خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی سے ان کے دفتر پشاور میں ڈائریکٹر جنرل فشریز محمد شفیع مروت نے ملاقات کی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر (فاٹا) خالد الیاس بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران صوبائی وزیر نے صوبے میں موجود تمام واٹر ریسورسز کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام آبی ذخائر کو آن لائن پلیٹ فارم پر دستیاب کیا جائے تاکہ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار آسانی سے ان میں سرمایہ کاری کر سکیں۔ صوبائی وزیر کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل فشریز محمد شفیع مروت نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (FAO) سے رابطہ کیا، جس کے نتیجے میں FAO نے ایک خصوصی پراجیکٹ کا آغاز بھی کردیا ہے۔ اس پراجیکٹ کے تحت خصوصی سرمایہ کاری کی جائے گی، جس سے صوبے کے تمام دریا، ڈیمز اور دیگر آبی ذخائر کی جدید مانیٹرنگ ممکن ہو سکے گی۔ پراجیکٹ کے تحت ان آبی ذخائر میں موجود پانی کی مقدار، مچھلیوں کی اقسام و تعداد اور دیگر ماحولیاتی عوامل کی نگرانی کی جائے گی۔ یہ اقدام نہ صرف سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرے گا بلکہ فشریز کے شعبے میں شفافیت اور ترقی کو بھی فروغ دے گا۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے FAO کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعاون خیبرپختونخوا میں آبی وسائل کے بہتر انتظام اور سرمایہ کاری کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبائی حکومت عوامی فلاح و بہبود کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو ترجیح دے رہی ہے۔
خیبرپختونخوا میں زراعت کی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں، ضم شدہ اضلاع پر خصوصی توجہ دی جائے، وزیر زراعت
خیبرپختونخوا کے وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال کی زیر صدارت خیبرپختونخوا رورل انویسٹمنٹ اینڈ انسٹیٹیوشنل سپورٹ پراجیکٹ کے حوالے سے مشاورتی اجلاس ڈائریکٹوریٹ جنرل آف زراعت توسیع پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ضم شدہ اضلاع سے ممبران اسمبلی محبوبِ شیر، انجنیئر اجمل خان، عجب گل وزیر، ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع خیبرپختونخوا مراد علی خان، پراجیکٹ ڈائریکٹر نذیر عباس، ڈائریکٹر سیڈ سید عقیل شاہ اور منتخب نمائندگان کے فوکل پرسنز نے شرکت کی۔وزیر زراعت نے قبائلی اضلاع کے نمائندگان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع میں زراعت کی ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں جنہیں صحیح سمت میں آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر خیبرپختونخوا رورل انویسٹمنٹ اینڈ انسٹیٹیوشنل سپورٹ پراجیکٹ نے اجلاس کو پراجیکٹ کے تحت جاری سرگرمیوں، سہولیات اور محکمہ زراعت کے کردار کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ خیبرپختونخوا رورل انویسٹمنٹ اینڈ انسٹیٹیوشنل
سپورٹ پراجیکٹ کے تحت ضم اضلاع میں کاشتکاروں کو باہمی اشتراک پر زرعی مشینری فراہم کی جائے گی۔ جس سے کاشتکاروں کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا۔ ناہموار اراضی کو قابل کاشت بنانے کے لیے بحالی اور اراضی سطح ہموار کی جائے گی۔ سائل کنزرویشن کے مد میں مختلف منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ جدید فارمنگ ٹیکنالوجی، ورٹیکل، ٹنل فارمنگ متعارف کروائی جائے گی۔ چکن گارڈننگ کو فروع دیا جائے گا۔ ضم اضلاع میں شہد کی مکھیوں کیلئے ضروری سامان اور اس کے حوالے سے تربیت دی جائے گی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کی 80 فیصد آبادی کا براہ راست انحصار زراعت پر ہے، اس لیے یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ترقی پسند اور پوٹینشل رکھنے والے کاشتکاروں کی نشاندہی کی جائے۔ انہوں نے منتخب ممبران صوبائی اسمبلی پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ایسے کسانوں کی نشاندہی کریں جو جدید عملی کاشتکاری کو اپنانے کی صلاحیت رکھتے ہوں تاکہ انہیں ترقی کے سفر میں شامل کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ زراعت کی بھرپور کوشش ہے کہ خیبرپختونخوا رورل انویسٹمنٹ اینڈ انسٹیٹیوشنل سپورٹ پراجیکٹ کے تحت سہولیات سے محروم کسانوں کو جدید زرعی ٹیکنالوجی، تربیت اور وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ ان کی معاشی حالت میں بہتری لائی جا سکے۔ وزیر زراعت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قبائلی اضلاع کے کسانوں کو بااختیار بنا کر نہ صرف ان کی معاشی حالت میں مثبت تبدیلی لائی جائے گی بلکہ خیبرپختونخوا کی مجموعی زرعی پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ کیا جائیگا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکور خان کی زیر صدارت ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں میں ٹرانسفر پالیسی اور ریشنلائزیشن سے متعلق ایک اہم اجلاس
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکور خان کی زیر صدارت ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں میں ٹرانسفر پالیسی اور ریشنلائزیشن سے متعلق ایک اہم اجلاس پیر کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا اجلاس میں چیئرمین ورکرز ویلفیئر بورڈ، سیکرٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ، ڈائریکٹر ایجوکیشن، بورڈ کے اراکین اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی اجلاس میں بورڈ کے تعلیمی اداروں میں ٹرانسفر پالیسی اور ریشنلائزیشن کے عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ اس ضمن میں مختلف تجاویز بھی زیر غور لائی گئیں صوبائی وزیر محنت فضل شکور خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت چلنے والے تعلیمی ادارے مزدوروں کے بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ٹرانسفر پالیسی اور ریشنلائزیشن کا مقصد ورکرز ویلفئیر بورڈ کے تعلیمی اداروں کی کارکردگی کوبہتر اور مؤثر بنانا ہے پالیسی میں شفافیت، میرٹ اور مساوات کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا تاکہ کسی بھی ادارے میں تدریسی عمل متاثر نہ ہو انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کی بدولت نہ صرف اساتذہ کو سہولیات میسر آئیں گی بلکہ طلبہ کو بھی ایک متوازن اور معیاری تعلیمی ماحول فراہم ہوگا انہوں نے کہا کہ مزدوروں کے بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے موجودہ صوبائی حکومت تعلیم کے میدان میں تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
سوات میں 330میگاواٹ کے 3فلیگ شپ منصوبوں پر کام تیزی سے جاری
خیبرپختونخواکے ضلع سوات میں پن بجلی کے وسائل صوبے کا قیمتی خزانہ ہیں۔ضلع سوات میں توانائی کے 3فلیگ شپ منصوبوں پربھی کام تیزی سے جاری ہے جن سے 330میگاواٹ بجلی کی پیداوار آئندہ2سالوں میں شروع ہوجائے گی۔سوات کوریڈورپر40کلومیٹرطویل ٹرانسمیشن لائن بچھانے پربھی کام تیز کردیا گیا ہے جوآئندہ سال مکمل کرلیا جائے گاجن کی تکمیل سے صوبے کے صنعتی شعبے کو سستی بجلی فروخت کی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری توانائی وبرقیات محمد زبیر خان نے ضلع سوات میں پن بجلی کے جاری منصوبوں 84میگاواٹ مٹلتان،88میگاواٹ گبرال کالام،40کلومیٹرطویل 132/220کلوواٹ ٹرانسمیشن لائن کی پراجیکٹ سائیٹس اورحالیہ سیلاب سے متاثرہ 36.6میگاواٹ درال خوڑ پن بجلی گھربحرین کے دورے کے دوران کیا۔