Home Blog Page 218

وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان سے علماء کرام کی ملاقات

خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کے ایک نمائندہ وفدنے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان سے سول سیکریٹریٹ پشاور میں ملاقات کی اور اپنے مسائل اورمشکلات سے معاون خصوصی کو آگاہ کیا۔ وفد نے عہدوں کی مستقلی اور تنخواہوں میں اضافے جیسے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کی مشکلات کے حل لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ معاون خصوصی نے علماء کرام کی شکایات کو غور سے سنا اور یقین دلایا کہ حکومت کو ان کے مسائل کا احساس ہے اوران کے ازالے کے لیے فوری اقدامات کے تحت تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ملک لیاقت علی خان نے مزید کہا کہ علماء کرام ہمارے معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہیں اور حکومت ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ملک لیاقت علی خان نے کہا کہ صوبائی حکومت علماء کرام کی خدمات کو تسلیم کرتی ہے کیوں کہ علماء کرام نے ہمیشہ معاشرے کو درست راہ پر گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ہم ان کے ان اقدامات کو فراموش نہیں کر سکتے۔ملک لیاقت علی خان نے خطباء اور علماء کرام کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے مسائل کے حل کے لیے ایک جامع پالیسی ترتیب دے رہی ہے، جس میں ان کے حقوق اور مراعات کو یقینی بنایا جائے گا۔ ملاقات کے اختتام پر علماء کرام نے معاون خصوصی ملک لیاقت علی خان کی جانب سے مسائل کے حل کرنے کی یقین دہانی پر ان کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ حکومت ان کے مسائل کے حل کے لیے جلد اقدامات اٹھائے گی۔

