خیبر پختونخوا کے وزیر محنت فیصل خان ترکئی نے ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن کے ہیڈ آفس پشاور کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے ادارے کے مختلف شعبہ جات کا جائزہ لیا۔ وزیرِ محنت نے پولی کلینک ہسپتال کے او پی ڈی، لیبارٹری اور دیگر طبی سیکشنز کا معائنہ کیا اور فراہم کی جانے والی سہولیات کا تفصیلی جائزہ لیا۔وزیر محنت فیصل خان ترکئی نے دورے کے بعد ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں سیکرٹری محنت / کمشنر ESSI میاں عادل اقبال، وائس کمشنر وسیم احمد خان، ڈائریکٹر میڈیکل اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں سیکرٹری ای ایس ایس آئی نے ادارے کے قیام، ساخت، افعال، صحت کے بنیادی ڈھانچے، وسائلِ آمدن اور اخراجات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ ای ایس ایس آئی کا قیام 1970 میں عمل میں آیا اور یہ ادارہ 2021 کے ایکٹ کے تحت خود انحصاری کی بنیاد پر چل رہا ہے۔ رجسٹرڈ اداروں سے ملازمین کی اجرت کے 6 فیصد عطیات اس کا بنیادی مالی ذریعہ ہیں۔ ESSI ایک ہسپتال، پولی کلینک اور 39 طبی یونٹس کے ذریعے کارکنان اور ان کے خاندانوں کو مفت علاج و ادویات فراہم کرتا ہے۔بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کارکنان کو بیماری کی صورت میں تنخواہ کا 75 تا 100 فیصد، زچگی کی صورت میں 12 ہفتوں کی مکمل تنخواہ، دورانِ ملازمت چوٹ کی صورت میں 180 دن کا وظیفہ، جبکہ معذوری یا وفات کی صورت میں پنشن یا گریجویٹی فراہم کی جاتی ہے۔ ادارے نے ڈیجیٹائز یشن کے سلسلے میں LMIS اور HMIS متعارف کرائے ہیں جبکہ 1,26,000 سے زائد کارکنان کے لیے ای کارڈ جاری کیے جا چکے ہیں۔ پشاور میں M&CC یونٹ، ڈی آئی خان میں 24 بستروں کے ہسپتال کی تعمیر اور طبی مراکز میں سولر سسٹمز کی تنصیب بھی حالیہ کامیابیوں میں شامل ہے۔اس موقع پر وزیر محنت فیصل خان ترکئی نے ڈاکٹرز میں ہاسپٹل انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم (HIMS) کے نفاذ کے لیے لیپ ٹاپس بھی تقسیم کیے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ آن لائن سسٹمز کے ذریعے مالی شفافیت، بہتر ریکارڈ مینجمنٹ اور عوام کو بروقت سہولیات تک رسائی یقینی بنائی جائے گی۔اپنے خطاب میں وزیر محنت فیصل خان ترکئی نے کہا کہ میرٹ، شفافیت اور عوامی خدمت حکومت کی اولین ترجیحات ہیں۔ توانائی کی بچت کے لیے سولر سسٹمز کا استعمال بڑھایا جا رہا ہے اور ادارے کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا تاکہ محنت کشوں کو بہترین سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
