تعلیمی سال 2025-26 میں خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے طلباء و طالبات کے لیے میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں مختص کوٹے کی پالیسی کے حوالے سے اسٹینڈنگ کمیٹی آف دی کیبنٹ کا اہم اجلاس صوبائی وزیر قانون، پارلیمانی امور و انسانی حقوق آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت محکمہ داخلہ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس ایم این اے اپر اورکزئی، ایم پی اے لوئر جنوبی وزیرستان، ایم پی اے اپر جنوبی وزیرستان اور محکمہ ہوم اینڈ ٹرائبل افیئرز کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں ضم اضلاع کے امیدوار طلباء کے موجودہ کوٹہ پالیسی کے پس منظر اور اس کے عملی اثرات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سابقہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے قبل میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں مختص نشستوں کی نامزدگی وفاقی سطح پر عمل میں آتی تھی جبکہ انضمام کے بعد یہ اختیار صوبائی حکومت کو منتقل ہوا۔ اس ضمن میں کوٹہ پالیسی کو دو ہزار اٹھائیس تک توسیع دی جا چکی ہے۔اجلاس میں نئے اضلاع کی قیام کے بعد میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں ضم شدہ اضلاع کے امیدواروں کے لیے نشستوں کی تقسیم کی پالیسی پر تفصیلی غور خوض کیا گیا۔وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کے نوجوان انتہائی باصلاحیت ہیں اور حکومت ان کو میڈیکل و ڈینٹل تعلیم میں مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوٹہ پالیسی کی تشکیل میں آئینی تقاضوں، عدالتی احکامات، قانونی پہلوؤں اور زمینی حقائق کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا تاکہ شفافیت اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضم شدہ اضلاع کو قومی دھارے میں لانے کے لیے تعلیم بالخصوص پیشہ ورانہ تعلیم کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کی سفارشات کو حتمی شکل دے کر کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ تعلیمی سال دو ہزار پچیس چھبیس کے داخلہ عمل کو بروقت اور بغیر کسی ابہام کے مکمل کیا جا سکے۔ وزیر قانون نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت ضم شدہ اضلاع کے عوام اور نوجوانوں کی تعلیمی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رکھے گی۔