نیب ترامیم سے ملک کو 150 ارب روپے سالانہ کانقصان ہوگا، 1100 ارب کے کیسز ختم ہوجائیں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی نے اطلاع سیل سول سیکریٹریٹ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ترامیم سے ملک کو 150 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہوگا، 1100ارب کے کیسز ختم ہوجائیں گے، یہ ترامیم بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔نیب کا ادارہ ان ترامیم سے مکمل طور پر غیر فعال ہوگیا ہے جوکہ ملک اور قومی خزانہ کیلئے بہتر نہیں ہے۔دوسری جانب دبئی لیکس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اگر پیسہ حق بجانب ہے اور ذریعہ آمدن معلوم ہے لیکن غلط چینل سے ملک سے باہر لے جایا گیا ہے تو ٹیکس ایوژن کے تحت کاروائی ہوگی، اگر ذریعہ آمدن معلوم نہیں اور ملک سے باہر بھی غلط چینل سے لے جایا گیا ہے تو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2012کے تحت کیس بنتا ہے، ان دو معاملات میں ملوث افراد کیخلاف کاروائی اور شفاف عدالتی تحقیقات ہونی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ قرض میں جھکڑی قوم کو ان شخصیات کے چہروں کی شناسائی ہونی چاہئیے کہ یہ افراد ملک سے پیسہ باہر لے جاتے ہیں اور اپنا پیسہ بھی باہر لگاتے ہیں اور پھر امید کرتے ہیں کہ باہر کے ممالک ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کریں گے، ایف بی آر،ایف آئی اے اور نیب کو چاہئے کہ اس پر وہ ایکشن لیں۔ معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم میں جو پیسہ سامنے آتا ہے وہ ٹپ آف آئس برگ ہے۔انہوں نے کہا کہ 2022 میں جب یہ ترامیم لائی گئیں تو ہمارا موقف تھاکہ اس سے نیب کا ادارہ فعال نہیں بلکہ ختم ہوجائیگا۔اور خزانے کو نقصانات سے نہیں بچا پائے گا، اس پر ہم عدالت گئے۔ بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی نے کہا کہ جن کے کیسز تھے وہ جانتے اور مانتے تھے کہ کیسز بالکل صحیح ہیں۔انہوں نے کہا کہ تین سالہ پی ٹی آئی دور میں 480 ارب روپے نیب نے ریکور کی اور ہماری ریکوری 160 ارب سالانہ کے حساب سے تھی۔اب ان ترامیم کے بعد یہ ریکوری چند ارب پر آگئی ہے۔ان ترامیم کا اثر 11سو ارب کے کیسز پر ہوگا۔اوریجنل کیسز کی بجائے ڈیفالٹ کیسز اب نیب بنائے گا۔اینٹی منی لانڈرنگ کیسز نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیئے گئے اور سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ نیب کے چیئرمین نے اپنے ادارے کے دفاع کی بجائے ان ترامیم کو قبول کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم سے 50 کروڑ روپے تک کرپشن ہوسکے گی جوکہ نیب کے اختیار میں نہیں رہا۔حمزہ شریف،شہباز شریف،راجا پرویز اشرف،احسن اقبال،شاہد خاقان عباسی کے کیسز اس ترمیم سے ختم ہوجا ئیں گے۔ ترامیم سے متعلق تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترمیم کے تحت بیور کریٹ جب تک اثاثے اپنے نام سے نہیں بنائیگا اس سے سوال نہیں کیا جا سکے گا اور بیوروکریٹس کیساتھ ملکر ٹھیکیدار بھی کرپشن کریگا تو وہ بھی نیب کے اختیار سے ختم کردیا گیا ہے۔سیکشن 97اے کے تحت توشہ خانہ کا کیس بنایا گیا تھا، یوسف رضا گیلانی نے اس سیکشن کے تحت ون ٹائم ریلیکسیشن دی جسے نواز شریف اور زرداری نے استفادہ کیا اور گاڑیاں گھر لیکر گئے اور اب اس سیکشن کا خاتمہ کردیا گیا۔ انہوں نے کہاایک سیکشن جس کو میں خواجہ سعد رفیق سیکشن کہتا ہوں میں تبدیلی کرتے ہوئے مذکورہ شخص کو فائدہ دیا گیا اور سو افراد سے کم متاثر ہ سکییم کی شنوائی نکال دی گئی۔ اسی طرح بینک اثاثوں کے متعلق قانون کو بدلا گیا جس سے زرداری اور بلاول مستفید ہوئے۔ سیکشن 14 کا خاتمہ کرکے ذرائع آمدن بتانے کی شرط ختم کردی گئی جس سے سرے محل،ایون فیلڈ اور پانامہ جیسے کیسز ختم ہوئے جوکہ بین الاقومی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ مذکورہ ترمیم سے یہ اب نیب کی ذمہ داری ہو گئی ہے کہ وہ زرائع آمدن ثابت کرے۔ ایسی ترمیم لائی گئی ہے کہ اگر نیب چھ ماہ کے اندر تحقیق کرکے ثابت نہ کرسکے تو کیس ختم تصور ہوگاجس سے متعدد کیسز متاثر ہو نگے۔ ملک کے باہر سے آنیوالی گواہی غیر موثر کردی گئی ہے جس سے بیرونی ملک سے لائے گئے ثبوت عدالت میں قابل قبول نہیں ہونگے، مذکورہ ترمیم سے نیب ملک میں ہی محدود ہوگیاہے۔ سیکشن 23 میں ترمیم کرکے کیس شروع ہونے کے بعد اثاثے بھیجنے کے عمل کو اجازت مل گئی ہے۔ سیکشن 25 جو پلی بارگین سے متعلق ہے میں ترمیم کرتے ہوئے اوریجنل کیس کو ڈیفالٹ کیسز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں اعلیٰ تعلیم کے نظام میں اصلاحات: ڈیجیٹائزیشن اور شمسی توانائی کے منصوبے زیر غور

