Home Blog Page 57

مشیر صحت احتشام علی کے رات گئے ہسپتالوں کے دوروں کا سلسلہ جاری

مشیر صحت احتشام علی کے رات گئے ہسپتالوں کے دوروں کا سلسلہ جاری، نحقی سٹیلائٹ ہسپتال میں بد انتظامی، غیر حاضری، ایکسپائرڈ ادویات کی موجودگی پر ایم ایس اور ویمن میڈیکل آفیسر معطل، ڈیپارٹمنٹل انکوائری کا آغاز، غیر حاضر لیب اور ایکسرے ٹیکنیشن کے خلاف کار روائی کے بھی احکامات جاری

رات کو یہ ہسپتال ویران رہتے ہیں اس لئے بڑے ہسپتالوں پر ریفرل کا بوجھ بڑھ رہا ہے: مشیر صحت احتشام علی

مشیر صحت ا حتشام علی نے بغیر پروٹوکول کے رات کے 2 بجے چارسدہ روڈ پر واقع نحقی سٹیلائیٹ ہسپتال کا دورہ کیا۔مشیر صحت نے ڈیوٹی روسٹر، حاضری رجسٹر اورادویات کے معائنے کئے اور مریضوں کی دادرسی کی مذکورہ ہسپتال میں ایم ایس کو معطل کرکے ان کیخلاف محکمانہ کاروائی کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے ہسپتال میں گائنی مریض کی موجودگی کے باوجود گائنی ڈاکٹر کی عدم موجودگی پر ویمن میڈیکل آفیسر کو بھی معطل کرنے کے احکامات جاری کئے۔ مشیر صحت احتشام علی نے عملے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ رات کو ان کے دورے کے موقع پر کوئی ڈاکٹر، لیڈی ڈاکٹر سمیت لیبارٹری اور ایکسرے ٹیکنیشن بھی موجود نہیں تھے۔ اس موقع پر ہسپتال کی ایمرجنسی الماری میں ایکسپائر ادویات پائی گئیں۔مشیر صحت نے کہا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کا یہ حال ہے تو ہم عطائیوں اور نجی کلینکس کا قبلہ کیسے درست کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ رات کو کوئی ڈیوٹی نہیں کرتا اس لئے سب مریض پشاور کے بڑے ہسپتالوں کو ریفر کئے جاتے ہیں۔ اس وقت اگر کوئی اللہ کا بندہ ہسپتال آجائے تو اسے ریفر ٹو ایل آر ایچ کے علاوہ کیا ملے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پشاور میں تمام ہسپتال خبردارہیں اگلی باری کسی کی بھی ہوسکتی ہے۔ بہت ہوگیا سمجھانا بُجھانا، اب سزا جزا کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ کام کریں یا گھر جائیں، ہم کسی کو گھر پر تنخواہ نہیں دے سکتے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف، بحالی و آبادکاری

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف، بحالی و آبادکاری ملک نیک محمد خان داوڑ کی زیر صدارت پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر کے تمام اضلاع کے ریسکیو کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسرز نے شرکت کی۔اجلاس میں اضلاع کی سطح پر ریسکیو کی مجموعی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور ہر ضلع کی ریسکیو 1122 کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔ معاون خصوصی نے ریسکیو اہلکاروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ عوام کی خدمت کے لیے ہر وقت تیار رہیں اور اپنی خدمات میں کوئی کمی نہ چھوڑیں۔اجلاس کے دوران ریسکیو کو درپیش مسائل اور چیلنجز پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملک نیک محمد خان داوڑ نے یقین دہانی کرائی کہ تمام مسائل کو جلد حل کیا جائے گا اور ریسکیو کو جدید آلات اور وسائل سے لیس کرکے ان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور اس مقصد کے لیے ریسکیو 1122 کو مزید مضبوط اور فعال بنایا جائے گا۔

