خیبر پختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ (کے پی-ریٹپ) کے زیرِ اہتمام روزگار اور ملازمت کے فروغ کے موضوع پر ایک صنعتی سیمینار منعقد کیا گیا، جس کا مقصد حکومتِ خیبر پختونخوا اور نجی شعبے، بالخصوص صنعتی اداروں اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری یونٹس، کے مابین باہمی تعاون کو فروغ دینا اور صوبے میں ہنرمند نوجوانوں کے لیے پائیدار روزگار کے مواقع میں اضافہ کرنا تھا۔
کے پی-ریٹپ حکومتِ خیبر پختونخوا کا ایک اہم فلیگ شپ منصوبہ ہے، جسے انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈیولپمنٹ (آئی ایف اے ڈی) کے اشتراک سے نافذ کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد دیہی غربت میں کمی، خوراک اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانا، اور موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ زرعی طریقوں کے فروغ کے ساتھ ساتھ آف فارم اور نان فارم روزگار کے متنوع مواقع پیدا کر کے دیہی آبادی کی آمدن اور معاشی استحکام میں اضافہ کرنا ہے، جس میں نوجوانوں اور خواتین کو خصوصی ترجیح حاصل ہے۔سیمینار کے شرکاء کو جاب پلیسمنٹ اقدام کے خدوخال سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا، جس کے تحت ہنرمند اور تصدیق شدہ نوجوانوں کو بارہ ماہ تک کی معاوضہ شدہ انٹرن شپ فراہم کی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد نوجوانوں کو عملی تجربہ فراہم کرنا، دفتری ماحول سے ہم آہنگی پیدا کرنا اور سرکاری و نجی شعبے کے اشتراک سے مہارتوں کے فرق کو مؤثر انداز میں کم کرنا ہے۔اس پروگرام کے تحت ہر انٹرنی کو کے پی-ریٹپ کی جانب سے ماہانہ پندرہ ہزار روپے بطور وظیفہ ادا کیے جائیں گے، جبکہ میزبان صنعتی ادارے ماہانہ پانچ ہزار روپے کے مساوی معاونت فراہم کریں گے، جس میں پیشہ ورانہ رہنمائی اور منظم عملی تربیت شامل ہوگی۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پراجیکٹ ڈائریکٹر کے پی-ریٹپ امجد معراج نے منصوبے کے اغراض و مقاصد اور ترجیحات پر روشنی ڈالی اور صنعتی اداروں اور ایس ایم ایز پر زور دیا کہ وہ ہنرمند نوجوانوں کو ایک مؤثر، باصلاحیت اور پیداواری افرادی قوت میں تبدیل کرنے کے لیے کے پی-ریٹپ کے ساتھ فعال شراکت داری قائم کریں، تاکہ شمولیت، پائیداری اور دیرپا سماجی و معاشی اثرات کو یقینی بنایا جا سکے۔کے پی-ٹیوٹا کے منیجنگ ڈائریکٹر ملک منصور نے صنعتی اداروں کے لیے درخواست اور شمولیت کے طریقہ کار سے آگاہ کیا، جس میں کے پی-ٹیوٹا کے ڈیجیٹل پورٹل کے ذریعے ایکسپریشن آف انٹرسٹ جمع کرانے کا عمل شامل ہے۔ انہوں نے صنعتی اداروں کی ذمہ داریوں، انتخاب کے معیار، قانونی و انتظامی تقاضوں اور انٹرن شپ پروگرام کے مؤثر اور شفاف نفاذ کے لیے مربوط نظام کی اہمیت پر زور دیا۔ویمن چیمبر آف کامرس کی صدر قرۃ العین اور ڈائریکٹوریٹ آف انڈسٹریز خیبر پختونخوا کے نمائندگان نے بھی حکومتِ خیبر پختونخوا کے متعلقہ قوانین اور پالیسیوں کے مطابق انٹرن شپ فریم ورک، طریقہ کار اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے کردار اور ذمہ داریوں سے شرکاء کو آگاہ کیا۔سیمینار کے اختتام پر سرکاری اور نجی شعبے کے نمائندگان نے باہمی تعاون کے ذریعے باوقار روزگار کے فروغ، مہارتوں کے مؤثر استعمال اور خیبر پختونخوا میں جامع اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
کے پی-ریٹپ کے زیرِ اہتمام روزگار اور ملازمت کے فروغ سے متعلق صنعتی سیمینار
خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی و رکن صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی کی صدارت صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا
خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی و رکن صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی کی صدارت صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین صوبائی اسمبلی میاں شرافت علی، محمد نثار، اکرام اللہ، فضل الٰہی، شیر علی آفریدی، مخدوم زادہ آفتاب حیدر سمیت محکمہ زراعت اور محکمہ بلدیات کے سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ضلع پشاور اور مردان میں زرعی زمین پر قائم غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف بھرپور کارروائی کی گئی ہے۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پشاور میں 27 ہاؤسنگ سوسائٹیز قانون کے مطابق منظور شدہ ہیں جبکہ 116 ہاؤسنگ سوسائٹیز غیر قانونی قرار دی گئی ہیں، جب کہ 14 ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کیسز زیر التوا ہیں.اسی طرح ضلع مردان میں 25 ہاؤسنگ سوسائٹیز کو قانونی جبکہ 62 کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، جب کہ پانچ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کیسز زیر التوا ہیں۔ جبکہ کوہاٹ اور چارسدہ میں قائم ہاؤسنگ سوسائٹیز کا بھی جائزہ لیا گیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔اس موقع پر چیئرمین قائمہ کمیٹی عبدالسلام آفریدی نے کہا کہ زرعی زمین پر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے قیام کو ہر صورت روکنا ہوگا تاکہ قابلِ کاشت اراضی کو محفوظ بنا کر صوبے کی غذائی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں قابلِ کاشت زرعی زمین کا کل رقبہ 21 لاکھ ہیکٹرز تھا، جبکہ 2025 تک اس رقبے میں چار لاکھ ہیکٹرز کی کمی واقع ہو چکی ہے۔ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز صوبے کو شدید مالی اور زرعی نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اگر بروقت ان کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔ اجلاس میں قائمہ کمیٹی نے ایک سب کمیٹی کے قیام کا بھی فیصلہ کیا، جس کے چیئرمین رکن صوبائی اسمبلی محمد نثار ہوں گے، جبکہ دیگر ممبران میں فضل الٰہی، میاں شرافت علی، شیر علی آفریدی, مخدوم آفتاب اور محکمہ زراعت کے الطاف شاہ،ڈاکٹر نوید شامل ہوں گے۔ سب کمیٹی گزشتہ پانچ سالوں کے دوران زرعی مشینری کی خریداری اور تقسیم کا تفصیلی جائزہ لے کر اپنی رپورٹ قائمہ کمیٹی کو پیش کرے گی۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا ڈان اخبار پشاور کے دفتر کا دورہ
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے گزشتہ روز ڈان اخبار پشاور بیورو آفس کا دورہ کیا اور وفاقی حکومت کی جانب سے ڈان اخبار پر اشتہارات بندش کی بھرپور الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈان اخبار پورے ملک کا بڑا اور معتبر روزنامہ ہے جس پر سرکاری اشتہارات کی پابندی میڈیا پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔دورے کے دوران روزنامہ ڈان کے ایڈیٹر نارتھ اسماعیل خان سمیت دیگر سٹاف نے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا پرتپاک استقبال کیا اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔مزمل اسلم نے ڈان اخبار کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی میڈیا ادارے پر اس قسم کا دباؤ فارم 47 والے حکومت سے ہی متوقع ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے ڈان اخبار کے پشاور دفتر دورے کے موقع پر کہا کہ روزنامہ ڈان قیام پاکستان سے لیکر اب تک غیر جانبدارانہ واچ ڈاگ کا کردار ادا کر رہا ہے اور ایسی پابندیاں صرف جانبدار میڈیا پلیٹ فارم مہیا کرنے کیلئے لگائی جا رہی ہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم ارشد ایوب خان نے کہا ہے کہ ضلع ہر ی پور نیٹ ہائیڈرل پاور کی مد میں ملنے والے فنڈز سے یہاں کے عوام کے لئے چھوٹے اوربڑے منصوبے شروع کیئے جا رہے ہیں