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی کی زیر صدارت محکمہ اعلی تعلیم میں بہتر اصلاحات لانے کے متعلق جائزہ اجلاس بدھ کے روز اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا اجلاس میں سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ارشدخان سمیت دیگر افسران نے شرکت کی سیکرٹری اعلی تعلیم نے صوبائی وزیر کو محکمہ میں اصلاحات لانے کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیشرفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی، صوبائی وزیر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمام کالجز اور یونیورسٹیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے جسے اگلے مرحلے میں ڈیجیٹائزڈ کیا جاے گا، جس کی بدولت تمام معلومات فنگر ٹپس پر دستیاب ہونگی،یہ اقدام ای ٹرانسفر پالیسی کے نفاذ کیلیے لازم تھا۔ بریفنگ میں یکساں نصاب پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی اور بتایا گیا کہ یکساں نصاب کے لیے مختلف کمیٹیاں بنائی تھیں جنہوں نے کئی نصاب تیار کر کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کو بھجوائے ہیں بریفنگ میں سائنس ٹیکنالوجی انجینئرنگ میتھمیٹکس (سٹیم) ایجوکیشن کو نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت پر بھی کافی سیرحاصل بحث ہوئی سٹیم ایجوکیشن سے سٹوڈنٹس کو مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق تیار کر کے ان کو روزگار کے کافی مواقع میسر ہونگے کالجز میں ایف اے اور ایف ایس سی کی سطح پر یتیم فی میل سٹوڈنٹس کو مفت تعلیم کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیراعلی خیبر پختونخواہ کو 2 بلین انڈومنٹ فنڈ کی سمری منظوری کے لیے بھجوایا ہے سمری منظوری کے فوری بعد اس پر کام شروع ہو جائے گا مزید بتایا گیا کہ نئے ضم اضلاع میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے ذریعے ہیلتھ سائنسز شروع کرنے کے حوالے سے بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی اس کے علاوہ ڈیپارٹمنٹ آف قرآن اینڈ سیرت سٹڈیز بھی زیرغور لایاگیا جبکہ صوبائی وزیر کو چائنہ حکومت کے ساتھ ڈیجیٹل سکلز کے حوالے سے مختلف معاہدوں کے بارے بھی آگاہ کیا گیا اس موقع پر صوبائی وزیر میناخان افریدی نے احکامات جاری کیے کہ تمام سرکاری کالجز میں 10 کے وی اے کی سولرائزیشن کی تنصیب کوکالج فنڈز سے یقینی بنایاجائے کیونکہ کالجز کو 10کے وی اے کی اجازت ہے جبکہ کالجز کو مکمل شمسی نظام پر منتقل کرنے کیلیے کام میں تیزی لائی جائے انہوں نے ای ٹرانسفر پالیسی پر کام میں تیزی لانے اور اسکے نفاذ کی بھی ہدایات جاری کیں، صوبائی وزیر کا مذید کہنا تھا کہ محکمہ کو ڈیجیٹائزیشن کی طرف گامزن کرنے سے نظام میں بہتری آنے کے ساتھ ساتھ شفافیت بھی آجائیگی۔

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات خان کے ہمراہ ضلع کرم کا ایک روزہ دورہ کیا