صوبائی حکومت جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور لکڑیوں کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف زیرو ٹالیرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے، معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے دیر لوئر میں آئل ٹینکر اور سوزوکی بولان کے ذریعے دیودار کی قیمتی لکڑیوں کی اسمگلنگ ناکام بنانے پر ڈی ایف او دیر لوئر اور پوری ٹیم کی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت جنگلات کی کٹائی اور قیمتی لکڑیوں کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف زیرو ٹالیرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے، یہ کامیاب کارروائی خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے اسمگلنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے عزم کی واضح مثال ہے۔ وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی قیادت میں صوبائی حکومت صوبے میں جنگلات و ماحولیاتی تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہے،انھوں نے محکمہ جنگلات کے افسران کو ہدایات جاری کیں کہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور لکڑیوں کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سخت سزائیں دلوائیں، پیر مصور خان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن کے مطابق خیبرپختونخوا میں تاریخی شجرکاری کی گئی ہے جسکا تحفظ حکومت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی بھی ذمہ داری ہے واضح رہے کہ ڈی ایف او لوئر دیر اور ان کی ٹیم نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کے دوران ایک آئل ٹینکر اور سوزوکی بولان سے مزاحمت کے بعد دیودار کی قیمتی لکڑیوں کی اسمگلنگ ناکام بنادی تھی اور لکڑیوں کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے ان پر 20 لاکھ روپے کا بھاری جرمانے عائد کیا گیا جبکہ آئل ٹینکر اور سوزوکی بولان کو بھی سرکاری تحویل میں لے لیا گیا۔

رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے محاصل جمع کرنے میں خیبرپختونخوا نے پنجاب اور وفاق کو پیچھے چھوڑ دیا

چھ ماہ میں خیبرپختونخوا نے 45 فیصد جبکہ پنجاب نے 10.8 فیصداور ایف بی آر نے 26 فیصد اضافی محاصل جمع کئے: مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے خیبرپختونخوا،پنجاب اور وفاقی حکومت کے محاصل کا تقابلی جائزہ کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے چھ ماہ کے محاصل جمع کرنے میں خیبرپختونخوا نے پنجاب اور وفاق کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ چھ ماہ میں خیبرپختونخوا نے 45 فیصد جبکہ پنجاب نے صرف 10.8 فیصد اضافی محاصل جمع کئے اسی طرح ایف بی آر صرف 26 فیصد اضافی محاصل کر سکا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے پچھلے سال کے مقابلے میں 45 فیصد اضافے کے ساتھ 24.22 ارب روپے محاصل جمع کئے جبکہ جولائی تا دسمبر کے دوران پنجاب کی وصولی 10.8 فیصد اضافے سے 118 ارب روپے رہی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ ایف بی آر کی وصولی 26 فیصد اضافہ کے ساتھ 5.6 ٹریلین ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ فارم 45 اور فارم 47 کی حکومتوں میں یہی فرق ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس

قائمہ کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس رکن صوبائی اسمبلی و چئیرمن قائمہ کمیٹی عبدالسلام آفریدی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کے کانفرنس روم میں منعقدہ ہوا اجلاس میں اراکین اسمبلی علی شاہ ایڈوکیٹ، محمد نثار، اکرام اللہ سمیت کمیٹی ممبران، محکمہ قانون، محکمہ زراعت کے سمیت متعلقہ محکموں نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں شرکاء کو زرعی یونیورسٹی پشاور، زرعی انجینئرنگ، کراپ رپورٹنگ کے جملہِ امور، کارکردگی، جاری منصوبوں اور ذمہ داریوں پر بریف کیا گیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی عبدالسلام آفریدی نے اجلاس میں بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی روک تھام میں محکمہ زراعت محکمہ قانون کے ساتھ ملکر اپنا کردار ادا کرے۔ زرعی انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اس شعبے کے بہتری کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنایا جاسکے۔ بڑھتی ہوئی آبادی سے ایک طرف خوراک کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف زرعی زمینوں میں کمی آرہی ہیں۔ اس کمی پر قابو پانے کے لیے بنجر زمینوں کو کاشت کاری کے قابل بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زرعی یونیورسٹی پشاور کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ زرعی تعلیم کے فروغ میں یونیورسٹی کا نمایاں کردار ہے۔ اجلاس کے دوران چئیرمن قائمہ کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا زرعی و زرخیز خطہ ہے یہاں زراعت کے شعبے کو ترقی دے کر صوبے کو زرعی اجناس میں خودکفیل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

صوبائی وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے اپنے دفتر

صوبائی وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے اپنے دفتر پشاور میں صوبے کے مختلف ضلعوں سے آئے ہوئے وفود سے ملاقاتیں کی، اس موقع پر مختلف وفود نے فضل حکیم خان یوسفزئی کو اپنے انفرادی اور اجتماعی مسائل سے آگاہ کیا جن کے حل کے لئے صوبائی وزیر نے متعلقہ حکام کواحکامات جاری کئے۔ اس موقع پر فضل حکیم خان یوسفزئی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت عام آدمی کی حالت زندگی بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس ضمن میں تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نعروں پرنہیں عمل پر یقین رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ نے خدمت خلق کا جو موقع عطا کیا ہے اسے عبادت سمجھ کر نبھارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ تمام علاقوں کی یکساں ترقی پر یقین رکھتے ہیں، عوام کے مسائل کا حل موجودہ صوبائی حکومت کی اہم ذمہ داری ہے اور ہم عوام کے سامنے جوابدہ ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے فیملی پلاننگ پر عملدرآمد کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ملک میں وسائل اور ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ایک جامع طویل المدتی پالیسی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔بڑھتی ہوئی آبادی ملک کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمرات کو ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ نیشنل ہیلتھ اینڈ پاپولیشن پالیسی 2035-25 کے نام سے صوبائی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ضیائالحق،محکمہ صحت کے چیف ایچ ایس آر یو ڈاکٹر خلیل اختر،نیشنل ہیلتھ اینڈ پاپولیشن پالیسی کے کنسلٹنٹ ثمین صدیقی ڈی جی پاپولیشن عائشہ احسان اور دیگر حکام بھی شریک تھے۔اجلاس میں حکام نے معاون خصوصی کو صوبہ کے دور دراز علاقوں میں پرائمری ہیلتھ کیئر اور دیگر بنیادی مراکز صحت اور ان میں موجود سہولیات و چیلنجز سے آگاہ کیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ فیملی پلاننگ پر عملدرآمد کرنا ہم سب کی مشترکہ زمہ داری ہے اور اس حوالے سے محکمہ صحت سمیت تمام صوبائی محکمے ملکر ایک مربوط پالیسی بنائیں جو کہ عوام کیلئے فائدہ مند ہو۔انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں بنیادی مراکز صحت و ہیلتھ کیئر سہولیات دینے کیلئے صوبائی حکومت سنجیدہ اقدامات اٹھارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک جامع دیر پا طویل المدتی فیمیلی پلاننگ پالیسی کے ضرورت ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کی زیر صدارت چترال کے تعلیمی مسائل کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس

صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ اپر اور لوئر چترال کے تعلیمی مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔ جہاں پر سکول قائم کرنے کی ضرورت ہوگی وہاں پر رینٹڈ بلڈنگ پروگرام میں نئے سکول کھولے جائیں گے۔ جہاں پہ سکولز اپگریڈیشن کی ضرورت ہے وہاں سیکنڈ شفٹ میں اسی مقامی سکول کو مڈل، ہائی اور ہائر سیکنڈری لیول تک اپگریڈ کر دیا جائے گا۔ پیرنٹس ٹیچرز کونسل، یونیسیف اور دوسرے پراجیکٹس کے تحت عارضی اساتذہ کی تعیناتی کر کے تمام سکولوں کو اساتذہ فراہم کرینگے۔ جبکہ جاری پروگرامز کے تحت آئی ٹی لیبز کے قیام، امتحانی ہالوں کی تعمیر، واٹر سپلائی سکیمیں، باؤنڈری والز، واش رومز اور دیگر تمام سہولیات فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو جدید تربیت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کیلاش کے علاقے کے منتخب 22 سکولوں کو آئی ٹی سامان بھی فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت کی کہ چترال کے جاری منصوبوں کے لیے بجٹ ریلیز اور نئے منصوبوں کی منظوری کے لیے فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں شرح خواندگی بہترین ہے اور وہاں کے عوام حکومت کے ہر پروگرام اور خصوصاً تعلیمی منصوبوں کو کامیاب کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہیں اور چترال سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات نے بورڈ پوزیشنز کے علاوہ مختلف ہم نصابی سرگرمیوں میں بھی اہم کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو ہدایت کی کہ اگلے سال کے لیے انٹر ڈسٹرکٹ سپورٹس ٹورنامنٹ کے انعقاد کے لیے بروقت تیاری کرتے ہوئے پولو کے کھیل کو بھی ان ٹورنامنٹس میں شامل کیا جائے کیونکہ چترال میں پولو کا بے پناہ ٹیلنٹ ہے اور ان کو ہم نے مواقع دینے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چترال کے تعلیمی مسائل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں ڈپٹی سپیکر خیبر پختون خوا اسمبلی ثریا بی بی، ممبر صوبائی اسمبلی فاتح الملک علی ناصر، چترال سے اقلیتی رہنماوزیر زادہ، سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن قیصر عالم ایڈیشنل سیکرٹریز فیاض عالم، مقبول حسین اور محمد شعیب کے علاوہ ڈائریکٹر ایجوکیشن ثمینہ الطاف اور اپر ولوئر چترال کے میل و فیمیل ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز نے شرکت کی۔ اجلاس کے موقع پر چترال اپر اور لوئر اضلاع کے میل و فیمیل ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز نے صوبائی وزیر کو اپنے اضلاع کی تعلیمی صورتحال، کارکردگی، مسائل اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے متعلقہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو ہدایت دی کہ ترجیحاتی ایجنڈا فوری طور پر محکمہ تعلیم کو بھیجا جائے تاکہ متعلقہ فورمز سے ان کی منظوری لی جا سکے۔ وزیر تعلیم نے چترال میں سکولز کی سولرائزیشن کے حوالے سے کہا کہ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے اور عنقریب چترال کے سکولوں کی سولرائزیشن کا کام مکمل کریں گے۔ انہوں نے محکمہ تعلیم پلاننگ سیکشن کو ہدایت دی کہ تکمیل کے قریب منصوبوں کے لئے فنڈز کے ریلیز کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ طلبہ و طالبات کے بہتر مفاد میں شروع کردہ منصوبے بروقت مکمل ہو سکیں۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ سیلاب سے متاثرہ سکولوں کی دوبارہ آبادی وبحالی کے لئے ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ کے تحت ٹینڈر کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ وزیر تعلیم نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت دی کہ خصوصاً چترال اور باقی اضلاع کے لئے ایٹا سکالرشپ پروگرام کے لیے منعقدہ ٹسٹ کو ڈویژنز کی جگہ ان کے متعلقہ اضلاع میں امتحانی ہالز قائم کئے جائیں۔ تاکہ بچوں کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو اور اپنے ہی اضلاع میں ٹسٹ دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال کے اضلاع میں سبجیکٹ سپیشلسٹ اساتذہ اور سائنس کے اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی بہتر اقدامات کی بدولت اب تمام امتحانی نظام ایس ایل او بیسڈ ہو گیا ہے جس سے رٹہ اور نقل کلچر ختم ہو رہا ہے اور اس کے بہترین نتائج آرہے ہیں انہوں نے چترال کے ڈبل شفٹ سکول پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کے نتائج چترال میں بہت بہترین ہیں اور ان کو فنڈز کے اجراء کے ساتھ ساتھ اس پروگرام کو چترال کے مزید تحصیلوں اور خصوصاً دور افتادہ پہاڑی علاقوں تک توسیع دی جائے گی تاکہ کوئی بھی بچہ تعلیم کے عظیم نعمت سے محروم نہ رہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی سرگرمیوں کے انعقاد پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ انٹرزونل/ صوبائی سطح پر سپورٹس گالا کے کامیاب انعقاد کیلیے ضروری اقدامات اٹھاکر جنوری کے آخر میں منعقد کی جائیں وہ جمعرات کے روز محکمہ اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم میں انٹرزونل مقابلوں کی انعقاد کے حوالے سے متعلق اجلاس کی صدارت کررہے تھے اجلاس میں سپیشل سیکرٹری محکمہ اعلیٰ تعلیم غلام سعید، ایڈیشنل سیکرٹری مظہر، چئیرمین بوڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پشاور نصراللہ خان، ڈائریکٹر اعلیٰ تعلیم فریداللہ شاہ، ڈائریکٹر سپورٹس شہید بینظیر وومن یونیورسٹی پشاورماریہ سمین، پرنسپل گورنمنٹ باچاخان گرلز ڈگری کالج زوبیہ قمر، ڈائریکٹر سپورٹس باچاخان گرلز ڈگری کالج آفشین، ریجنل ڈائریکٹر اعلیٰ تعلیم ملاکنڈ عنایت اللہ، ڈپٹی ڈائریکٹر سپورٹس محکمہ اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر محمد عمران خان محکمہ کھیل کے افسران اور دیگر نے شرکت کی اجلاس میں صوبائی وزیر کو انٹر زونل/ پرووینشل سپورٹس گالا سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی صوبائی وزیر کو بریفنگ میں بتایاگیا کہ انٹرکالجیٹ مقابلوں کے فاتح ٹیموں کا انٹر زونل/ صوبائی سطح پر مقابلوں کا انعقاد جنوری کے آخر میں ہوگا انٹرزونل/ پرووینشل مقابلوں میں 8 زونز سے مختلف کھیلوں میں میل اور فیمیل کھلاڑی حصہ لینگے۔8 زونز کو پشاور، کوہاٹ، ڈی آئی خان، بنوں، مردان، ہزارہ، سوات اور ملاکنڈ میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں کل 2172 میل، فیمیل کھلاڑی اور آفیشلز حصہ لے رہے ہیں ایونٹ میں 952 میل پلئیرز جبکہ 892 فی میل پلیئرز حصہ لینگے میل مقابلوں میں کرکٹ، فٹ بال، ہاکی، باسکٹ بال، تھرو بال، چک بال، ہینڈ بال، بیڈمنٹن، ٹیبل ٹینس، سکواش، اور ایشین سٹائل کبڈی کے مقابلے ہونگے اور فیمیل مقابلوں میں کرکٹ، فٹ بال، ہاکی، ولی بال، نیٹ بال، باسکٹ بال، چک بال، ہینڈ بال، تھرو بال، بیڈمنٹن اور ٹیبل ٹینس شامل ہیں سپورٹس گالا کے تمام مقابلے پشاور، چارسدہ، نوشہرہ اور مردان میں منعقد ہونگے بریفنگ میں صوبائی وزیر نے سپورٹس گالا کے آرگنائزرز کو ہدایت جاری کی کہ کامیاب ایونٹ کے انعقاد کیلیے اقدامات اٹھائیں اور تمام تیاریوں پر کام تیز کرکے وقت پر مکمل کئے جائیں۔

خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی نے سالانہ کارکردگی رپورٹ 2024 جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ

خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی نے سالانہ کارکردگی رپورٹ 2024 جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے سال 2024 کے دوران مضر صحت وغیر معیاری خوراکی اشیاء میں ملوث کاروباروں کے خلاف بڑے اقدامات کئے ہیں۔ سالانہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق، صوبے بھر میں خوردونوش اشیاء سے منسلک کاروباروں کے خلاف 1 لاکھ 2 ہزار 125 کارروائیاں کی گئیں، جن کے دوران 7 لاکھ 11 ہزار 978 کلو گرام سے زائد غیر معیاری ومضر صحت مختلف خوردنی اشیاء تلف کی گئی۔ترجمان فوڈ اتھارٹی نے سالانہ کارکردگی رپورٹ کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بھرمیں فوڈ سیفٹی ٹیموں نے کاروائیاں کیں اور مختلف کاروباروں کو 19 ہزار 832 نوٹسز جاری کئے گئے جبکہ قانون کی خلاف ورزی پر 547 کاروباروں کو سیل کیا گیا۔ مزید برآں، 33 ہزار 127 کاروباری لائسنسز کا اجرا اور 609 نئی مصنوعات کی رجسٹریشن عمل میں آئی۔اسی طرح فوڈ سیفٹی ٹیموں نے عوامی آگاہی کے لیے 1 ہزار 736 سیشنز منعقد کئے اور 142 لیول ون ٹریننگز کے ذریعے 2 ہزار 188 فوڈ ورکرز کو تربیت فراہم کی۔ موبائل فوڈ لیبز نے 8 ہزار 871 خوراک کے نمونوں کی جانچ کی جن میں دودھ، مشروبات، چائے کی پتی، مصالحہ جات، پانی، گڑ اور آئل اینڈ گھی شامل تھے رپورٹ کے مطابق کل نمونوں میں 6 ہزار 616 تسلی بخش جبکہ 2 ہزار 255 غیر معیاری قرار پائے گئے۔جاری رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی نے سال 2024 میں جدید ”ملکو سکین” مشین، میٹ ٹیسٹنگ لیبارٹری اور سٹیٹ آف دی آرٹ مزید 5 موبائل فوڈ لیبارٹریز کا افتتاح بھی کیا،تفصیلات کیمطابق نیوٹریشن ونگ، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ یونٹ کے قیام اور آن لائن کھلی کچہریوں کا بھی اہتمام کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق، سال 2024 میں نیوٹریشن ونگ اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ یونٹ کے قیام سمیت آن لائن کھلی کچہریوں کا انعقاد بھی کیا گیا۔ مزید یہ کہ پاپس اینڈ چپس، دودھ، بیکری مصنوعات، گھی اور گوشت کی جانچ کے لیے خصوصی مہمات چلائی گئیں، جنہوں نے عوام کو معیاری خوراک کی فراہمی یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے کارکردگی کو ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی آمین خان گنڈاپور کی قیادت اور صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی خصوصی کاوشوں سے خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی نے جدید ”ملکو سکین” مشین، میٹ ٹیسٹنگ لیبارٹری اور سٹیٹ آف دی آرٹ مزید 5 موبائل فوڈ لیبارٹریز کا قیام ممکن ہو سکا، صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ نے فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ سال 2025 میں فوڈ اتھارٹی کومزید جدید ٹیسٹنگ آلات کی فراہمی کے لئے اقدامات اور منصوبوں پر کام جاری رکھا جائے گا تاکہ عوام کو صحت مند اور معیاری خوراک کی فراہمی یقینی ہو سکے۔