Home Blog Page 132

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی

انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز حیات آباد، پشاور میں منگل کے روز یورپی یونین کے تعاون سے ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام کے تحت ویمنز سنٹر آف ایکسیلنس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب منعقد ہوئی۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے لانچنگ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا اور برٹش کونسل کے کنٹری ڈائریکٹر جیمز ہیمپسن کے علاؤہ سیکٹری صنعت عامر آفاق اور سیکرٹری اعلی تعلیم کامران آفریدی و دیگر حکام کے علاؤہ انسٹی ٹیوٹ کے حکام اور دیگر متعلقہ افراد بھی اس موقع پر موجود تھے۔مذکورہ منصوبہ صوبے کی خواتین کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس، روبوٹکس، انٹرنیٹ آف تھنگز اور ڈیٹا سائنس جیسے جدید شعبوں میں ہنر فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے جو پاکستان کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت کے لیے ضروری ہیں۔تقریب میں معاون خصوصی نے سینٹر آف ایکسیلنس کا باقاعدہ آغاز کیااور اس کے اہم کردار پر زور ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ صنفی تفاوتوں کو دور کرنے اور ہائی ٹیک شعبوں میں پائیدار مواقع پیدا کرنے میں کلیدی کردارادا کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ سینٹرآف ایکسیلنس ایک انقللابی قدم ہے جو خیبر پختونخوا کی خواتین کو ان ہنر سے لیس کریے گی جن کی انہیں تیزی سے بدلتی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں کامیاب ہونے کے لیے ضرورت ہے۔ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام کے تحت ان سینٹرز آف ایکسیلنس کے قیام کا مقصد عالمی سطح پر تسلیم شدہ تربیتی پروگرامز فراہم کرنا ہے تاکہ خواتین، مہاجرین اور دیگر پسماندہ گروپوں کو ڈیجیٹل اور ہائی ٹیک پیشوں میں مستقبل کے لیے تیار ہنر فراہم کیے جا سکیں۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم کے زیر صدارت اجلاس

خیبرپختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے زیر انتظام صوبہ بھر کے ٹیکنیکل کالجز کی کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل کا تجزیہ کیا گیا

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا ہے کہ صوبے میں فنی تعلیم کے فروغ کے لئے تمام تر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے، انہوں نے تمام ٹیکنیکل کالجز کے سربراہان کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ فنی تعلیم کو عام کرنے کے لئے خصوصی اگاہی مہم چلائی جائے، کالجز میں تمام ممکن سہولیات اور طلباء اور اساتذہ کی حاضریوں کو یقینی بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیوٹا کانفرنس روم میں صوبہ بھر کے تمام ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل سینٹرز، کالجز اور پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹس کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ہے۔ اجلاس میں منیجنگ ڈائریکٹر ٹیوٹا، کالجز اور سنٹرز کے پرنسپلز ودیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ہے۔ اجلاس کو تمام ٹیکنیکل کالجز، ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز اور پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کی اب تک کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفننگ دی گئی ہے۔ اس موقع پر معاون خصوصی نے کہا ہے کہ تمام کالجز اور سنٹرز میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف بمعہ طلباء کی سو فیصد بائیو میٹرک خاضری یقینی بنائی جائے جبکہ اچانک دوروں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ فنی تعلیم کے فروغ کے لئے متعلقہ ادارے کمیٹیاں تشکیل دے اور وہ کمیٹیاں اپنے متعلقہ خلقے میں فنی تعلیم کے حوالے سے اگاہی مہم چلائیں۔ متعلقہ سنٹرز سیکورٹی کیمروں کی تنصیب کریں، تمام پرنسپل سوشل میڈیا مہم چلائیں تاکہ عوام میں فنی تعلیم کے حوالے سے اگاہی پھیلائی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ ہر ادارہ ایک ریسیپشن ڈسک قائم کریں جہاں طلباء کو تمام معلومات فراہم ہوسکے۔ طلباء کی شکایت کے لئے شکایت بکس بھی متعلقہ سنٹرز میں قائم کی جائے۔ تمام کالجز کے پرنسپل ہر ایک ٹریڈ میں 25 سے زیادہ طلباء کو رجسٹرڈ کریں بشرطیکہ جگہ اور ٹریننگ سامان میسر ہوں۔ انہوں نے کہا ہے کہ طلباء کے ٹریننگ کے لئے فنانس سیکشنز فنڈ کی فراہمی یقینی بنائے جبکہ ضرورت کے تحت جہاں ضرورت ہوں عارضی ٹیچنگ سٹاف بھی لیا جائے گا۔ تمام پرنسپل اپنے سالانہ ایکٹیویٹی پلان پیش کریں گے جبکہ ٹیچنگ سٹاف اور طلباء کی بائیو میٹرک خاضری یقینی بنانے کے لیے اچانک دورے کئے جائیں گے۔ اس موقع پر معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صوبے میں حقیقی معنوں میں فنی تعلیم کو عام کرنا ہے تاکہ ہمارے نوجوان ان کورسز اور تیکنیکی تعلیم سے مستفید ہو ں اور اپنے لئے خود روزگار کے مواقع شروع کر سکیں ہماری صوبائی حکومت کا وژن ہے کہ فنی تعلیم کے ذریعے صوبے میں بے روزگاری کا خاتمہ کیا جا ئے اور صوبہ معاشی اور سماجی طور پر ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔

محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے ایم ٹی آئیز سے سالانہ کارکردگی رپورٹ طلب کر لی

محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے صوبے کے دس میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشنز (ایم ٹی آئیز) سے گزشتہ ایک سال کی کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اس حوالے سے باقاعدہ مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ یکم مارچ 2024 سے فروری 2025 تک کی کارکردگی رپورٹ محکمہ صحت کو ارسال کی جائے۔ مزید کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں اس دوران حاصل ہونے والی کامیابیاں بھی شامل کی جائیں تاکہ ان کا جائزہ لے کر سالانہ کارکردگی رپورٹ میں شائع کیا جا سکے۔محکمہ صحت کے مطابق یہ اقدام صحت کے شعبے میں بہتری اور ایم ٹی آئیز کی کارکردگی کے معیارات کو جانچنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ سالانہ رپورٹ صوبے کے عوام کو صحت کے حوالے سے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کامیابیوں سے آگاہ کرنے کا اہم ذریعہ بنے گی۔

صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کا باچا خان میڈیکل کالج مردان کا دورہ، ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ

وزیر خوراک خیبرپختونخوا ظاہر شاہ طورو نے باچا خان میڈیکل کالج مردان کا دورہ کیا، جہاں انہیں کالج کے جاری ترقیاتی منصوبوں، ایک ہزار کنال اراضی سے متعلق مسائل اور بینظیر بھٹو چلڈرن ہسپتال کے لیے درکار مالی وسائل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر ڈین باچا خان میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر امجد علی، پرنسپل باچا خان ڈینٹل کالج پروفیسر ڈاکٹر منیر خان، پرنسپل نرسنگ کالج شہیر احمد، پرنسپل کالج آف میڈیکل ٹیکنالوجی محمد ناصر، مینیجر ایڈمنسٹریشن مردان میڈیکل کمپلیکس ڈاکٹر فرحان اکرم اور انجینئر اعجاز خان بھی موجود تھے۔ڈین باچا خان میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر امجد علی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اراضی ادارے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور یہاں کئی ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر کی پیشگی منصوبہ بندی مکمل کر لی گئی ہے۔ انہوں نے صوبائی وزیر سے اس اراضی کے حصول میں معاونت کی درخواست کی۔انہوں نے مزید بتایا کہ بینظیر بھٹو چلڈرن ہسپتال میں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے اور حال ہی میں 120 بستروں پر مشتمل شعبہ اطفال قائم کر کے مریضوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے ہسپتال کی تعمیر و تکمیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی میں حکومتی تعاون کی بھی اپیل کی۔ صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کالج انتظامیہ کو اراضی اور مالی وسائل سے متعلق مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مردان میں صحت کے شعبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ بعد ازاں، صوبائی وزیر نے۔کالج کی اراضی کا دورہ بھی کیا اور وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