ضلع کرم پہنچنے پر ریجنل پولیس آفیسر کوہاٹ ڈویژن شیر اکبر خان کمشنر کوہاٹ ڈویژن عابد وزیر، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کرم نثار احمد خان اور ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود نے ان کا استقبال کیا جبکہ ڈی سی آفس پاراچنار میں مقامی پولیس کے چاق و چوبند دستے نے انھیں سلامی دی، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی پی خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے ڈی سی کانفرنس روم میں ضلع کرم کے ہیڈز آف لائنز ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں ڈی سی کرم جاوید اللہ محسود اور ڈی پی او کرم نثار احمد خان نے مذکورہ افسران بالا کو خطے کی موجودہ امن و امان کی صورتحال سمیت مقامی پولیس کی استعداد کار اور نئی پولیس تنصیبات کی تعمیر نو کے لیے عملی اقدامات اٹھانے اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریف کیا بعد ازاں چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی پولیس اخترحیات خان نے قبائلی امن جرگے میں بھی شرکت کی قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد قبائلی اضلاع میں پولیس کا کوئی خاص انفراسٹرکچر موجود نہیں تھا اب اللہ پاک کے کرم سے ایک منظم طریقے سے پولیسنگ نظام موجود ہے اس سلسلے میں ضلع کرم میں سی ٹی ڈی، سپیشل برانچ، ایف آر پی بھی قائم کی گئی ہیں جو کہ اس علاقے کے پولیس نظام میں ایک جدت ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے کچلنے میں کرم پولیس کی کاوشیں قابل تحسین ہیں اور چند روز قبل سنٹرل کرم میں پولیس چوکی پر دہشت گردانہ حملے کو پولیس کے جوانوں نے جوان مردی سے مقابلہ کرتے ہوئے پسپا کردیا اور ان کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا دیا۔ انشاء اللہ خیبرپختونخوا پولیس کے اعلی حکام صوبائی حکومت کے تعاون سے کرم پولیس کو دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے جدید آلات اور اسلحہ سمیت گاڑیوں کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں اور جلد ہی کرم پولیس کو جدید سازوسامان اور آلات سے لیس ہو گی اور ساتھ ضلع کرم پاراچنار سمیت اہم مقامات پر جدید کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا جس سے امن و امان کی صورتحال، جرائم اور منشیات کی روک تھام میں خاطر خواہ مدد ملے گی اور پولیس تنصیبات کی جدید ٹیکنالوجی اور آلات کے استعمال سے حفاظت ممکن ہوسکے گی انہوں نے کہا کہ معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے کیلئے عوام پولیس کیساتھ تعاون کریں اور جرائم کی بیخ کنی میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ پولیس میں نئی بھرتیوں کے حوالے سے آئی جی پی نے کہا کہ پولیس بھرتیوں میں بھی قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو خصوصی رعایت دی جارہی ہے تاکہ حالیہ آسامیوں کو جلد از جلد پُر کیا جاسکے۔

پشاور میں ڈائمینشن اسٹونز سمٹ: یونائیٹنگ فار نالج بیسڈ اکانومی کے حوالے ایک روزہ تقریب کا انعقاد

خیبرپختونخوا معیشت کو بہتر بنانے کیلئے جدید سائنسی تکنیکی طریقے استعمال میں لاکر ماربل سیکٹر سے مالی فوائد حاصل کر سکتا ہے، صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کا خطاب

