خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کی زیر صدارت ضم شدہ اضلاع میں آبپاشی منصوبوں سے متعلق اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری آبپاشی محمد آیاز، چیف انجینئر مرج ڈسٹرکٹس آفتاب احمد سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی

خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کی زیر صدارت ضم شدہ اضلاع میں آبپاشی منصوبوں سے متعلق اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری آبپاشی محمد آیاز، چیف انجینئر مرج ڈسٹرکٹس آفتاب احمد سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری آبپاشی نے صوبائی وزیر کو مہمند، سلارزی، تنگی سپینہ، اپر کرم، خیبر، اپر و لوئر وزیرستان، ساؤتھ وزیرستان اور دیگر علاقوں میں جاری ترقیاتی و تعمیراتی منصوبوں سمیت دیگر اہم سکیموں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ضم شدہ اضلاع میں متعدد منصوبے تکمیل کے قریب ہیں جن سے نہ صرف زرعی پیداوار بڑھے گی بلکہ عوام کو صاف اور مؤثر آبی سہولیات بھی فراہم ہوگی۔ صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی کاموں کی رفتار میں مزید تیزی لائی جائے تاکہ پسماندہ علاقوں کے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی وژنری قیادت میں صوبائی حکومت ان علاقوں کو قومی دھارے میں لانے اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن وسائل فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہر شعبے میں شفافیت اور عدل و انصاف کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع سمیت خیبرپختونخوا کے تمام علاقوں میں عوامی فلاح و بہبود کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات، ترقیاتی منصوبے اور بہتر سروس فراہم کی جا سکے۔ ریاض خان نے اس بات پر زور دیا کہ تمام افسران ٹیم ورک، شفافیت اور ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت محکمہ آبپاشی کو ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی تاکہ منصوبے بروقت مکمل ہوں اور عوام کے مسائل کا مستقل حل یقینی بنایا جا سکے۔ صوبائی وزیر آبپاشی نے خبردار کیا کہ خیبرپختونخوا خصوصاً ضم شدہ اضلاع میں محکمہ آبپاشی کی کارکردگی کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی ہے کوئی بھی اہلکار کرپشن، غفلت یا ناقص کارکردگی کا مرتکب ہوا تو اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہر منصوبے کی نگرانی اور معیار کی پاسداری انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس سلسلے میں کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔

مزید پڑھیں