خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا، جس میں میٹروپولیٹن کی مجموعی کارکردگی، شہری سہولیات اور جاری تعمیراتی منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ وحید الرحمن اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ میٹروپولیٹن کے زیر انتظام بس ٹرمینلز، سٹی فائر بریگیڈ، تعلیمی ادارے، وومن اسکلڈ سینٹرز، میونسپل انڈسٹریل ہومز، پارکس اور دیگر شہری خدمات شامل ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ میٹروپولیٹن کے پاس 518 کنال اراضی، سینکڑوں میونسپل پراپرٹی یونٹس، زیر تعمیر کمرشل پلازے اور متعدد جاری منصوبے موجود ہیں جبکہ شہر کے چار بڑے بس ٹرمینلز سے رواں سال 62 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی جا چکی ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ فائر بریگیڈ مالی طور پر میٹروپولیٹن پر بوجھ بن چکا ہے جبکہ میٹروپولیٹن پشاور کے احاطے میں کوئی ریڑھی بان یا اسٹال ہولڈر رجسٹرڈ نہیں، جس پر وزیر بلدیات نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر تمام ریڑھی بانوں اور اسٹالز کا مکمل ریکارڈ تیار کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس کے دوران شہر میں زیر تعمیر کمرشل پلازوں، فیملی پارکس، صفائی کے نظام، نکاسی آب، سڑکوں کی مرمت اور بیوٹیفکیشن سمیت مختلف شہری خدمات پر بھی بات ہوئی۔ مینا خان آفریدی نے کہا کہ میٹروپولیٹن کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے اور وزیر باغ میں کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود خدمات کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے، جس پر متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا گیا۔انہوں نے ہدایت جاری کی کہ سرکلر روڈ پر لائٹنگ، بیوٹیفکیشن اور تجاوزات کے خاتمے کا عمل آئندہ ہفتے سے فوری طور پر شروع کیا جائے۔ وزیر بلدیات نے کہا کہ پشاور شہر کی بنیادی سہولیات کو جدید معیار کے مطابق بہتر بنانا ناگزیر ہے اور میٹروپولیٹن کو فعال، شفاف اور عوام دوست ادارہ بنایا جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ عوامی خدمت میں غفلت برتنے والوں کے لیے میٹروپولیٹن میں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ حکومت پشاور کو ایک جدید، صاف اور منظم شہر بنانے کے لیے تمام ضروری اصلاحات نافذ کرے گی۔