ججز کی تعیناتی یکطرفہ ہے، جسے ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی بھی متنازع ہو گئی ہے۔ دو سینئر ترین ججز اور اپوزیشن کے سینئر ارکان کی عدم موجودگی میں ججز کی تقرری غیر آئینی ہے۔ ججز کی تعیناتی یکطرفہ ہے، جسے مسترد کر تے ہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ اس غیر آئینی اقدام کے خلاف تمام قانونی اور آئینی راستے اپنائے جائیں گے۔جیسی نامکمل پارلیمان ہے، ویسے ہی نامکمل جوڈیشل کمیشن ہے اس کے فیصلے قابل قبول نہیں ہیں غیر آئینی اقدامات جعلی حکومت کا وطیرہ بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی سلب کر لی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وکلا برادری سے اپیل کی کہ اس غیر آئینی اقدام کے خلاف وہ متحدہو کر جدوجہد کریں کیوں کہ ججز کی تقرری کو متنازع بنا کر اعلیٰ عدلیہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور پاکستان تحریک انصاف اس غیر آئینی فیصلے کا بھرپور مقابلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت ملکی اداروں کی جڑیں کاٹ رہی ہے اس کو ریاستی ادارے کمزور کرنے میں ہی اپنی عافیت نظر آتی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ جعلی حکومت کے اس قسم کے فیصلے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف جعلی حکومت کے ہر غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔

نیشنل اینیمل ہیلتھ، ویلفیئر اور ویٹرنری پبلک ہیلتھ بل 2024 کے مسودے پر غور کے لیے اہم اجلاس

نیشنل اینیمل ہیلتھ، ویلفیئر اور ویٹرنری پبلک ہیلتھ بل 2024 کے مسودے پر غور و خوض کے لیے خیبر پختونخوا کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی کا اجلاس

وزیر برائے لائیو سٹاک، ماہی پروری و کوآپریٹو فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر زراعت میجر ر سجاد بارکوال، وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ، ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل، سیکرٹری لائیو سٹاک فخر عالم، اور ڈی جی لائیو سٹاک شعبہ توسیع ڈاکٹر اصل خان نے شرکت کی۔اجلاس میں مجوزہ بل پر تفصیلی گفتگو کی گئی، جس میں خاص طور پر اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ موجودہ صوبائی قوانین اور وفاقی بل کے درمیان کن نکات میں مماثلت یا تضاد پایا جاتا ہے۔ شرکاء نے اس بات پر بھی بحث کی کہ اگر صوبائی سطح پر کسی ایکٹ میں کوئی کمی ہو تو وفاقی بل کے اطلاق کے نتیجے میں صوبائی خودمختاری پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی سطح پر ایسے قوانین پہلے سے موجود ہیں جو جانوروں کی صحت، فلاح و بہبود اور عوامی صحت کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔ تاہم، اس بات پر زور دیا گیا کہ مجوزہ بل کو مزید بہتر طور پر جانچنے اور اس کی قانونی حیثیت کو مضبوط بنانے کے لیے محکمہ قانون کی خدمات حاصل کی جائیں۔شرکاء نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ جامع قانون سازی کے ذریعے نہ صرف جانوروں کی دیکھ بھال اور فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکتا ہے بلکہ عوامی صحت اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے بھی مؤثر اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔یہ اجلاس خیبر پختونخوا کی حکومت کی جانب سے قانون سازی کے عمل میں شفافیت اور مؤثریت کو یقینی بنانے کی ایک اور اہم کاوش ہے۔ عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بل پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو شامل کیا جائے گا تاکہ ایک جامع اور مؤثر قانونی فریم ورک تشکیل دیا جا سکے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان اور نو تعینات انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کی ملاقات۔معاون خصوصی نے نو تعینات آئی جی پی کو نئی ذمہ داریوں ملنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ملاقات میں صوبہ بھر اور خصوصا ضلع دیر میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔معاون خصوصی نے ضلع دیر میں جاری مختلف پولیس سٹیشن کی تعمیر اور نئی پولیس بلڈنگ کی ضرورت سے آگاہ کیا۔ملک لیاقت خان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پولیس فورس کی قربانیوں کو سراہا۔انہوں نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس نے دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن پر جنگ لڑی ہے ور امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کا اولین فریضہ صوبہ میں امن لانا ہے اور اس حوالے سے پولیس فورس کو مظبوط بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں قانون سازی کو مزید مؤثر بنانے کے لئے صوبائی کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی کا اجلاس