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ معیشت کو بہتر بنانے کیلئے جدید سائنسی تکنیکی طریقے استعمال میں لاکر خیبر پختونخوا ماربل سیکٹر سے مالی فوائد حاصل کیئے جا سکتے ہیں اور اس سلسلے میں سائنسدانوں، انجینئرز، اور صنعت کاروں کے درمیان تعاون انتہائی اہمیت کا حامل اور وقت کی اہم ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) لیبارٹریز کمپلیکس کے زیر اہتمام پشاور میں ڈائمینشن اسٹونز سمٹ: یونائیٹنگ فار نالج بیسڈ اکانومی کے عنوان پر منعقدہ ایک روزہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ خیبرپختونخوا قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سے پوری طرح استعفادہ حاصل کرنے کے لئے جدید تکنیکی مشینوں کا استعمال کیا جائے انہوں نے کہا کہ جدید سائنسی مشینوں سے صوبے کے وسیع ماربل وسائل کی ویلیو ایڈیشن کرکے صوبے کی معیشت کی ترقی میں بروئے کار لایا جا سکتاہے۔اس موقع پر صوبائی وزیر نے پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز کمپلیکس پشاور کی ماربل انڈسٹری کو فروغ دینے کی کوششوں کو سراہا اور صوبے کی اقتصادی ترقی کے لئے تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز کمپلیکس پشاور کے ڈائریکٹر جنرل جہانگیر شاہ نے پی سی ایس آئی آر ڈائمینشن اسٹونز سینٹر کی کامیابیوں کو اجاگر کیا، جو جدید ترین ماربل کٹنگ اور پالشنگ مشینری سے لیس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مرکز نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (NAVTTC)، HOPE-87، کے پی ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (TEVTA)، کے پی انڈسٹریز اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن، سرحد رورل سپورٹ پروگرام اور دیگر تنظیموں کے تعاون سے ہیومن ریسورس کی تربیت فراہم کر رہا ہے۔ ڈی جی نے مزید کہا کہ ان پروگراموں کا مقصد تربیت یافتہ افراد کو ماربل اور موزیک کے کام میں جدید تکنیکوں سے آراستہ کرنا ہے، جس کی مدد سے وہ ایسے مصنوعات تیار کر سکیں گے جو برآمد کے قابل ہوں گی اور مالی فوائد حاصل کرنے کے قابل ہوں گے۔سمینار سے خطاب کرنے والوں میں سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فواد اسحاق،چیئرمین اے پی ایم آئی ایاصغر خان اتمان خیل،،ڈی جی مائنز اینڈ منرلز کے پی یعقوب نواز،، KPEZDMC کے نمائندے اور پروفیسر ڈاکٹر یاسین اقبال یوسفزئی شامل تھے۔ ان سب نے عالمی مارکیٹ میں ماربل سیکٹر کی مسابقت کو بڑھانے کے لئے مہارتوں کی اپ گریڈنگ اور دوبارہ تربیت کی ضرورت پر زور دیا۔واضح رہے کہ سمینار میں ماربل انڈسٹری، تعلیمی اداروں اور حکومت کے ماہرین نے شرکت کی تاکہ خیبر پختونخوا میں ماربل سیکٹر کو فروغ دینے کی حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ برین اسٹارمنگ سیشن کے دوران، شرکاء نے اختراعات، ویلیو ایڈیشن اور برآمدات میں اضافے کے مواقع تلاش کیے۔تقریب کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان شراکت داری کو فروغ دے کر خیبر پختونخوا میں ماربل انڈسٹری کی صلاحیت کو اجاگر کرکے صوبے کی معیشت کو بہتر کیا جا سکے۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے کہا ہے کہ حالیہ انڈر 23 انٹر ریجنل گیمز میں خواتین کھلاڑیوں کی مختلف کھیلوں میں کارکردگی شاندار رہی۔انھوں نے کہا

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے کہا ہے کہ حالیہ انڈر 23 انٹر ریجنل گیمز میں خواتین کھلاڑیوں کی مختلف کھیلوں میں کارکردگی شاندار رہی۔انھوں نے کہا اس طرح کے کھیلوں کا یہ تسلسل آئندہ بھی جاری رہے گا۔ انٹر پراونشل گیمز بھی منعقد کئے جائیں گے اور انڈر 16 کا ٹیلنٹ ہنٹ بھی منعقد کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کے روز پشاور کے مقامی ہوٹل میں حالیہ خیبر پختونخوا انڈر 23 انٹر ریجنل گیمز میں حصہ لینے والی پشاور ریجن کی خواتین کھلاڑیوں کے اعزاز میں تقسیم اعزازات اور ظہرانے کی منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔تقریب میں سیکریٹری کھیل مطیع اللہ،ایڈیشنل ڈی جی سپورٹس رشیدہ غزنوی، ڈائریکٹر آپریشن عزیز اللہ خان،ریجنل اسپورٹس آفیسر پشاور اور ریجن کے ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسرز کے علاؤہ مزکورہ ایونٹ میں حصہ لینے والی خواتین کھلاڑیوں اور بچیوں نے شرکت کی۔تقریب میں مشیر کھیل نے مذکورہ ایونٹ میں خواتین کھلاڑیوں کی بہترین کارکردگی کو سراہا اور انھیں ایوارڈز سے نوازا۔منعقدہ تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے مشیر کھیل نے انڈر 23 گیمز میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی فیمیل کھلاڑیوں کو انکی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریجن کی فیمیل کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ پیش کیا ہے جو انکے لئے آگے کے ایونٹس کے انتخاب کیلئے ایک اچھا موقع ہے۔انھوں نے انڈر 23 کی کھلاڑیوں کے مستقبل میں اسی کارکردگی کو جاری رکھنے کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور انھیں ہدایت کی کہ وہ ایک نئے جذبے کیساتھ آئندہ کیلئے بھی بہترین کھیل پیش کرے تاکہ وہ مزید کامیابیاں سمیٹ سکیں۔