اس موقع پران کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر سوات سلیم جان اورچیف ایگزیکٹو پیڈوحبیب اللہ بھی تھے۔دورے کے دوران منصوبوں پر جاری تعمیراتی کام ہونے پر ہونیوالی پیش رفت کا معائنہ کیاگیا۔اسکے علاوہ عوام کی جانب سے پانی کی فراہمی سے متعلق شکایات پر اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے پانی کی سپلائی کے لئے انتظامات کی ہدایات دیں۔گورکین مٹلتان منصوبے کے ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کامسئلہ بھی اٹھایا جس پر حکام کو فوری بقایاجات کی ادائیگی کے احکامات جاری کئے۔بعدازاں سیکرٹری توانائی نے گبرال کالام پاورپراجیکٹ کی زیرتعمیر سٹاف کالونی کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے کام کو مزید تیز کرتے ہوئے منصوبے کو بروقت مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں،دورے کے موقع پر سیکرٹری زبیر خان نے گورکین مٹلتان ٹرانسمیشن لائن سائیس کا بھی معائنہ کیااورساتھ ہی بحرین میں سیلاب سے متاثرہ درال خوڑ بجلی گھر کا دورہ کیا۔ انہوں نے اسسٹنٹ کمشنربحرین کو ہدایت کی کہ عوامی مسائل کا فوری حل نکالاجائے تاکہ منصوبے میں درپیش رکاوٹوں کو فوری دورکرتے ہوئے تعمیراتی کام بروقت مکمل کیا جائے۔
سولرائزیشن سے پختونخوا ریڈیو کرم کی نشریات بحال، ریڈیو سٹیشن کو کوہاٹ اور پشاور سٹیشن سے بھی منسلک کرنے پر کام کا آغاز کردیا گیا
سولرائزیشن مکمل ہونے پر پختونخوا ریڈیو کرم کی نشریات بحال ہو گئی ہیں۔ ضلع کرم کے پہاڑوں، وادیوں اور دیہات میں ایک بار پھر عوام کی آواز ریڈیو کی لہروں کے ذریعے سنائی دینے لگی ہے۔ سال 2020 میں نشریات کا آغاز کرنے کے بعد پختونخوا ریڈیو کرم اس قبائلی سرحدی علاقے میں خبروں، معلومات اور رہنمائی کا سب سے بڑا سہارا ہے۔ مقامی لہجے میں خبریں، تعلیم، کھیل، زراعت، صحت اور ثقافت پر مبنی پروگراموں نے کرم کے ہرعلاقے میں پذیرائی حاصل کی۔تا ہم چند ناگزیر فنی مسائل کے باعث نشریات معطل ہوئیں، مگر سیکرٹری اطلاعات و تعلقاتِ عامہ ڈاکٹر محمد بختیار خان کی خصوصی توجہ اور محکمہ اطلاعات کے اقدامات سے ریڈیو کی فنی خرابی دور کی گئی اور سولر سسٹم نصب کر کے نشریات کا آغاز کیا جاچکاہے۔ضلع کرم کے پہاڑی علاقے اکثر موبائل اور انٹرنیٹ سروس سے محروم رہتے ہیں اور بجلی کے مسائل بھی ایک رکاوٹ ہیں۔ ایسے میں ایف ایم ریڈیو واحد ذریعہ ہے جو بروقت اور قابلِ اعتماد معلومات عوام تک پہنچاتا ہے۔ بارشوں، برفباری یا راستوں کی بندش میں ریڈیو ہی وہ سہارا ہے جو لوگوں کو باخبر رکھتا ہے۔ خرلاچی بارڈر پر تجارت یا ہنگامی حالات پر ریڈیو کرم کی خصوصی نشریات عوام کے لئے نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اگرچہ غیر ملکی ریڈیو سٹیشن بھی ان سرحدی علاقوں تک اپنی نشریات پہنچاتے ہیں مگر ایف ایم ریڈیو کی مقبولیت کی اپنی وجوہات ہیں۔ اس کی ایک اہم وجہ مقامی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے ان کاپائیدارحل تلاش کرنا اور مقامی زبانوں میں قبائلی رسم و رواج کے مطابق نشریات کا نشر کرنا ہے جو صرف ایک مقامی ٹیم اور مقامی ریڈیو سٹیشن ہی بہتر سر انجام دے سکتا ہے۔کرم ایک زرعی ضلع ہے جہاں لوبیا، چاول اور مونگ پھلی جیسی اجناس ملک بھر میں پہنچائی جاتی ہیں۔ ریڈیو کرم نے مقامی کسانوں کو جدید کھیتی باڑی، موسمی کاشتکاری اور نئی فصلوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ اسی رہنمائی کے نتیجے میں زعفران کی کاشت اور ٹراؤٹ مچھلی کی افزائش جیسے منصوبے شروع ہوئے جو کسانوں اور زمینداروں کے لئے آمدنی کے نئے دروازے کھول رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ریڈیو سیاحت کے فروغ پر بھی خصوصی پروگرام نشر کرے گا تاکہ اس حسین وادی کی پہچان دور دور تک پہنچ سکے۔ریڈیو کرم صرف خبریں ہی نشرنہیں کرتا بلکہ مقامی موسیقی، لوک گیت اور کہانیوں کے ذریعے ثقافت کو محفوظ بھی کرتا ہے۔ اقلیتی برادریوں کے تہواروں پر خصوصی نشریات اس کی شمولیت اور ہم آہنگی کی روشن مثال ہیں۔ پختونخوا ریڈیو کرم خواتین کے مسائل، تعلیم اور معاشی سرگرمیوں پر پروگرام ترتیب دیتا ہے جبکہ نوجوانوں کے لئے سپورٹس اور کیریئر گائیڈنس پروگرام مثبت رجحانات کو فروغ دے رہے ہیں۔پاک افغان سرحد کے قریب واقع ضلع کرم میں ریڈیو کرم عوام اور اداروں کے درمیان ایک پل ہے۔ امن، بھائی چارے اور قبائلی روایات کی ترویج اس کی نشریات کا حصہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسے صرف ایک ریڈیو سٹیشن نہیں بلکہ سماجی ہم آہنگی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ایسے وقت میں جب میڈیا کمرشل مفادات کے زیرِ اثر ہے، کمیونٹی اور سرکاری فنڈڈ ریڈیو سٹیشنز عوام کو غیرجانبدار، شفاف اور معتبر معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ریڈیو کرم اس بات کی روشن مثال ہے کہ عوامی فنڈڈ نشریات کس طرح آزاد آوازوں کو جگہ دیتی ہیں اور کمرشل دباؤ سے بالاتر رہ کر مقامی ضرورتوں کے مطابق مواد نشر کرتی ہیں۔ یہی اس کی سب سے بڑی طاقت ہے۔سیکرٹری اطلاعات و تعلقاتِ عامہ ڈاکٹر محمد بختیار خان کے مطابق جدید ٹیکنالوجی اور اے آئی کے دور میں بھی ریڈیو اپنی افادیت برقرار رکھے ہوئے ہے، بلکہ یہ اب ایک ملٹی میڈیا پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل قریب میں کرم اور دیگر ضم اضلاع میں قائم ان ریڈیو سٹیشنز کو مزید مستحکم کیا جائے گا اور ان کی نشریات کو مزید وسعت دی جائے گی اور معیاری نشریاتی مواد و پروگرام کے لئے ان سٹیشنز کو دیگر اضلاع اور صوبائی دارالحکومت میں واقع پشاور سٹیشنز سے منسلک کرتے ہوئے صوبائی نشریاتی نیٹ ورک سے منسلک کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ جلد ہی ان سٹیشنز کو پوڈکاسٹنگ سروس بھی فراہم کی جائے گی تاکہ بیرون ملک و دیگر شہروں میں مقیم قبائلی عوام اپنے مقامی حالات و واقعات سے با خبر رہیں اور وہ بھی اس میں اپنا کردار ادا کریں۔
نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں، ڈاکٹر امجد علی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے کہا ہے کہ حلقہ پی کے 7 سوات میں متعدد ترقیاتی منصوبے مکمل کر لئے گئے ہیں جبکہ دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے۔ بلوگرام، شموزئی اور بریکوٹ میں پلے گراؤنڈز کی تعمیر اور تزئین و آرائش کے منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور نوجوان مستفید ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارڈاکٹر امجد علی نے گذشتہ روز، وی سی غالیگے، سوات میں پلے گراؤنڈ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔علاقہ عمائدین، چئیرمین تحصیل بریکوٹ کاشف علی، اور دیگر عہدیداران بھی ان کے ہمراہ تھے۔ معاون خصوصی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ گراؤنڈز کی تعمیر اورتزئین و آرائش منصوبوں میں فلڈ لائٹس، ڈریسنگ روم، ٹیوب ویل، واٹر ٹینک، تماشائیوں کے بیٹھنے کی جگہوں، غسل خانوں جیسے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر امجد علی کا مزید کہنا تھا کہ دور جدید کے تقاضوں کے عین مطابق اور اجتماعی نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کی بدولت علاقہ ترقی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جوانوں میں آللہ تعالی نے بہت صلاحیتیں رکھی ہیں، لیکن اُسے اُجاگر کرنے کے لئے عملی طور پر کام کرنا ہوگا۔ افتتاحی تقریب کے موقع پر کیک کاٹا گیا اور فٹبال کے کھلاڑیوں کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا
خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی پشاور میں بڑی کارروائی، 975 کلوگرام ممنوعہ چائنا سالٹ برآمد
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے گذشتہ روز پشاور کے علاقے پیپل منڈی میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے ممنوعہ چائنا سالٹ کی بھاری مقدار برآمد کر لی۔ ترجمان نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ خفیہ اطلاع ملنے پر فوڈ سیفٹی ٹیم ٹاؤن -4 نے ڈی جی فوڈ اتھارٹی کی نگرانی میں گاڑی اور گودام پر چھاپہ مارا، جس کے دوران 975 کلوگرام (39 تھیلے) ممنوعہ چائنا سالٹ قبضے میں لے لیا گیا۔فوڈ اتھارٹی حکام کے مطابق مالکان کے خلاف فوڈ سیفٹی ایکٹ کے تحت مزید کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ وزیر خوراک خیبرپختونخوا ظاہرشاہ طورو نے فوڈ اتھارٹی ٹیم کو کامیاب کارروائی پر سراہا اور ہدایت کی کہ ایسے عناصر کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کی جائیں۔ ظاہر شاہ طورو نے عوام سے اپیل کی کہ مضر صحت اور غیر معیاری خوراک کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف اطلاع فوری طور پر فوڈ اتھارٹی کو دیں تاکہ بروقت کارروائی عمل میں لائی جا سکے
Memorandum of Understanding (MoU) signed between the Khyber Pakhtunkhwa Assembly and UNICEF in a ceremony held at the Provincial Assembly, Peshawar
A significant Memorandum of Understanding (MoU) was signed between the Khyber Pakhtunkhwa Assembly and UNICEF in a ceremony held at the Provincial Assembly, Peshawar, under the chairmanship of Speaker Khyber Pakhtunkhwa Assembly, Babar Saleem Swati.
On this occasion, Speaker Babar Saleem Swati gave the UNICEF delegation a detailed tour of the Assembly, highlighting its historic significance, parliamentary traditions, and legislative process. He remarked that this agreement will pave the way for enhanced cooperation in protecting child rights, education, health, and other social sectors in the province.
The MoU was signed on behalf of the Khyber Pakhtunkhwa Assembly by Special Secretary, Syed Wiqar Shah, while on behalf of UNICEF it was signed by Radoslaw Rzehak, Chief of Field Office, UNICEF Peshawar. The signing ceremony was witnessed by Speaker Khyber Pakhtunkhwa Assembly, Babar Saleem Swati, along with the UNICEF Country Representative in Pakistan.
It is noteworthy that Advisor to Chief Minister on Health, Ihtisham Khan, MPA Taj Tarand, and Acting Secretary Khyber Pakhtunkhwa Assembly, Syed Muhammad Mahir were also present on the occasion, adding further significance to the event.
Under the agreement, UNICEF and the Khyber Pakhtunkhwa Assembly will jointly work to promote child education, health, gender equality, youth engagement, and provide technical support in policy-making to help achieve sustainable development goals in the province.
At the conclusion of the ceremony, traditional souvenirs were presented to the guests on behalf of the Assembly, and a group photograph was taken to mark this historic partnership.