خیبر پختونخوا میں قانون سازی کو مزید مؤثر بنانے کے لئے صوبائی کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت خیبر پختونخوا کے وزیرِ قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کی، جبکہ کمیٹی کے اراکین، مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم اور مشیرِ انٹی کرپشن بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی، بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اُتمان خیل بھی موجود تھے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات و تعلقاتِ عامہ ارشد خان، سیکرٹری قانون سعید احمد ترک، سیکرٹری بورڈ آف ریونیو محمد ارشاد، سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان، سی ای او سوشل ہیلتھ پروٹیکشن انیشی ایٹو ڈاکٹر ریاض تنولی سمیت محکمہ داخلہ، محکمہ قانون اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ”خیبر پختونخوا سینٹنسنگ ایکٹ 2021” میں مجوزہ ترامیم پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور اس کے تحت بننے والی مجوزہ ”خیبر پختونخوا سینٹنسنگ کونسل”کے قیام کے حوالے سے مختلف آرا پیش کی گئیں۔ اس کے علاوہ ”یونیورسل ہیلتھ کوریج ایکٹ 2022” میں مجوزہ ترامیم پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی، تاکہ صحت کی سہولیات کی فراہمی کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔اجلاس میں اس امر پر زور دیا گیا کہ مؤثر قانون سازی ایک منظم اور شفاف حکومتی نظام کی ضمانت فراہم کرتی ہے، جس کے ذریعے صوبائی حکومت کے اختیارات اور ذمہ داریوں کا واضح تعین ممکن ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں عوامی مسائل کے حل اور وسائل کی منصفانہ تقسیم میں مدد ملتی ہے۔ اسی لیے ان قوانین کی تشکیل عوامی مفاد کے تحفظ، بنیادی حقوق کی فراہمی، اور ترقیاتی منصوبوں کے مؤثر نفاذ کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کی بنیاد پر کی جانی چاہیے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخوا میں انقلابی اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے ورکرز ویلفیئر بورڈ کی کالونیوں میں واقع دکانوں سے ریونیو بڑھانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھارہے ہیں جبکہ اس ضمن میں دیگر مختلف بزنس پلان بھی زیرغور ہیں۔ صوبائی وزیر نے ان خیالات کا اظہار منگل کے روز پشاور میں ورکرز ویلفیئر بورڈ میں جاری اصلاحات سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں سیکرٹری ڈبلیو ڈبلیو بی محمد طفیل اور ڈائریکٹر فنانس سیف اللہ ظفر نے شرکت کی صوبائی وزیر کو سیکرٹری ڈبلیو ڈبلیو بی نے اصلاحات کے بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں بتایاگیا کہ نئے سکالرشپس کے لئے اپلائی کرنے والوں کی آسانی کی خاطر ایک پورٹل بنایا ہے جس سے سکالرشپس بروقت مستحقین میں شفاف طریقے سے تقسیم ہوں گی مزید بتایاگیا کہ لیبر کالونیوں میں واقع دکانوں کی نیلامی کرکے مارکیٹ ریٹ کے مطابق کرایہ پر دیا ہے جس سے ڈبلیو ڈبلیو بی کی آمدن میں لاکھوں روپے کا اضافہ ہوا ہے اجلاس میں بورڈ کی آمدن بڑھانے کے لئے اہم بزنس پلان سمیت سمارٹ مارکیٹ اور دیگر اہم امور پر غوروحوض کیاگیا اس موقع پر صوبائی وزیر نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ میں جدید دور کی اصلاحات اور بورڈ میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں انہوں نے کہا کہ بورڈ میں عوام کے بہتر مفاد میں اصلاحات متعارف کرنے کے لئے ہر ایک کو سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا جو کام میں دلچسپی نہیں لے گا ا س کے خلاف سزا کا عمل شروع ہوگا انہوں ڈبلیو ڈبلیو بی سکالرشپس کو بروقت مستحقین میں شفاف طریقے سے تقسیم کرنے پر بھی زور دیا۔

