خیبرپختونخوا کے وزیر برائے خوراک ظاہر شاہ طورو نے بنوں میں گزشتہ روز پیش ہونے والے ناخوشگوار واقعہ کے حوالے جاری تحقیقات کے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی جرگہ اس معاملے کو مکمل طور پر حل کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں پشاور سے جاری بیان میں کیا۔ظاہر شاہ طورو نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خیبرپختونخوا کی روایات کا علم نہیں ہے۔ بنوں کے معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات کے بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عطاء تارڑ غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں جو قابل مذمت ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جرمنی میں پاکستانی جھنڈے کی بے حرمتی پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عمل افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ ظاہر شاہ طورو نے جرمنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعہ کا فوری نوٹس لے۔
صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے بنوں امن جرگے میں خطاب
صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے بنوں امن جرگے میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خیبر پختونخوا کی حکومت بنوں ڈویژن میں امن و امان کے قیام اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کوشاں ہے،صوبائی حکومت عوام کی بہتری،ترقی وخوشحالی اور امن و امان کی فضا کی بحالی کیلئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ میرا جینا مرنا قوم کے ساتھ ہے، ہم اپنی قوم کو امن کی طرف لے جانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ حاجی ملک محمد اللہ داوڑ،معصوم وزیر و دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ اسمبلی کے فلور پر قوم کیلئے امن کی آواز اٹھانے سے پہلے بھی خوفزدہ نہیں تھا اب بھی خوف محسوس نہیں کیا جائے گا، بلاخوف و جھجک اسمبلی کے فلور پر قوم کی نمائندگی و ترجمانی کی جائے گی، بنوں میں پیش آنے والے واقعات پر گہری نظر ہے انہیں افہام و تفہیم کے ساتھ حل کریں گے، فائرنگ کے حادثات میں شہداء اور زخمیوں کے خاندانوں کے ساتھ مالی تعاون کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا، خاص کر بنوں ڈویژن میں امن کی بحالی کیلئے مل کر جدوجہد کریں گے، امن ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم نے قوم کی ترجمانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے، امن و امان کی فضا نہ ہو تو ترقیاتی کاموں کا کیا فائدہ ہے، پہلا کام امن و امان کے قیام کیلئے تگ ودو کرنا ہے۔صوبائی وزیر پختون یار نے کہا کہ آئیں آج یہ عہد کریں کہ ہم سب نے مل کر اتحاد و اتفاق کی فضاء کو بحال کرنا ہے پھر یہ سرزمین بنوں عرفات کا منظر پیش کرے گی اور ہر طرف سفید جھنڈے لہراتے دکھائی دیں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ میرا سیاست میں آنے کا بنیادی مقصد بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ویژن کے مطابق معاشرے کے اندر اصلاحات لانا ہے جو میری زندگی کا مشن بن چکا ہے، پاکستان کو موجودہ مختلف بحرانوں سے نکالنے اور ان پر قابو پانے کے لیے ہر ایک نے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا،پاکستان کے نظام کوٹھیک کرنا اور اس کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کوئی باہر سے نہیں آئے گا ہم سب نے سوچنا ہوگا اور اپنی ذمہ داریوں کو بطریق احسن نبھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کے اندر اثاثے گنے جاتے ہیں کسی ملک کے اندر انڈسٹریز کسی کے اندر ٹورزم اور کسی کے اندر کوئی اور اس طرح کے اثاثے پائے جاتے ہیں لیکن پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ نوجوان ہیں ان نوجوانوں کو اگر صحیح طریقے سے استعمال کرسکیں اور انکو بہتر پلیٹ فارم مہیا کرکے انکی رہنمائی کی جاسکے تو پاکستان بہت ترقی کر سکتا ہے، نوجوان کسی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ صوبائی وزیر نے ان خیالات کا اظہار فرنٹیر لاء کالج پشاور میں ڈگری تقسیم کرنے کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں پشاور یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر حزب اللہ خان، کالج پرنسپل جسٹس ریٹائرڈیحییٰ زاہد گیلانی،کالج کے بانی اختر علی خان نحقی، کوآرڈینیٹرلبنیٰ شمشاد خان، سابق امیدوارپشاور میئر رضوان بنگش اور طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔صوبائی وزیر نے کالج سے فارغ التحصیل طلبہ میں قانون کی ڈگریاں تقسیم کیں، پوزیشن ہولڈرز کو ٹرافیاں دیں اور ان کو مبارکباد دی۔ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک ملک میں قانون و آئین کی بالادستی قائم نہیں ہوتی،آپ لوگ عملی زندگی میں جا رہے ہو آپ کے اوپر بہت ذمہ داریاں ہیں آپ کی تعلیم صرف ڈگری کے حصول تک محدود نہیں بلکہ آگے جاکر پریکٹیکل لائف میں قانون کی بالادستی کو قائم رکھنے اور امیر غریب کے درمیان فرق کو مٹانے میں کردار ادا کرنا ہوگا عملی زندگی میں اس سوچ کے ساتھ قدم رکھیں کہ ہم نے معاشرے کے اندر قانون کی بالادستی اور لوگوں کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بناکر ملک کی خدمت کرنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر انسان میں صلاحیت موجود ہوتی ہے آپ میں بھی ٹیلنٹ ہے اپنے اندر ٹیلنٹ کو باہر لاکراسکو ملک کی ترقی کیلئے بروئے کار لائیں۔
نو تعینات ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر عبدالوحید خان نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد ڈاکٹر عبدالوحید خان بیٹنی نے بطور ڈائریکٹر جنرل پراونشل ہیلتھ سروسز اکیڈمی کا باقاعدہ چارج سنبھال لیا ہے۔ گریڈ 19 کے مینجمنٹ کیڈر کے افسر ڈاکٹر عبدالوحید اس سے قبل ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر پشاور تعینات تھے جبکہ اپنی 27 سالہ سروس کے دوران کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ بطور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر شانگلہ محکمہ صحت کیلئے خدمات انجام دے چکے ہیں جبکہ چیف میڈیکل آفیسر کے طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ٹانک اور ڈی ایچ او ٹانک آفس میں بھی سروس دے چکے ہیں۔ وہ گورنر سیکرٹریٹ میں بطور ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایوالویشن بھی رہ چکے جبکہ ایم ایس سنٹرل جیل ہسپتال پشاور بھی رہ چکے ہیں۔
کے ایم یو نے انسٹیٹیوٹ آف ہلیتھ سائنسز اسلام آباد میں الائیڈ ہیلتھ سائنسزکے مختلف پروگرامات میں داخلوں کے لئے سنٹرالائزڈ ٹیسٹ کا انعقاد کیا۔
آئی ایچ ایس اسلام اباد کا عملہ مختلف طبی تعلیمی شعبوں میں اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے میں سخت محنت کر رہے ہیں: انعام اللہ خان وزیر
خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو)پشاور نے میں اپنے ذیلی ادارے انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسزاسلام آباد میں ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی، بی ایس نرسنگ، اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز میں داخلوں کے لئے سنٹرالائزڈ ایڈمشن ٹیسٹ کا اہتمام کیا۔ اس ٹیسٹ میں پورے پاکستان سے694 طلباء، طالبات شریک ہوئے۔ کے ایم یو کی انتظامیہ نے ٹیسٹ کے دوران شفافیت کو ترجیح دی اور طلباء کو تمام ترسہولیات فراہم کیں تاکہ امتحانی ماحول کو شفاف بنایا جا سکے۔ داخلہ ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان دو سے تین دنوں میں کیا جائے گا، اور طلباء،طالبات اپنا نتیجہ انہیں cat.kmu.edu.pk کی آفیشل ویب سائٹ پر دیکھ سکیں گے۔ امتحانی عمل کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے رجسٹرارکے ایم یو انعام اللہ خان وزیر، پروفیسرحیدر دارین ڈین الائیڈ ہیلتھ سائنسز، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمشن محمد ارشد خان، سہیل احمد ڈائریکٹر آئی ٹی شیخ عاطف محمود ڈائریکٹر آئی ایچ ایس اسلام آباد اور ساتھ ہی انتظامی عملہ اور فیکلٹی ممبران نے ٹیسٹ کے انتظامات کی نگرانی کی۔ رجسٹرار کے ایم یو انعام اللہ خان وزیر نے آئی ایچ اسلام آباد کیمپس میں طبی تعلیم میں اہمیت کی وضاحت کی۔انھوں نے کہا کہ طلباء، طالبات کے لیے پورے پاکستان سے اسلام آباد کو اپنی تعلیمی روایت بنانے کا انتخاب کرتے ہیں۔ انہوں نے کے ایم یو آئی ایچ ایس اسلام آباد کی عزمیت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایچ ایس اسلام اباد کا عملہ مختلف طبی تعلیمی شعبوں میں اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے میں سخت محنت کر رہا ہے جس سے پورے پاکستان کے طلباء، طالبات کو سنہری مواقع فراہم ہوتے ہیں۔یہ امر قابل ذکر رہے کہ ان طلباء کے لئے دو اضافی ٹیسٹ ارینج کئے جائیں گے جو کسی بھی وجہ سے مذکورہ ٹیسٹ میں شامل نہیں ہوئے تھے طلباء کے لئے ان ٹیسٹوں میں شمولیت لازمی اور حتمی تصور ہوگی۔ یاد رہے کہ کے ایم یو اسلام آباد کیمپس اپنی پرانی بلڈنگ سے ایک جدید بلڈنگ واقع اولڈ آبا سین یونیورسٹی بلڈنگ میں شفٹ ہوگیا ہے جہاں طلبہ کو جدید سہولیات میسر ہونگی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ بعض مسترد شدہ سیاسی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ بعض مسترد شدہ سیاسی ڈرامے باز بنوں واقعہ پر سیاست کی ناکام کوشش کر رہے ہیں تاہم انتشار کی سیاست کرنے والوں کے منفی عزائم سے عوام بخوبی باخبر ہیں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور بنوں کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کے فوری بعد وزیراعلیٰ نے تمام مصروفیات چھوڑکر بنوں کے معاملات پر توجہ دی ہوئی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ بنوں میں کسی بڑے ناخوشگوار واقعہ کی روک تھام صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ مقامی انتظامیہ اور سماجی عمائدین پر مشتمل کمیٹی کے مذاکرات چل رہے ہیں،: مذاکرات کا عمل شروع ہوتے ہی بنوں میں امن بحال ہوا،سماجی عمائدین اور انتظامیہ پر مشتمل کمیٹی علاقے میں دیر پا قیام امن کو یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ بنوں انتظامیہ مسلسل وزیر اعلیٰ کو حالات سے آگاہ کررہی ہے اور اس حوالے سے سماجی عمائدین پر مشتمل کمیٹی کی جلد وزیر اعلیٰ سے ملاقات بھی متوقع ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر قائم کمیشن بہت جلد واقعہ کے حوالے سے انکوائری رپورٹ جمع کرے گا۔مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبرپختونخوا دہشتگردی سے پہلے ہی کافی متاثر ہے اب اور کسی بھی بڑے سانحے کا متحمل نہیں ہو سکتا، عوام کی جان و مال کی حفاظت صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، عوام شدت پسندی کے خاتمے کے لیے صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ سے تعاون کریں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا بنوں واقعے پر عوامی مشران سے ملاقات، مسلح عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
زیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ گزشتہ روز بنوں واقعے کے بعد انتظامیہ کے ساتھ مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے معاملے کو حل کرنے پر میں بنوں کے مشران، اپنی پارٹی کے ذمہ دران اور دیگر تمام لوگوں کا مشکور ہوں، آج علاقے کے مشران نے معاملے پر ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور یہ کمیٹی کل مجھ سے مل کر معاملے پر بات کرے گی۔ بنوں واقعے کے حوالے سے یہاں سے جاری اپنے ویڈیو بیان میں وزیر اعلی نے کہا ہے کہ ہم عوامی لوگ ہیں، عوام کی طاقت سے اقتدار میں آئے ہیں، ہمیشہ عوام کا ساتھ دیا ہے، آئیندہ بھی عوام کا ساتھ دیتے رہیں گے ہم اس معاملے پر عوام کے تحفظات کو دور کریں گے اور ان کی توقعات پر پورا اتریں گے اور بحیثیت حکومت یہ ہماری زمہ داری اور عوام کا حق ہے۔ وزیر اعلی نے کہا ہے کہ ہماری حکومت بننے کے بعد پہلی ایپکس کمیٹی اجلاس میں، میں نے واضح طور پر کہا تھا کہ کچھ مسلح لوگ سرکاری اہلکار بن کر اور اپنے اپ کو کسی سرکاری ادارے سے منسلک کرکے گھوم رہے ہیں اور سرکاری و غیر سرکاری معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں جس پر صوبے کی حکومت، پولیس اور عوام کے شدید تحفظات ہیں اور میں نے نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں بھی اس بات کی نشاندہی کی تھی۔ آج میں یہ اعلان کرتا ہوں اور پولیس کو حکم دیتا ہوں کہ ایسے مسلح عناصر جہاں کہیں پر بھی پائے جائیں انہیں فوری طور پر گرفتار کیا جائے، پولیس ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے اور جہاں بھی ان کے ٹھکانے ہیں وہ خالی کروائے۔ سردار علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ عوام کے تعاون کے بغیر نہیں جیتی جاسکتی اس لئے صوبے کے عوام سے میری اپیل ہے کہ وہ بھی ایسے عناصر کی نشاندہی کریں۔ وزیر اعلی نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج، پولیس اور عوام نے بے مثال قربانیاں دی ہیں اور میں دہشت گردی کے خلاف میں قربانیاں دینے والوں اور ان کے خاندان والوں کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں، فوج، پولیس اور عوام کی یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، ہم سب نے مل کر دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہے اور اس صوبے میں امن قائم کرنا ہے۔
سی آربی سی کے پروٹیکشن ورک کے لیے 62 ملین روپے کی منظوری، چھوٹے ڈیمز کی جلد تکمیل کے احکامات
