خیبر پختونخوا کے وزیر قانون و پارلیمانی امور آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر بلدیات و دیہی ترقی مینا خان سمیت محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ضم شدہ اضلاع کے ملازمین کی خدمات کی ریگولرائزیشن اور پروونشل پلاننگ سروسز (PPS) کیڈر کو شیڈول ون میں شامل کرنے سے متعلق امور پر تفصیلی غور کیا جا سکے۔ اجلاس میں سابقہ فاٹا کے ضم شدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے ان ملازمین کی خدمات کی باقاعدہ حیثیت سے متعلق ورکنگ پیپر زیر بحث آیا جنہیں Khyber Pakhtunkhwa Regularization of Services of Employees of Erstwhile Federally Administered Tribal Areas Act, 2021 کے تحت ریگولرائز کیا گیا ہے۔ ورکنگ پیپر کے مطابق محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے 15 پروجیکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ کیا گیا ہے، جن میں 226 ملازمین شامل ہیں، جن میں سے 44 افسران (بی ایس-17 اور اس سے اوپر) کو PPS کیڈر اور 182 ملازمین (بی ایس-16 اور اس سے کم) کو وزارتی عملے کے پول میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اسی اجلاس میں PPS کیڈر کو شیڈول ون میں شامل کرنے اور منسٹریل اسٹاف کی ریگولرائزیشن کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔ متعلقہ محکموں کی منظوری کے بعد کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی میں پیش کیا جا رہا ہے تاکہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ کمیٹی P&D کی جانب سے PPS پندرہ مستقل شدہ پراجیکٹس جن میں ڈائریکٹوریٹ آف پراجیکٹس، ڈائریکٹوریٹ آف مانیٹرنگ اینڈ ایوالوایشن ان فاٹا سیکریٹریٹ، سمیت دیگر پراجیکٹس کے کیڈر کے آسامیوں کو کے شیڈول ون میں شامل کرنے سے متعلق سفارشات کا تفصیلی جائزہ لے کر اپنی حتمی سفارشات مرتب کرے گی، جس کے بعد اسے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ مذکورہ پیش رفت ضم شدہ اضلاع کے ملازمین کی صوبائی ترقیاتی اداروں میں PPS کیڈر کو مستحکم کرنے کی سمت حکومت خیبر پختونخوا کے ایک اہم اور دوررس اقدام کی عکاسی ہے۔
