وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ نوجوان وزیراعلی محمد سہیل آفریدی کی ہدایت پر صوبے کے وسائل، این ایف سی شیئرز اور مسائل کے حل پر عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنے کے لئے خیبرپختونخوا کے تمام جامعات میں سیمینارز منعقد کیے گئے ہیں۔ ان سیمینارز کا مقصد طلباء و طالبات کو صوبے کے وسائل، این ایف سی شیئرز، مسائل و حل سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی این ایف سی پر تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کو اعتماد میں لینگے۔کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کوہاٹ میں این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی شفیع جان نے کہا کہ سابقہ فاٹا کا انتظامی انضمام ہوگیا مگر مالیاتی انضمام ابھی تک نہ ہو سکا جو صوبے کے ساتھ ناانصافی ہے۔ 2018 سے 2025 تک کا جائز این ایف سی شیئر نہیں دیا جا رہا۔ اس طرح سابقہ فاٹا کے انضمام کے باوجود این ایف سی کے ہمارے شیئر میں اضافہ نہیں کیا گیا، خیبر پختونخوا اور ضم اضلاع کی ضروریات کیلئے این ایف سی میں عبوری ایڈجسٹمنٹ وقت کی ضرورت ہے۔ اس طرح ضم اضلاع کی آبادی و رقبہ شامل کرکے صوبے کا حصہ دوبارہ مقرر کیا جائے۔ این ایف سی شیئر اس وقت عملاً ساڑھے تین صوبوں میں تقسیم ہو رہا ہے جو آئین کے سراسر خلاف ہے۔ دوسری جانب این ایف سی ایوارڈ کے اربوں روپے کے بقایاجات بھی صوبے کو ادا نہیں کیے جا رہے جو صوبے کے ساتھ نا انصافی ہے۔ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے 1335 ارب روپے کے بقایاجات ادا کئے جائیں گے تاکہ ضم اضلاع کی پسماندگی دور کی جاسکے۔انضمام کے بعد خیبر پختونخوا کو مطلوبہ مالی وسائل نہیں دیے گئے۔ مستقبل میں ضم اضلاع کا حصہ آبادی، غربت اور دیگر اشاریوں کی بنیاد پر الگ نکالا جائے اور خیبر پختونخوا کو دئے جائیں۔سابقہ فاٹا کو بلوچستان و دیگر صوبوں کے مقابلے میں مسلسل کم فنڈز ملے۔ اسطرح دہشتگردی کے مد میں ملنے والا ایک فیصد حصہ بڑھا کر تین فیصد کیا جائے۔ مالی تاخیر سے ضم اضلاع میں امن و امان متاثر ہو رہا ہے۔ شفیع جان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام مکاتب فکر صوبے کے جائز حقوق کے حصول میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ایک دوسرے بیان میں معاون خصوصی شفیع جان نے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات اپنی حکومت کی ناکامیوں کا ملبہ خیبرپختونخوا پر ڈالنے کے بجائے اپنی کارکردگی پر بھی نظر ڈالیں جو کہ مایوس کن ہے۔ الزام تراشی سے پہلے وفاقی حکومت 5300 ارب روپے کرپشن کا جواب دے۔ وفاقی حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کرکے مہنگائی کو آسمان پر پہنچایا دیا ہے۔ قوم جانتی ہے کہ کون کام کر رہا ہے اور کون میڈیا پر صرف بیانات دے رہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف پر ملک دشمن عناصر سے گٹھ جوڑ کا الزام دراصل مسلم لیگ ن کی “خوف عمران خان” کا واضح ثبوت ہے۔ ایسی بے تکی باتیں وہ لوگ کر رہے ہیں جنہوں نے خود ملک کو عالمی اداروں کے سامنے گروی رکھا ہوا ہے۔معاون خصوصی شفیع جان نے وفاقی وزیر عطاء تارڑ کے خیبر پختونخوا حکومت پر الزام تراشیوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت پر الزام تراشیاں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ، مضحکہ خیز اور حقائق کے منافی ہیں۔