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم ارشد ایوب خان نے کہا ہے کہ ضلع ہر ی پور نیٹ ہائیڈرل پاور کی مد میں ملنے والے فنڈز سے یہاں کے عوام کے لئے چھوٹے اوربڑے منصوبے شروع کیئے جا رہے ہیں جن میں کمیونٹی سنٹر،قبرستان کے لئے جگہ،جنازگاہ، کھیلوں کے میدان کے لئے اراضی، پبلک پارکس، سولر ٹیوب ویل،ہسپتالوں کے لئے آلات، مساجد کی تعمیر و مرمت،صاف پانی کی فراہمی،سڑکوں کی تعمیر اورمحکمہ آبپاشی کے ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کے روز محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ میں ضلع ہری پور کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں ا راکین صوبائی ا سمبلی اکبر ایوب خان،
ملک عدیل اقبال اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیوپلمنٹ کے افسران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ضلع ہری پور کے لئے نیٹ ہائیڈرل پاور کی مد میں ملنے والے 10فیصد فنڈز کے استعمال کے لئے ضروری اور اہم عوامی منصوبے شامل کرنے کے حوالے سے تفصیلی غورخوض کیا گیا اورپلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کی جانب سے صوبائی وزیر کو اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ ضلع ہری پور کا فی عرصہ سے نیٹ ہائیڈرل پاورفنڈز کی رقوم سے محروم رہا اور یہاں کے عوام کے لئے خاطر خواہ منصوبے شروع نہ ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ ہری پور کو ملنے والی رقم صحیح طورپر استعمال کرنے کے لئے خصوصی منصوبہ بندی کریں گے اوراس میں ایسے پراجیکٹ شامل کریں گے جن کی یہاں کے عوام کو زیادہ ضرورت ہو۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن کی زیرِ صدارت خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے
خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن کی زیرِ صدارت خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ اس سلسلے میں خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 پر ایک مشاورتی ورکشاپ بدھ کے روز الیگزینڈر فلیمنگ ہال، خیبر میڈیکل یونیورسٹی، پشاور میں منعقد کی گئی،جس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن نے کہا کہ صوبائی ہیلتھ پالیسی 2018 سے صحت کے شعبے میں کافی بہتری آئی ہے۔ تاہم، انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، جن میں مختلف بیماریوں کا اضافہ اور خاص کر کووِڈ۔-19 وبا کے اثرات اور نئے قومی و عالمی صحت کے تقاضے شامل ہیں۔صوبائی وزیرِ صحت نے کہا کہ ہیلتھ پالیسی 2025 کو عالمی معیارکے مطابق ترتیب دیا جا رہا ہے، جس میں یونیورسل ہیلتھ کوریج، انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ ریسپانس، صحت کے بین الاقوامی قوانین، ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ صحت کا نظام اور ون ہیلتھ اپروچ کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پالیسی حکومتِ پاکستان کی قومی اور بین الاقوامی صحت سے متعلق ذمہ داریوں کی بھی عکاس ہے۔ خلیق الرحمٰن نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران حکومتِ خیبر پختونخوا نے صحت کے شعبے میں نمایاں اصلاحات متعارف کروائیں، جن میں صحت کارڈ پلس (سوشل ہیلتھ پروٹیکشن پروگرام)، میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز کو خودمختاری،پرائمری ہیلتھ کیئر مینجمنٹ کمیٹیوں کے ذریعے کمیونٹی کی شمولیت، کے پی ہیلتھ فاؤنڈیشن کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس کا فروغ اور کے پی ہیلتھ کیئر کمیشن کے ذریعے معیار کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی صحت بجٹ 2016 میں 30 ارب روپے سے بڑھ کر 2025 میں 275 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جس کے نتیجے میں صحت کی خدمات کی فراہمی میں بہتری،سروس کوریج انڈیکس میں اضافہ اور ڈس ایبلٹی ایڈجسٹڈ لائف ایئرز میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، انہوں نے اس امر کی بھی نشاندہی کی کہ غیر متعدی امراض میں اضافہ اور ماں، نوزائیدہ اور بچوں کی صحت سمیت دیگر ترجیحی شعبوں میں حاصل کردہ کامیابیوں کو برقرار رکھنا مستقبل کے بڑے چیلنجز ہیں۔صوبائی وزیرِ صحت نے ہیلتھ سیکٹر ریفارم یونٹ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یونٹ نے 2018 کی پالیسی کا جامع جائزہ کے بعد مختلف سٹیک ہولڈرز سے مشاورت، اعداد و شمار اور تحقیقی مواد کی بنیاد پر تجزیہ، اور متعدد ترامیم کے بعد خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 کا مسودہ تیار کیا ہے، جو اب حتمی تکنیکی جائزے کے مرحلے میں ہے۔ خلیق الرحمٰن نے واضح کیا کہ ہیلتھ پالیسی 2025 کا بنیادی مقصد پرائمری ہیلتھ کیئر کے نظام کو مضبوط بنانا ہے تاکہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات ان کے قریب ترین مراکز پر میسر آ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حکمتِ عملی سے صحت کے بڑے اداروں پر دباؤ میں نمایاں کمی آئے گی اور صوبے میں مجموعی صحت کے اشاریوں میں بہتری آئے گی۔مشاورتی ورکشاپ میں محکمہ صحت کے مختلف شعبہ جات اور تکنیکی شراکت دار اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی اور اس اہم پالیسی دستاویز کو مزید مؤثر اور جامع بنانے کے لیے اپنی قیمتی آراء پیش کیں۔
پاکستانی کیلنڈر میں ۲۵ دسمبر کی تاریخی اہمیت
تحریر: انجینئر اطہر سوری
۲۵ دسمبر کا دن پاکستانی کیلنڈر میں ایک انمول مقام رکھتا ہے۔ یہ محض ایک سالانہ تاریخ نہیں، بلکہ ایک ایسی علامت ہے جو نہ صرف ایک عظیم قوم کے بانی کی لازوال یاد دلاتی ہے بلکہ عالمی امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کا ایک گہرا پیغام بھی دیتی ہے۔ یہ وہ نادر موقع ہے جب قومی جوش و خروش اور عالمگیر خوشی و مسرت کا حسین سنگم ہوتا ہے۔
یہ دن بانیِ پاکستان، قائد اعظم محمد علی جناح کی سالگرہ کی مناسبت سے ہر پاکستانی کے لیے فخر، شکر گزاری اور قومی تعمیر نو کے عہد کی تجدید کا ایک مقدس موقع ہے۔ اس خاص دن پر، ہر شہری اپنے بانی کے سامنے، ایک آزاد اور فلاحی ریاست کی تشکیل کے لیے ان کی لازوال سیاسی اور اخلاقی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔
پورے ملک میں، یومِ قائد کے طور پر ایک عام تعطیل ہوتی ہے۔ صبح کا آغاز مزارِ قائد پر خصوصی گارڈز کی تبدیلی اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی جانب سے پھولوں کی چادریں چڑھانے کی پروقار تقریب سے ہوتا ہے۔ یہ تقریبات ہمارے عظیم بانی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا ایک باضابطہ اور قومی ذریعہ ہیں۔ ملک کے تعلیمی ادارے اور ذرائع ابلاغ قائد اعظم محمد علی جناح کے دیے گئے سنہری اصولوں ایمان، اتحاد اور تنظیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ یہ دن قوم کو عزم دلاتا ہے کہ بڑی قوموں کی تعمیر صرف حکومتی کوششوں سے نہیں بلکہ تمام شہریوں کے متحد اور مضبوط کردار سے ہوتی ہے۔
