وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو مارکیٹ بیسڈ روزگار کی فراہمی اور انکی فنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیکریٹری انڈسٹری کمیٹی روم میں KP-REP پر پیش رفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ہے ۔ اجلاس میں سیکرٹری انڈسٹری صنعت و فنی تعلیم مسعود احمد ، ایم ڈی ٹیوٹا پروجیکٹ مینیجرKPREP امجد معراج ودیگر نے شرکت کی ہے۔اجلاس میں ایم ڈی کے پی ٹیوٹا نے فورم کو KPREP کے دو ذیلی اجزاء یعنی سٹار اپ کیپٹل برائے خود روزگار اور جاب مارکیٹ انٹیگریشن کی پیشرفت کے بارے میں تفصیلی بریفننگ دی ۔ فورم نے KPTEVTA کی اب تک کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور منصوبے پر بروقت عملدرآمد کے لیے انٹرویو اور درخواست گزار کی جانچ پڑتال کے عمل کو تیز کرنے پر زور دیا ۔ اجلاس میں ایم ڈی کے پی ٹیوٹا نے منصوبے کے نفاذ میں درپیش بنیادی مسائل اور چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی نے کہا کہ چھوٹے مسائل کو مشترکہ طور پر حل کیا جا سکتا ہے جبکہ بڑے مسائل کو مناسب فیصلوں کے لیے آئندہ اجلاس میں پراجیکٹ سٹیئرنگ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ معاون خصوصی نے اس بات پر زور دیا کہ TEVT کا شعبہ نوجوانوں کو مارکیٹ سے متعلقہ مہارتوں سے آراستہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس طرح تعلیم اور روزگار کے درمیان فاصلے کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ تربیت اور ملازمت کے تجربے سے روزگار میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ خود روزگار کے لیے گرانٹس انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیتے ہیں بے روزگاری کو کم کرتے ہیں اور مقامی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اکاؤنٹنٹ جنرل کا ملاکنڈ کا دورہ، مالیاتی شفافیت اور جدید نظام کے فروغ پر زور
اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا خالد محمود نے ضلع ملاکنڈ کا ایک روزہ دورہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر ملاکنڈحامد الرحمٰن نے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کی ملاکنڈ آمد پر پُرتپاک استقبال کیا اور ان کے ہمراہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس ملاکنڈ کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر ملاکنڈ، اکاؤنٹس آفیسر ڈی سی آفس، صوبیدار میجر ملاکنڈ لیویز اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ اکاؤنٹنٹ جنرل کو ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کی ذمہ داریوں، کارکردگی، ضلعی سطح پر مالیاتی امور، سرکاری فنڈز کے شفاف استعمال، تنخواہوں و پنشن کی ادائیگی کے نظام اور جاری مالیاتی اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ اور ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر ملاکنڈ نے اکاؤنٹنٹ جنرل کو ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کے مسائل کے بارے میں آگاہ کیا، جس پر انہوں نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے اکاؤنٹس آفس کی مجموعی کارکردگی کو سراہا اور شفافیت، مالی نظم و ضبط، مؤثر جوابدہی اور جدید مالیاتی نظام کے فروغ پر زور دیا۔
ضم اضلاع میں امن و ترقی کے لیے جرگوں کے انعقاد اور دہشتگردی کے خاتمے کا عزم۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اہم اجلاس وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا، جس میں ضم اضلاع سمیت صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، آئی جی پولیس ذوالفقار حمید، مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف، اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری حکام شریک ہوئے، جبکہ ضلع باجوڑ، خیبر اور شمالی وزیرستان سے ارکانِ اسمبلی کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔ اجلاس کے دوران شرکاء کو سیکیورٹی چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا، اور دہشتگردی کے خلاف مربوط، مؤثر اور بااعتماد اقدامات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سول انتظامیہ، پولیس، سکیورٹی فورسز اور انٹیلیجنس اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو مزید مضبوط بنایا جائے گا تاکہ دہشتگردی جیسے ناسور کا جڑ سے خاتمہ ممکن ہو سکے۔ اجلاس کے بعد اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے خیبرپختونخوا کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدامنی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اور حکومت، عوام اور اداروں کو مل کر امن قائم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ممالک پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے درپے ہیں، اور دہشتگرد انہی کے آلہ کار ہیں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ دہشتگرد آبادیوں میں پناہ لے کر عوام اور فورسز کے درمیان فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں، لیکن حکومت عوام کے تعاون سے ان کو ناکام بنائے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کی نشاندہی کریں کیونکہ یہ نہ صرف قانون بلکہ دینی اور اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ 2 اگست سے ڈویژنل سطح پر جرگوں کا آغاز کیا جا رہا ہے، جن میں مقامی مشران، سیاسی قائدین اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی۔ اس عمل کے بعد ایک گرینڈ جرگہ ہوگا جس میں امن کے قیام کے لیے ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے معدنی وسائل عوام کی ملکیت ہیں اور ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ جھوٹے بیانیے پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی کر کے ان کو بے نقاب کرنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا
“ہماری حکومت، ہماری افواج اور ہمارے عوام ایک پیج پر ہیں۔ دہشتگردی کے خاتمے کی یہ جنگ ہم سب نے مل کر لڑنی ہے اور اللہ کی مدد سے ہم یہ جنگ جیت چکے ہیں۔
محکمہ مواصلات و تعمیرات خیبرپختونخوا کے تحت اہم اجلاس – انفراسٹرکچر مسائل اور منصوبہ جاتی اصلاحات زیرغور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات، محمد سہیل آفریدی کی زیرصدارت محکمانہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکرٹری مواصلات و تعمیرات محمد اسرار، مینجنگ ڈائریکٹر انجینئر سہیل ادریس، چیف انجینئرز اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں مرکزی ڈیزائن آفس کی پیش کردہ تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی گئی جس میں ادارے کی موجودہ کارکردگی، بنیادی ڈھانچے کی کمزوریاں، اور اصلاحات کے لیے مجوزہ اقدامات زیر بحث آئے۔ اجلاس کے دوران مختلف اضلاع بالخصوص سوات میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات، تباہ شدہ پلوں، سڑکوں کی مرمت اور بجٹ کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ چیف انجینئرز نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ موجودہ حالات میں ڈیزائن اور تعمیراتی منصوبوں کے لیے درکار وسائل کی شدید ضروت ہے۔ سڑکوں اور پلوں کی بروقت مرمت کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی سے ترقیاتی کاموں میں تاخیر ہو رہی ہے۔ معاونِ خصوصی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام متاثرہ انفراسٹرکچر کا تفصیلی سروے کر کے ترجیحی بنیادوں پر مرمتی منصوبے تیار کیے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت عوامی مسائل کے حل اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ اجلاس میں سنٹرل ڈیزائن آفس کو جدید خطوط پر استوار کرنے، سرویئنگ اور واٹر ٹیسٹنگ یونٹس کے قیام، انجینئرز اور آرکیٹیکٹس کی پیشہ وارانہ تربیت، اور ڈیزائن سافٹ ویئر کی فراہمی جیسے اقدامات پر بھی اتفاق رائے پایا گیا۔ معاونِ خصوصی محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات خیبرپختونخوا کو مالی اور انتظامی خودمختاری کے ساتھ ایک مضبوط ادارہ بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ ترقیاتی منصوبے بہتر طریقے سے مکمل کیے جا سکیں۔
عوامی مسائل کا فوری حل ہماری اولین ترجیح ہے، دفتر ہر وقت عوام کے لیے کھلا ہے: ڈاکٹر شفقت ایاز