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواسردار علی امین خان گنڈا پورکی زیر صدارت محکمہ آبپاشی کا ایک اجلاس جمعرات کے روز وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں منعقد ہوا جس میں چشمہ رائٹ بینک کینال (سی آربی سی)کو واپڈا سے صوبائی حکومت کو حوالے کرنے سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو سی آر بی سی( مین کینال ) کو صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کے سلسلے میں قابل عمل تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کی ہے ۔علی امین گنڈا پور نے سی آر بی سی کو سیلابوں سے محفوظ بنانے کیلئے پروٹیکشن ورک کا ٹینڈر جلد ازجلد جاری کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ سی آر بی سی کا پروٹیکشن ورک انتہائی ضروری ہے ، بلا تاخیر اس پر کام شروع کیاجائے ،صوبائی حکومت پروٹیکشن ورک کیلئے 62 ملین روپے کی منظوری دے چکی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے سی آر بی سی مین کینال کی بحالی اور بھل صفائی کیلئے بھی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے درکار تمام فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی ۔ اجلاس کو تکمیل کے قریب سمال ڈیمز کے حوالے سے بھی بریفینگ دی گئی اور بتایا گیا کہ ضلع کرک کے لتمبر ڈیم پر سو فیصد جبکہ جڑوبہ ڈیم نوشہرہ پر 96 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے ،یہ دونوں ڈیم افتتاح کیلئے تیار ہیں۔ اس کے علاوہ پیزو ڈیم لکی مروت پر 91 فیصد، کوہاٹ کے خٹک بانڈہ ڈیم پر 90 فیصد ، ضمیر گل ڈیم پر 91 فیصدکام مکمل ہے جبکہ مخ بانڈہ ڈیم کرک پر 88 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے ۔وزیراعلیٰ نے تکمیل کے قریب ڈیموں کے منصوبوں کیلئے تمام درکار فنڈز فوری طور پر فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ جو منصوبے تکمیل کے قریب ہیں انہیں فوری طور پر مکمل کیا جائے ، حکومت اس مقصد کیلئے درکار تمام وسائل ہنگامی بنیادوں پر فراہم کرے گی ۔ صوبائی وزیر برائے آبپاشی عاقب اللہ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، سیکرٹری آبپاشی طاہر اورکزئی کے علاو¿ہ محکمہ آبپاشی اور واپڈا کے متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان بذریعہ ویڈیولنک اجلاس میں شریک ہوئے ۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو سے ملاقات
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پیر کے روز وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے ملاقات کی ہے جس میں خیبر پختونخوا میں پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے انسداد پولیو مہمات کو مزید مؤثر انداز میں چلانے سے متعلق امور پر گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں انسداد پولیو مہمات کو بہتر انداز میں چلانے اور ان کے اہداف کے سو فیصد حصول کے لیے آگے کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید، سیکرٹری صحت عدیل شاہ اور دیگر متعلقہ حکام بھی ملاقات میں شریک تھے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے سے پولیو وائرس کا خاتمہ موجودہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور انسداد پولیو مہمات کی وہ بذات خود نگرانی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے کو پولیو سے پاک کرنے کے لئے ایک نئے عزم کے ساتھ اقدامات کررہی ہے، پولیو وائرس کا خاتمہ ایک قومی فریضہ ہے، یہ سیاست اور دیگر تمام وابستگیوں سے بالاتر ہے۔ یہ ہماری آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کا معاملہ ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ رواں سال اب تک صوبے میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ امن و امان کی مشکل صورتحال کے باوجود انسداد پولیو مہمات کو بھر پور انداز میں جاری رکھنے کے لئے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن علاقوں میں انسداد پولیو مہمات کے حوالے سے مشکلات درپیش ہیں ان پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ ایسے علاقوں میں انسداد پولیو مہمات کو کامیاب بنانے کے لئے معمول کے طریقہ کار سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا جبکہ مقامی مسائل کا مقامی حل سب سے بہترین طریقہ ہے اور اس
