واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز کمپنی پشاور جائزہ اجلاس، روزانہ کی بنیاد پر صفائی نظام کو مانیٹر کر رہا ہوں، کارکردگی مزید بڑھائیں۔ مینا خان آفریدی

خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز کمپنی پشاور (WSSP) کا ایک اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں کمپنی کی کارکردگی، مالی امور اور سروس ڈلیوری کے مختلف پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سیکرٹری بلدیات اسلم ثاقب رضا، چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈبلیو ایس ایس پی یاسر سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران متعلقہ حکام نے وزیر بلدیات کو ادارے کی مجموعی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی۔بریفنگ کے مطابق 544 ٹیوب ویلز کے ذریعے ڈبلیو ایس ایس پی اپنے زیر انتظام علاقوں میں پینے کا صاف پانی فراہم کر رہی ہے، جبکہ 1400 کلومیٹر پر محیط پانی کی سپلائی لائنز ادارے کے زیر انتظام ہیں۔مزید بتایا گیا کہ ڈبلیو ایس ایس پی روزانہ کی بنیاد پر 1570 پوائنٹس سے تقریباً 500 ٹن کوڑا کرکٹ اٹھاتی ہے، جبکہ پشاور کے 42 یونین کونسلز میں 1860 کلومیٹر نالیوں کی صفائی کا کام بھی ادارہ انجام دے رہا ہے۔حکام نے آگاہ کیا کہ ٹیوب ویلز کے بجلی بل کی مد میں ماہانہ 13 کروڑ روپے ادا کیے جا رہے ہیں، اور کوڑا فروخت کرنے کے عمل کی منظوری کی سمری محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے پاس زیر غور ہے۔مزید بتایا گیا کہ خدمات کے نئے ٹیرف پر عمل درآمد سے کمپنی کی آمدنی 19 ملین سے بڑھ کر 28 ملین روپے ماہانہ تک پہنچ گئی ہے، جبکہ پشاور کی دو ملین آبادی کے لیے کمپنی کے پاس 484 فلیٹ گاڑیاں دستیاب ہیں۔ ڈبلیو ایس ایس پی نے شہر کے مختلف علاقوں میں 20 نئے ماڈل اسٹریٹس بھی بنائے ہیں۔وزیر بلدیات مینا خان آفریدی نے اجلاس کے دوران ہدایت کی کہ 69 مزید ٹیوب ویلز کو فوری طور پر ڈبلیو ایس ایس پی کے حوالے کرنے کا عمل تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کی ریونیو میں اضافے کے لیے ایک ماہ کے اندر مؤثر اقدامات کیے جائیں۔مینا خان آفریدی نے ہدایت کی کہ کل سے پشاور کی تمام بڑی شاہراہوں کو ہر صورت صاف ستھرا رکھا جائے اور شہریوں کو صاف ماحول فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات میں تیزی لائی جائے۔انہوں نے کہا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر صفائی ستھرائی کے عمل کو عام آدمی کی نگاہ سے مانیٹر کروں گا تاکہ عوامی سطح پر بہتری کے اثرات واضح طور پر نظر آئیں۔

مزید پڑھیں