ہے جس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، اپوزیشن لیڈر، اور تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔ کمیٹی کے دو اجلاس ہو چکے ہیں جن میں چیف سیکرٹری، آئی جی، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے بھی شرکت کی اور اپنی اہم آراء پیش کیں۔ شفیع جان نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے خود بھی تمام سیاسی جماعتوں اور قبائلی مشران کو 12 نومبر کو منعقد ہونے والے صوبے کے سب سے بڑے تاریخی امن جرگے میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اس جرگے میں تمام سٹیک ہولڈرز، سیاسی رہنما اور قبائلی عمائدین شامل ہوں گے تاکہ صوبے میں دیرپا امن کے لیے اجتماعی حکمتِ عملی طے کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خود بھی قبائلی پس منظر، خطے کی صورتحال اور عوام کے احساسات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس جرگے کے ذریعے ایک مؤثر اور جامع لائحہ عمل ترتیب دینے کی خواہاں ہے۔ اس جرگہ میں قبائلی مشران سمیت اہم عوامی رہنماؤں کو بلایا گیا ہے تاکہ ان کی تجاویز لے کر کمیٹی کے سامنے پیش کی جائیں اور پھر وہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے سامنے رکھی جائیں تاکہ مشترکہ لائحہ عمل کے ذریعے صوبے میں امن و امان کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ شفیع جان نے امید ظاہر کی کہ 12 نومبر کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں ہونے والا امن جرگہ صوبے کی تاریخ کا ایک سنگِ میل ثابت ہوگا، جو یہ واضح کرے گا کہ صوبائی حکومت دہشت گردی اور امن و امان کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ، متحد اور پُرعزم ہے۔اس موقع پر سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی،پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی سیکر ٹری علی اصغر، سابق صوبائی وزیر کامران بنگش اور دیگرنے اظہار خیال کرتے ہوئے کہادہشت گردی سے سب سے زیادہ ہمارہ صوبہ متاثر ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور موجودہ صوبائی حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین،سول سوسائٹی،بارکونسلز میڈیا برادری اور دیگر متعلقہ طبقوں کی مشاور اور تعاون اور مشاورت سے ایک ایسی حکمت عملی تیار کر رہی ہے جو یہاں کے عوام کی جان و مال کے تحفظ اورپائدارامن و امان کی بنیاد بنے