مقصد کے لیے صوبائی حکومت نے نیشنل پولیو ٹاسک فورس کے اجلاس میں تجاویز دی ہیں ان پر عمل کیا جائے تو بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ علی امین گنڈاپور نے اپنی گفتگو میں کہا کہ مسائل زدہ علاقوں میں انسداد پولیو مہمات چلانے کے لئے مقامی افراد اور کمیونٹی کی خدمات حاصل کی جائیں جبکہ انسداد پولیو مہمات کے بہتر نتائج کے لئے معمول کے حفاظتی ٹیکہ جات کے عمل کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔جن علاقوں میں امن و امان کے مسائل درپیش ہیں وہاں ڈویژن کی سطح پر الگ الگ انسداد پولیو مہمات چلائی جائیں، جو لوگ انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ کرتے ہیں وہ پولیو ویکسین کے مخالف نہیں بلکہ کچھ بنیادی مسائل ہیں جنھیں حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کے خصوصی اقدامات: 40 ہزار سکیورٹی عملہ تعینات
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت محرم الحرام کے انتظامات کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس جمعرات کے روز منعقد ہوا جس میں سکیورٹی اور دیگر انتظامات کا تفصیلی جائزہ لینے کے علاوہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کو برقرار رکھنے کےلئے مرتب کردہ پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید،انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات خان گنڈاپور کے علاوہ متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ صوبہ بھر کے ڈویژنل کمشنرز، ریجنل پولیس آفیسرز ، ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز بھی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے کے چودہ اضلاع میں محرم الحرام کی مجالس اور جلوس منعقد ہونگے جن میں سے سکیورٹی کے تناظر میں آٹھ اضلاع حساس ترین جبکہ چھ حساس قرار دیئے گئے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کے لئے کل 40 ہزار سکیورٹی عملہ تعینات کیا جائے گا جبکہ صوبے میں مجالس اور جلوسوں کی سکیورٹی کےلئے ایف سی اور پاک فوج کے خصوصی دستے بھی تعینات کئے جائیں گے۔ مزید برآں، جلوسوں اور مجالس کی مو¿ثر انداز میں مانیٹرنگ کے لیے محکمہ داخلہ میں سنٹرل کنٹرول روم قائم کیا جائے گا جس میں تمام قانون نافذ کرنےوالے اور سکیورٹی اداروں کے نمائندے ہمہ وقت موجود ہونگے۔ اجلاس کے شرکاءکو آگاہ کیا گیا کہ حساس اضلاع/ مقامات کی سکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، مجالس اور جلوسوں کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔ اس کے علاو¿ہ اسلحہ کی نمائش ، ڈبل سواری، نفرت انگیز وال چاکنگ پر پابندی عائد ہوگی جبکہ منفی پروپیگنڈہ کی روک تھام کے سلسلے میں سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کےلئے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اسی طرح حساس علاقوں میں موبائل سروس معطل رکھی جائے گی جبکہ محرم الحرام کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے محکمہ صحت اور ریسکیو عملے کی خصوصی ڈیوٹیاں لگائی جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کو برقرار رکھنا سب سے اہم ترجیح ہے اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، حساس اضلاع/ مقامات کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کے لئے تمام تر درکار مالی وسائل ترجیحی بنیادوں پر جاری کئے جائیں۔محرم الحرام کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور منتخب عوامی نمائندوں کی خدمات حاصل کی جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے شدید گرمی کے پیش نظر محرم الحرام کے جلوسوں کے راستوں میں مناسب مقامات پر ٹینٹس لگانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ مجالس اور جلوس والے علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لئے پیسکو/ ٹیسکو حکام کو آن بورڈ کیا جائے، مجالس اور جلوس والے علاقوں میں بجلی کے اضافی ٹرانسفارمرز کا بندوبست کیا جائے تاکہ کسی بھی ٹرانسفارمر کے خراب ہونے پر اسے بروقت تبدیل کیا جاسکے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے 8، 9 اور 10 محرم کو جلوس کے راستوں پر سبیلوں کا خصوصی انتظام کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو محرم الحرام کے دوران اضلاع، ڈویژن اور صوبے کی سطح پر تمام متعلقہ اداروں اور محکموں کے درمیان کوآرڈینیشن کا مو¿ثر نظام وضع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محرم الحرام کو پر امن طریقے سے گزارنے کےلئے تمام محکمے اور ادارے اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن پوری کریں۔ وزیر اعلیٰ نے علمائے کرام اور شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ محرم الحرام کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کریں۔