اسی دن، دنیا بھر میں عیسائی برادری حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی خوشی میں کرسمس کا تہوار مناتی ہے۔
کرسمس کا پیغام دراصل عالمی امن، بھائی چارے اور محبت پر مبنی ہے، جو انسانیت کی مشترکہ اور اعلیٰ اقدار کو فروغ دیتا ہے۔
پاکستان میں، عیسائی برادری اس تہوار کو مکمل مذہبی آزادی اور پورے جوش و عقیدت کے ساتھ مناتی ہے۔ گرجا گھروں میں خصوصی عبادات اور دعاؤں کا اہتمام ہوتا ہے، جبکہ گھروں کو کرسمس ٹری اور دلکش برقی قمقموں سے سجایا جاتا ہے۔
یہاں کرسمس کی تقریبات کا خوش اسلوبی سے انعقاد اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ پاکستانی معاشرہ اپنے بانی کے وژن کے مطابق، ہر مذہب اور عقیدے کے پیروکاروں کو مساوی حقوق اور آزادی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ۲۵ دسمبر کی یہ دوہری حیثیت پاکستان کے لیے ایک بڑا سبق ہے۔ یہ دن ایک طرف ہماری قومی شناخت کو تقویت دیتا ہے، تو دوسری طرف یہ ہماری بین الاقوامی اور بین المذاہب وابستگیوں کو بھی دنیا کے سامنے عیاں کرتا ہے۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے ۱۱ اگست ۱۹۴۷ کے اپنے مشہور خطاب میں اور پھر ۲۵ دسمبر ۱۹۴۷ کو جب وہ مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارک باد دے رہے تھے، تو اپنے پیغام میں واضح کر دیا تھا کہ:
پاکستان میں ہر شہری آزاد ہے اور اس کا تعلق کسی بھی مذہب، ذات پات یا عقیدے سے ہو، یہ ریاست کا نجی معاملہ نہیں ہے۔
عظیم قائد نے ہمیشہ اپنی زندگی میں اقلیتوں کے حقوق کا دل سے احترام کیا اور دوسروں کو بھی اس پر عمل کرنے کی تلقین کی ہے۔
اس دن قومی اور مذہبی تقریبات کا ایک ساتھ ہونا ہمیں یہ قیمتی سبق دیتا ہے کہ حقیقی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی صرف اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنے تمام شہریوں کے ثقافتی اور مذہبی تنوع کا احترام دل و جان سے کریں۔
مذہبی ہم آہنگی کے بغیر کسی بھی وطن کی ترقی اور امن ناممکن ہے۔ یہ دن ہر پاکستانی کو اس عزم پر دوبارہ قائم ہونے کی ترغیب دیتا ہے کہ ہم قائد کے اصولوں پر کاربند رہیں گے۔ ایک ایسی قوم جو اپنے بانی کے وژن کی پاسدار ہو، جو اپنے اقلیتی طبقے کے ساتھ یکساں سلوک کرے اور جو امن و محبت کا عالمی پیغام عام کرے، وہی قومیں تاریخ میں عظمت حاصل کرتی ہیں۔
بے شک ۲۵ دسمبر کا دن پاکستان کے اسی عظیم اور روشن وژن کی ایک لازوال علامت ہے
کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹس کے خلاف شکایت کا ازالہ — پنشن اور بقایا جات کی ادائیگی ممکن
وفاقی محتسب سیکرٹریٹ ریجنل آفس پشاور کی مداخلت سے پشاور کے رہائشی یوسف جلال کی کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹس (CMA) لاہور کے خلاف دائر شکایت کا کامیاب ازالہ کر دیا گیا۔سائل نے اپنی ماہانہ پنشن کی عدم ادائیگی اور بقایا جات کے اجرا کے لیے وفاقی محتسب ریجنل آفس پشاور سے رجوع کیا تھا۔ کیس میں انویسٹیگیشن افسر مشتاق جدون تھے جب کے عملدرآمد آفسر قاسم جان تھے۔ وفاقی محتسب کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں سائل کو 64910 روپے ماہانہ پنشن جاری کر دی گئی، جبکہ 543200 روپے کے بقایا جات بھی ادا کر دیے گئے۔سائل نے وفاقی محتسب کے فورم کے ذریعے اپنے دیرینہ مسئلے کے حل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ادارے کی کاوشوں کو سراہا۔