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے جنگلات، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و جنگلی حیات فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیر صدارت ایک اجلاس چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ سینٹرل اینڈ سدرن ریجن-I پشاور میں منعقد ہوا

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے جنگلات، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و جنگلی حیات فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیر صدارت ایک اجلاس چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ سینٹرل اینڈ سدرن ریجن-I پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری جنگلات و ماحولیات، چیف کنزرویٹر جنگلات اور چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف خیبر پختونخوا نے شرکت کی۔ صوبے کے جنگلات اور جنگلی حیات کے وسائل کے موثر تحفظ اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی وزیر جنگلات و ماحولیات کے دفتر میں ایک شکایت سیل قائم کیا گیا صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی ہوگی اور معافی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ قائد عمران خان کے ویژن کے مطابق خیبرپختونخوا صوبے کو آگے لے کر جائیں گے اور جنگلات کی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے مزید اقدامات جاری ہیں جبکہ جنگلات کی کٹائی، جنگلات، ماحولیات اور جنگلی حیات کی ترقیاتی اور غیر ترقیاتی سرگرمیوں کی موثر نگرانی کے لیے سیکرٹری جنگلات و ماحولیات کے دفتر میں ایک مانیٹرنگ سیل قائم کیا گیا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ محکمے کے موجودہ مانیٹرنگ اور رپورٹنگ کے نظام کو مضبوط بنایا جائے گا۔ شکایات کے لیے رابطہ موبائل نمبر 03333444616: محمد اکرم پی اے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی، جنگلات، ماحولیات اور جنگلی حیات خیبر پختونخواہے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ قومی اقتصادی کونسل نے

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ قومی اقتصادی کونسل نے وزیراعلی خیبرپختونخوا اور صوبائی حکومت کے مطالبے کے مطابق ضم اضلاع کیلئے 70 ارب ترقیاتی گرانٹ جاری کرنے پر اتفاق کیا ہے اس سلسلے میں خیبرپختونخوا اور ضم اضلاع کے عوام کو ترقیاتی گرانٹ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کیا۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی۔ مشیر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے قومی اقتصادی کونسل سے ٹرانسمیشن لائن کیلئے فنڈز فراہمی کا مطالبہ بھی کردیا تاکہ صوبوں کو سستی بجلی کی فراہمی ممکن ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا رواں سال صرف 7 روپے فی یونٹ کے حساب سے 180 میگاواٹ بجلی پیداور کیلئے تیار ہے جس سے صوبائی حکومت یہی سستی بجلی رشکئی اور درابن اکنامک زونز کو فراہم کرنا چاہتی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ انہوں نے قومی اقتصادی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے مزاکرات میں صوبوں کو شامل کیا جائے اور قومی مالیاتی معاہدوں میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ضروری ہے جس پر چیئرمین قومی اقتصادی کونسل اور تمام حکام نے صوبوں کی آئی ایم ایف مزاکرات میں شمولیت پر اتفاق کر لیا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت صوبے کے عوام کی خدمت اور پاکستان کی تعمیر نو میں مدد کے لیے پرعزم ہے۔

ضلع دیر سے نمائندہ وفد کی وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان سے ملاقا