خیبر پختونخوا میں صنعتوں کو صوبے کی اپنی پیداواری بجلی سستے نرخوں پر فراہم

خیبر پختونخوا میں صنعتوں کو صوبے کی اپنی پیداواری بجلی سستے نرخوں پر فراہم کرنے کے لیے ترسیلی لائنوں کے مجوزہ لائحہ عمل پر غور کرنے اور اس حوالے سے پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (پیڈو) اور خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی (کے پی ایزڈمک) کی تجاویز کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منگل کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاونینِ خصوصی برائے صنعت عبد الکریم تورڈھیراور توانائی و برقیات طارق سدوزئی نے مشترکہ طور پر کی۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری صنعت ریحان گل خٹک، محکمہ صنعت اور توانائی و برقیات کے دیگر حکام، خیبر پختونخوا ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی، کے پی ایزڈمک، سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ، اور پیڈو کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں کے پی ایزڈمک کے افسران نے مقامی توانائی منصوبوں کے ذریعے اکنامک زونز، انڈسٹریل پارکس اور اسٹیٹس کو درکار توانائی کی ضروریات اور ممکنہ فراہمی کے لیے موزوں ترسیلی لائنوں پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ اس دوران کے پی ایزڈمک کی جانب سے ایک ذیلی ٹرانسمیشن لائن کمپنی کے قیام کا منصوبہ بھی پیش کیا گیا۔مزید برآں، پیڈو نے سوات اور دیر کوریڈورز سے آنے والی بجلی کے گرڈ اسٹیشن کے قیام کے لیے کاٹلنک میں اکنامک زون کے اندر اراضی مختص کرنے کی تجویز دی۔ اجلاس میں پیڈو کے تحت صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی کے لیے مرتب کردہ پلان اور مستقبل قریب میں مکمل ہونے والے توانائی منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر متعلقہ محکموں کے حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ کسی بھی مؤثر اور قابلِ عمل منصوبے پر متفق ہونے کے لیے ضروری ہوم ورک مکمل کریں۔ معاونِ خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا کہ صوبے کی اپنی پیداواری بجلی کو مقامی صنعتوں کے لیے بروئے کار لانا ایک اہم سنگ میل ہوگا، جس سے توانائی کی مشکلات کا خاتمہ اور صنعتکاری کو فروغ ملے گا۔ معاونِ خصوصی برائے توانائی و برقیات طارق سدوزئی نے اس حوالے سے دونوں محکموں کے درمیان مسلسل مشاورت کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ایک واضح اور قابلِ عمل منصوبے پر اتفاقِ رائے ممکن ہو سکے۔ انہوں نے اس ضمن میں باضابطہ مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کرنے کی تجویز بھی دی تاکہ منصوبے کو جلد عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