ریجنل آفس پشاور نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پنشنرز سمیت تمام شہریوں کے مالی و انتظامی مسائل کے فوری اور شفاف حل کے لیے اقدامات مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔عوام وفاقی اداروں میں بدانتظامی سے متعلق اپنی شکایات براہِ راست وفاقی محتسب ریجنل آفس پشاور یا واٹس ایپ نمبر 03108147713 پر درج کرا سکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قانونی اصلاحات اور ادارہ جاتی مضبوطی ناگزیر ہیں: جنید خان
خیبر پختونخوا میں جنگلی حیات کے تحفظ اور فروغ سے متعلق ایک اہم اجلاس سیکریٹری محکمہ موسمیاتی تبدیلی، جنگلات، ماحولیات و جنگلی حیات، حکومتِ خیبر پختونخوا جنید خان کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ڈاکٹر محسن فاروق، چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف خیبر پختونخوا نے محکمہ جنگلی حیات کی کارکردگی، درپیش چیلنجز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر جامع بریفنگ دی۔ اجلاس میںسپیشل سیکریٹری، ایڈیشنل سیکریٹریز اور صوبے کے مختلف وائلڈ لائف ڈویژنز و فارمیشنز کے کنزرویٹرز نے شرکت کی۔ڈاکٹر محسن فاروق نے اجلاس کے شرکائ کو محکمہ جنگلی حیات کے ارتقائی سفر، قانونی مینڈیٹ اور نمایاں کامیابیوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کی بے مثال حیاتیاتی تنوع اور اس کی عالمی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ صوبہ دنیا میں کشمیری مارخور اور ویسٹرن ٹریگوپین جیسی نایاب انواع کی سب سے بڑی محفوظ آبادیوں کا مسکن و امین ہے۔انہوں نے جنگلی حیات کے قانون کے مؤثر نفاذ، محفوظ علاقوں کے دائرہ کار میں توسیع اور ان کے بہتر انتظام، کمیونٹی پر مبنی تحفظاتی اقدامات، یونیسکو کے تسلیم شدہ بایوسفیئر ریزروز اور بین الاقوامی سطح پر سراہے جانے والے ٹرافی ہنٹنگ پروگرامز میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا، جن کے ثمرات براہِ راست مقامی آبادیوں تک پہنچ رہے ہیں۔بریفنگ کا مرکزی نکتہ خیبر پختونخوا وائلڈ لائف و بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ 2015 اور اس سے منسلک مختلف قواعد و ضوابط میں مجوزہ ترامیم تھیں، جن کا مقصد قانونی ڈھانچے کو جدید تحفظاتی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا، ادارہ جاتی حکمرانی کو مضبوط بنانا اور نفاذ کے نظام کو مؤثر بنانا ہے۔ ڈاکٹر محسن فاروق نے زور دیا کہ یہ اصلاحات ماحولیاتی انحطاط، مسکن کی تباہی اور جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت جیسے ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہیں۔سیکریٹری جنید خان نے محکمہ جنگلی حیات کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وائلڈ لائف قوانین و ضوابط کی بہتری کے لیے صوبائی حکومت کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ تمام مجوزہ ترامیم کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری طور پر محکمہ قانون خیبر پختونخوا کو بھجوا دیا جائے گا اور اس ضمن میں محکمہ وائلڈ لائف کو ضروری کاغذی کارروائی بلا تاخیر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔سیکریٹری نے مزید یقین دہانی کرائی کہ وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ فنڈ کے قیام کو یقینی بنایا جائے گا، جو محکمہ جنگلات میں کامیابی سے فعال نظام کی طرز پر ہوگا، تاکہ پائیدار مالی وسائل میسر آئیں، فیلڈ آپریشنز کو تقویت ملے اور تحفظاتی اہداف مؤثر انداز میں حاصل کیے جا سکیں۔