پشاور سپورٹس کمپلیکس میں آل پاکستان نیشنل جونیئر سکواش چیمپئن شپ کے مقابلوں کا انعقاد
پشاور سپورٹس کمپلیکس میں منعقدہ آل پاکستان نیشنل جونیئر سکواش چیمپئن شپ 2025 کے مقابلوں میں پاکستان ایئر فورس کے کھلاڑیوں نے برتری حاصل کی۔انڈر 11 کیٹگری میں عبدالرحمان اور انڈر 17 میں مصطفیٰ عرفان نے چیمپئن کا اعزاز حاصل کرلیا۔اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی خیبرپختونخوا کے سیکریٹری محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور چیئرمین صوبائی سکواش ایسوسی ایشن داؤد خان تھے۔ پشاور سپورٹس کمپلیکس کے قمرزمان سکواش کورٹ میں کھیلے گئے فائنل مقابلوں میں انڈر 11 کیٹگری میں پی اے ایف کے عبدالرحمان نے پی اے ایف ہی کے آنس رافع کو 11-5,11-6 اور 8-11 جبکہ انڈر 17 میں پی اے ایف کے مصطفیٰ عرفان نے پی اے ایف کےعبداللہ زمان کو9-11, 9-11اور 5-11سے شکست دے کرٹرافی اپنے نام کرلی۔ اختتامی تقریب میں مہمان خصوصی نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ سکواش لیجنڈ قمرزمان ،چیف انجینئر میر آدام وزیر،سیکرٹری جنرل اے آئی پی ایس امجد اعزیز ملک، صوبائی نائب صدراحسان، محب اللہ،گروپ کیپٹن عرفان اظہر،سیکرٹری منصور زمان،محمد وسیم اور چیف کوچ و آرگنائزر منور زمان سمیت دیگر شخصیات موجود تھے۔ تقریب کے دوران مہمان خصوصی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ایونٹ کے انعقاد سے کھیلوں کی مثبت سرگرمیوں کو فروغ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جونیئر کھلاڑیوں نے جس جذبے اور محنت کا مظاہرہ کیا ہے وہ مستقبل میں پاکستان اسکواش کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے انہوں نے مزید کہا کہ ایسے ایونٹس سے نہ صرف نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملتا ہے بلکہ عالمی سطح پر ملک کا نام بلند کرنے کے لئے بھی نئی راہیں کھلتی ہیں
خیبرپختونخوا کے سیکریٹری کھیل و امورِ نوجوانان سعادت حسن کا زیر تعمیر گرینڈ یوتھ کمپلیکس پشاور کا دورہ
خیبرپختونخوا کے سیکریٹری محکمہ کھیل و امورِ نوجوانان سعادت حسن نے زیر تعمیر گرینڈ یوتھ کمپلیکس پشاور کا دورہ کرکے وہاں پر جاری تعمیراتی کام کا جائزہ لیا۔ ایڈیشنل سیکریٹری کھیل پیر عبداللہ شاہ، ڈائریکٹر یوتھ افیئرز ڈاکٹر نعمان مجاہد اور ڈائریکٹر ورکس احمد علی بھی ان کے ہمراہ تھے۔اس موقع پر ڈائریکٹر یوتھ افیئرز ڈاکٹر نعمان مجاہد نے سیکریٹری کھیل و امور نوجوانان کو اس منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گرینڈ یوتھ کمپلیکس خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کے لیے ایک منفرد اور ہمہ جہت منصوبہ ہے، جس میں نوجوانوں کیلئے الگ الگ اسکلز ڈویلپمنٹ و انکیوبیشن سینٹرز، اسٹارٹ اپس کے لیے جدید کو-ورکنگ اسپیسز، آئی ٹی ٹریننگ لیب، پانچ سو نشستوں پر مشتمل آڈیٹوریم، کانفرنس و ورکشاپ ہالز، کیریئر کاؤنسلنگ رومز، کیفے ٹیریا اور ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افیئرز کے دفاتر شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ نہ صرف نوجوانوں کی تعلیمی، فنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو نکھارنے کا ذریعہ بنے گا بلکہ ان کے لیے روزگار اور کاروباری مواقع کے دروازے بھی کھولے گا۔سیکریٹری کھیل و امورِ نوجوانان سعادت حسن نے جاری کام کے معیار کو سراہتے ہوئے منصوبے کی بروقت تکمیل پر زور دیا اور ہدایت کی کہ گرینڈ یوتھ کمپلیکس کو ہر صورت دسمبر 2025 کے آخر تک مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی رفتار مزید تیز کی جائے تاکہ یہ منصوبہ جلد از جلد نوجوانوں کے استفادے کے لیے دستیاب ہو سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ صوبائی حکومت کا ایک اہم وژن ہے جس کے تحت نوجوانوں کو بااختیار بنانے، ان کی رہنمائی کرنے اور انہیں معیاری سہولیات فراہم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس کمپلیکس کی تکمیل سے نوجوانوں کو تربیت، تحقیق اور سکلز ڈویلپمنٹ کے مواقع میسر آئیں گے جو صوبے کی سماجی و معاشی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوں گے۔