ضلع دیر سے ایک نمائندہ وفد نے جرگے کی شکل میں وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان سے ان کے دفتر سول سیکریٹریٹ پشاور میں ملاقات کی۔وفد میں دیر کے مشران، نوجوانوں وکلا، علماء کرام، قومی مشران، مدرسین، یونیورسٹی پروفیسرز، میڈیا پرسنز، سوشل ورکرز، شعرا، ادباء، سیاسی اور سماجی رہنما جس میں، پی ٹی ائی، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ن، جے یو آئی، اور اے این پی کے رہنما شامل تھے۔اس ملاقات میں ضلع دیر کے مختلف مسائل اور ان کے حل کے لیے مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔وفد نے ضلع دیر میں درپیش شکایات اور تجاویز معاون خصوصی ملک لیاقت علی خان کے سامنے رکھیں۔ وفد نے بتایا کہ ضلع دیر کے عوام کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، جن میں بنیادی سہولیات کی کمی، صحت اور تعلیم کے شعبے میں درپیش چیلنجز، اور انفراسٹرکچر کی بہتری شامل ہیں۔ وفد نے اس بات پر زور دیا کہ ان مسائل کے حل کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔معاون خصوصی ملک لیاقت علی خان نے وفد کی شکایات اور تجاویز کو غور سے سنا اور یقین دلایا کہ ضلع دیر میں سہولیات کی باہم فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ضلع دیر کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے اور عوام کی ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ملک لیاقت علی خان نے کہا کہ حکومت عوام کے مسائل سے آگاہ ہے اور ان کے حل کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ضلع دیر کے مسائل کے حل کے لیے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں اور عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ملاقات کے دوران وفد نے بعض منصوبوں کی تفصیلات بھی پیش کیں جنہیں معاون خصوصی نے سراہا اور کہا کہ ان منصوبوں کو بروقت اور مؤثر طریقے سے مکمل کرنے کے لیے حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور عوام کے درمیان بہتر رابطے اور تعاون سے ہی ترقی اور خوشحالی ممکن ہے۔معاون خصوصی ملک لیاقت علی خان نے وفد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ حکومت عوام کی خدمت کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی ضلع مانسہرہ کے علاقہ ناراں میں کارروائی

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی ضلع مانسہرہ کے علاقہ ناراں میں کارروائی، زائد المیعاد خوراک کی اشیاء برآمد کرکے ضبط، لاکھوں روپے کے جرمانے عائد، مردان سے ممنوع چائنہ سالٹ بھی برآمد، موقع پر ضبط

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی ٹیم نے سیاحتی مقام ناران میں خوراک سے وابستہ کاروباروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے گذشتہ روز مختلف ہوٹلوں، دکانوں اور ریسٹورنٹس کے معائنے کیے۔ اس سلسلے میں ترجمان فوڈ اتھارٹی نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مانسہرہ فوڈ سیفٹی ٹیم نے ناران میں تین روزہ کریک ڈاؤن کیا اور مختلف خوراکی اشیاء کے کاروباروں کے معائنوں کے دوران بڑی مقدار میں زائد المیعاد خوراک کی اشیا برآمد کر کے تلف کر دی گئیں اور صفائی کی انتہائی ابتر صورتحال اور حفظانِ صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر لاکھوں روپے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔اس موقع پر نئے کاروباروں کو رجسٹر کر کے لائسنز کا اجراء بھی کیا گیا، ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے سیاحوں نے فوڈ سیفٹی ٹیم کی کارروائی کو سراہا،اسی طرح فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے مردان میں بھی کاروائی کے دوران خواجہ گنج بازار میں ایک سپلائر سے 24 کلو ممنوع چائنہ سالٹ برآمد کر کے موقع پر ضبط کر لیا، جبکہ ملوث افراد پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا گیا، دریں اثنا ڈائریکٹر جنرل فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تمام سیاحتی مقامات پر سیاحوں کو معیاری خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اتھارٹی کی ٹیموں کو باقاعدگی سے چیکنگ کی ہدایت جاری کیں، انھوں نے کہا کہ صوبائی وزیر خوارک ظاہر شاہ طورو نے تمام افسران کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ لوگوں کی صحت سے کھلواڑ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی ایسے عناصر کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے، انھوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح صوبے کے عوام کی خدمت کرنا ہے یہی وجہ ہے کہ تمام افسران عوام کو صاف ستھری خوراک کی فراہمی کے لئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں۔