اجلاس کے اختتام پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ مضبوط قانونی اصلاحات، ادارہ جاتی استحکام اور مقامی برادریوں کی شراکت کے ذریعے جنگلی حیات کے تحفظ کو مزید مؤثر بنایا جائے گا، تاکہ خیبر پختونخوا قومی اور بین الاقوامی سطح پر حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں اپنی قائدانہ حیثیت برقرار رکھ سکے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل و امورِ نوجوانان، تاج محمد خان ترند نے کہا ہے کہ حکومتِ خیبر پختونخوا نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل و امورِ نوجوانان، تاج محمد خان ترند نے کہا ہے کہ حکومتِ خیبر پختونخوا نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے، جبکہ نوجوانوں کی آرائ اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے لیے نئی پالیسیاں جلد متعارف کرائی جائیں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سپورٹس ویک کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سپورٹس ویک میں طلبہ نے بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ شرکت کی، جس کے دوران کرکٹ، فٹبال، بیڈمنٹن اور دیگر کھیلوں کے مقابلے منعقد کیے گئے۔مشیر کھیل نے مینجمنٹ سائنس اور مائیکرو بائیولوجی کی ٹیموں کے مابین کھیلا جانے والا کرکٹ میچ خود دیکھا اور اس موقع پر کہا کہ ایسے کھیلوں کے مقابلے ہر سمسٹر میں منعقد ہونے چاہئیں، کیونکہ کھیل نہ صرف بہترین ورزش ہیں بلکہ صحت مند معاشرے کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق جہاں جہاں نوجوانوں کو کھیلوں کی سہولیات میسر نہیں، وہاں حکومت انہیں فراہم کرے گی، جبکہ موجودہ سہولیات میں پائی جانے والی کمی کو بھی جلد پورا کیا جائے گا۔ تاج محمد خان ترند نے اس بات پر زور دیا کہ خیبر پختونخوا کے نوجوان مختلف کھیلوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔مشیر کھیل نے مزید کہا کہ صوبے میں کرکٹ کے ساتھ ساتھ دیگر کھیلوں کو بھی فروغ دیا جائے گا اور حکومت ہر سطح پر نوجوانوں اور کھیلوں کی بھرپور سرپرستی جاری رکھے گی۔ تقریب کے اختتام پر انہوں نے جیتنے والی ٹیم کے لیے دو لاکھ روپے جبکہ رنر آپ ٹیم کے لیے ایک لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا۔
سانحہ آرمی پبلک سکول کی گیارہویں برسی پر صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے شہدائ کوخراج عقیدت پیش کیا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان نے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدائ کی گیارہویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پوری قوم آج بھی اس اندوہناک سانحے کو اشکبار آنکھوں کے ساتھ یاد کر رہی ہے اور معصوم طلبہ، اساتذہ اور دیگر شہدائ کی عظیم قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول ہماری قومی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش اور دلخراش باب ہے جس کے زخم آج بھی ہمارے دلوں میں تازہ ہیں۔ گیارہ سال قبل دہشتگردوں نے علم، امن اور انسانیت پر حملہ کیا مگر وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس نے پوری قوم کو یکجا کیا اور دہشتگردی کے خلاف ہمارے قومی عزم کو مزید مضبوط بنایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بندوق کے مقابلے میں قلم کی طاقت پر یقین ہمارا مشترکہ اور غیر متزلزل عزم ہے۔ ریاض خان نے کہا کہ صوبائی حکومت آج بھی شہدائ کے لواحقین کے دکھ اور غم میں برابر کی شریک ہے انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کے لیے خیبرپختونخوا حکومت اور قوم متحد ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبے میں قیام امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ قیام امن صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر ریاض خان نے شہدائ کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔