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر شفقت ایاز نے اپنے دفتر میں حلقہ انتخاب سے آئے ہوئے عوامی وفد سے ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والوں میں انصاف یوتھ وِنگ ملاکنڈ کے نائب صدر ناصر خان، جنرل سیکرٹری شعیب اور دیگر ساتھی شامل تھے۔ڈاکٹر شفقت ایاز نے وفد کے مسائل اور تجاویز کو نہایت توجہ سے سنا اور موقع پر موجود متعلقہ افسران کو فوری، شفاف اور مؤثر اقدامات کی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کا فوری حل تحریک انصاف کی حکومت کی اولین ترجیح ہے، کیونکہ یہی عمران خان کے عوامی خدمت کے نظریے کی بنیاد ہے — ایک ایسی ریاست جہاں حکمران طبقہ عوام کا خادم ہو، ان کے مسائل میں شریک ہو اور ہر شہری کو اس کی دہلیز پر انصاف اور سہولت میسر ہو۔ڈاکٹر شفقت ایاز نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی قیادت میں صوبائی حکومت اسی وژن کو عملی شکل دے رہی ہے جس کی بنیاد بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے رکھی۔ یہی وجہ ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت ہر سطح پر عوامی مسائل کے حل، شفاف طرزِ حکمرانی اور عام آدمی کو بااختیار بنانے کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا دفتر عوام کے لیے ہر وقت کھلا ہے، اور وہ خود ہر وقت عوامی خدمت کے لیے موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا پیغام ہے کہ عوامی نمائندہ صرف الیکشن کے دنوں میں نظر نہ آئے بلکہ روزمرہ کی زندگی میں عوام کے ساتھ رہے، ان کے دکھ درد کو سمجھے اور اپنی ذمہ داری کو عبادت کا درجہ دے۔ڈاکٹر شفقت ایاز نے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے مسائل کو نظرانداز کرنا حکومت کی پالیسی نہیں، بلکہ ہم عوام کے اعتماد کو اپنی سب سے بڑی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انشاء اللہ ہر مسئلے کا حل نکالا جائے گا اور عوامی خدمت کا سفر مزید تیزی سے جاری رکھا جائے گا۔
مشیر صحت احتشام علی نے محکمہ صحت کے سب سے بڑے سولرائزیشن منصوبے کا افتتاح کر دیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر صحت احتشام علی نے کہا ہے کہ صوبے میں بنیادی صحت کی سہولیات کو جدید، پائیدار اور خود کفیل بنانے کے لیے محکمہ صحت نے عملی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج دیہی مرکز صحت ریگی للمہ، پشاور میں 20 کے وی سولرائزیشن منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری صحت خیبرپختونخوا شاہد اللہ، ہیلتھ کیئر امپرومنٹ پروجیکٹ (HCIP) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر بلال، محکمہ صحت کے افسران، مقامی نمائندگان اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔مشیر صحت نے بتایا کہ ہیلتھ کیئر امپرومنٹ پروجیکٹ (HCIP) کے تحت آئندہ چھ ماہ کے دوران 195 پرائمری ہیلتھ کیئر مراکز کو سولر سسٹم پر منتقل کیا جائے گا، جن میں کیٹیگری C اور D کے مراکز صحت شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پشاور، نوشہرہ، صوابی اور ہری پور کے چار اضلاع میں 9 مراکز صحت پر سولرائزیشن کا عمل جاری ہے، جن میں سے پشاور میں 3 مراکز صحت کو اس مرحلے میں سولر پر منتقل کیا جا رہا ہے، جن میں ریگی للمہ کا RHC بھی شامل ہے۔احتشام علی کا کہنا تھا کہ سولر سسٹم کی بدولت ان مراکز میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی ممکن ہوگی، جس سے عوام کو بروقت اور بہتر طبی سہولیات دن رات میسر آ سکیں گی۔ اس اقدام سے نہ صرف صحت کی سہولیات مستحکم ہوں گی بلکہ یہ ماحولیاتی تحفظ کی جانب بھی ایک مثبت قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ان مراکز صحت کی مرمت و تزئین اور جدید طبی آلات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا تاکہ یہ مراکز 24/7 فعال رہ سکیں۔مشیر صحت نے کہا کہ HCIP کے تحت چاروں اضلاع میں بنیادی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے اب تک 3.3 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں جس کے تحت نشتر آباد اسپتال پشاور میں عوام کو مفت علاج کی سہولت کی فراہمی پر 800، بی ایچ یوز اور آر ایچ سیز میں سیکیورٹی و صفائی عملہ کی فراہمی پر 870، مفت ادویات اور فیملی پلاننگ سہولیات پر 720، ہیلتھ کیئر پرووائیڈرز کی تربیت پر 254 اور ہیلتھ پروموٹنگ اسکولز پر 25 ملین روپے خرچ کیے گئے۔مشیر صحت نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ خیبرپختونخوا کے عوام کو معیاری، مفت اور بلاتعطل صحت کی سہولیات ان کے قریبی مراکز میں فراہم ہوں، اور اس مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
چترال کے دور دراز علاقوں کو صحت کی مفت اور بروقت سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی نے کہا ہے کہ چترال کے عوام کو درپیش صحت کے مسائل کا بخوبی ادراک ہے اور صوبائی حکومت دور دراز علاقوں کو معیاری، مفت اور بروقت صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔یہ بات انہوں نے چترال کے محکمہ صحت سے متعلق ترقیاتی منصوبوں پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی محترمہ ثریا بی بی، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ شریف حسین، ڈی جی پبلک ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر عبدالوحید، چیف ایگزیکٹیو صحت سہولت پروگرام ڈاکٹر ریاض تنولی اور انصاف ڈاکٹرز فورم کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں چترال میں سرکاری نرسنگ کالج کے قیام کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ڈی جی ڈاکٹر عبدالوحید نے بتایا کہ نرسنگ کالج کے لیے مجوزہ 15 کنال اراضی پر قانونی پیچیدگیوں کے باعث تعمیراتی کام کا آغاز نہیں ہوسکا۔ مشیر صحت نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر اس منصوبے کا پی سی ون تیار کرکے جمع کرانے کی ہدایت جاری کی تاکہ تعمیراتی کام کا آغاز جلد از جلد ممکن ہو سکے۔چترال میں ماہر امراض نسواں (گائناکالوجسٹ) کی عدم دستیابی پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ مشیر صحت احتشام علی نے سپیشل سیکرٹری ہیلتھ کو خصوصی ہدایت کی کہ اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ اس موقع پر سپیشل سیکرٹری ہیلتھ شریف حسین نے بتایا کہ فکسڈ پے پر گائناکالوجسٹ اور دیگر ڈاکٹرز کی تعیناتی کے لیے سمری محکمہ خزانہ کو بھیج دی گئی ہے، جس کی منظوری کے بعد تقرریوں کا عمل جلد شروع ہو جائے گا۔انصاف ڈاکٹرز فورم کے صوبائی صدر ڈاکٹر نبی جان آفریدی نے اجلاس کو یقین دلایا کہ فورم کی جانب سے تین ماہ کے لیے چترال میں گائناکالوجسٹ کی مفت خدمات فراہم کی جائیں گی۔اجلاس میں صحت سہولت پروگرام کی چترال میں عارضی معطلی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر ریاض تنولی نے بتایا کہ بونی میڈیکل سنٹر، گرم چشمہ، اور شاہگرام سمیت دیگر مراکز صحت کے لیے گریڈ 5 کے نئے ریٹس تجویز کیے گئے ہیں۔ پالیسی بورڈ سے منظوری کے بعد یہ ریٹس فوری طور پر ان ہسپتالوں پر نافذ ہوں گے تاکہ عوام صحت کارڈ کے تحت مستفید ہو سکیں۔مزید برآں، شاہگرام اور گرم چشمہ میں آغا خان ہیلتھ سروسز کے ساتھ ایم او یو کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ اجلاس میں اس ایم او یو کی فوری تجدید کے لیے متعلقہ فورمز کو اقدامات کی ہدایت دی گئی۔اجلاس میں اپر اور لوئر چترال کی انتظامی تقسیم کے بعد محکمہ صحت کے ٹیکنیکل اسٹاف کی تقسیم اور نئی تقرریوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، جس پر مشیر صحت نے متعلقہ حکام کو فوری کارروائی کی ہدایت جاری کی۔مشیر صحت نے کہا کہ محکمہ صحت چترال کے عوام کی خدمت کے لیے پرعزم ہے اور ان کے دیرینہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے۔
محکمہ بلدیات خیبر پختونخوا اور نادرا کے درمیان سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم کے توسیعی معاہدے پر دستخط
محکمہ بلدیات خیبر پختونخوا اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے مابین سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم کے توسیعی معاہدے پر منگل کے روز پشاور میں ایک اہم تقریب میں دستخط کیے گئے۔ اس موقع پر وزیرِ بلدیات خیبر پختونخواارشد ایوب خان نے تقریب کی صدارت کی جبکہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ثاقب رضا اسلم، ڈائریکٹر جنرل لوکل گورنمنٹ خیبرپختونخوا جنید خان اور ڈائریکٹر جنرل نادرا خیبر پختونخوا خالد خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ توسیعی معاہدے کے تحت سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم موبائل ایپلیکیشن کا اجراء عمل میں لایا گیا ہے، جو شہریوں کو ان کی بنیادی معلومات کی رجسٹریشن اور حصول کو آسان بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔ وزیر بلدیات ارشد ایوب خان نے اس اقدام کو ملک کی ترقی اور عوامی فلاح کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم موبائل ایپلیکیشن کا اجرا نہ صرف رجسٹریشن کے عمل کو شفاف اور مؤثر بنائے گا بلکہ دیہی اور دور دراز علاقوں کے شہریوں کو بھی ان کی قانونی شناخت کے حقوق تک آسان رسائی فراہم کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ نادرا اور محکمہ بلدیات کے درمیان اشتراک عمل صوبے میں ڈیجیٹل گورننس کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔تقریب کے آخر میں تمام شرکاء نے باہمی تعاون کے اس نئے باب پر اطمینان کا اظہار کیا اور اسے خیبر پختونخوا میں جدید اور مربوط شہری سہولیات کی فراہمی کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔
آبادی میں بے ہنگم اضافہ سنگین مسئلہ، علماء رہنمائی کریں: معاون خصوصی ملک لیاقت علی
وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی نے کہا ہے آبادی میں بے ہنگم اضافہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ اگر آبادی کے اس سیلاب کے آگے بند نہیں باندھا گیا تو اگلے 27 سال کے دوران پاکستان کی آبادی 49 کروڑ ہو جائے گی جس کو سنبھالنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔ علماء کرام اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس حوالے سے قوم کی رہنمائی کریں تاکہ ہم اپنی نئی نسل کو ایک محفوظ اور توانا مستقبل دے سکیں۔ وہ مقامی شادی ہال میں محکمہ بہبود آبادی کے زیر اہتمام یو این ایف پی کے تعاؤن سے علماء کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ کانفرنس میں ڈائریکٹر جنرل بہبود آبادی ریحان گل خٹک، بہبود آبادی کے ضلعی افسران، مردان بونیر اور صوابی کے ڈسٹرکٹ و تحصیل خطباء اور علماء کرام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے بہبود آبادی کے حوالے سے اسلامی تعلیمات، بچوں کو ماں کا دودھ پلانے/رضاعت کے دورانیہ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بعض شرائط کے ساتھ معاشرے کی فلاح اور انسانیت کی بھلائی کے لیے آبادی کی منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی ملک لیاقت علی نے کہا کہ بچے پیدا کرنا کمال نہیں بلکہ ان کی بہتر نگہداشت، تربیت اور ان کو تعلیم صحت اور دیگر سہولیات کی فراہمی بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں بے ہنگم اضافہ سے غربت بے روزگاری اور سماجی برائیوں میں اضافہ ہوتا ہے اس لیے اس اہم مسئلہ پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے اور ایک ٹھوس لائحہ عمل بناکر اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماء قوم کی رہنمائی کے منصب پر فائز ہیں اس لیے وہ اس حوالے سے اپنے خطبات میں ان مسائل پر روشنی ڈالیں اور متوازن بیانیہ سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کریں۔
حقیقی آزادی تحریک کو مؤثر بنانے کے لیے مشاورت، 5 اگست کا احتجاج تاریخ ساز ہوگا: ڈاکٹر شفقت ایاز
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر شفقت ایاز نے پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدر و چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر خان سے اُن کے دفتر میں ملاقات کی۔ اس موقع پر ایم این اے اصغر علی اور ایم پی اے ملک عدیل بھی موجود تھے۔ملاقات میں ملک کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال، 5 اگست کے احتجاج کی حکمت عملی، اور بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں جاری حقیقی آزادی کی تحریک کو مزید مؤثر اور منظم انداز میں آگے بڑھانے پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔ڈاکٹر شفقت ایاز نے کہا کہ چیئرمین عمران خان پاکستان کے عوام کی آواز اور ان کی امید کا مرکز ہیں۔ اُن کی قیادت میں قوم نے حقیقی آزادی کا شعور حاصل کیا ہے، اور اب ہر کارکن پر لازم ہے کہ وہ اس تحریک کو اگلے مرحلے تک لے جانے میں اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں صوبائی حکومت نہ صرف آئینی اور جمہوری بنیادوں پر قائم ہے بلکہ پارٹی منشور کے مطابق عوام کی فلاح و بہبود، ترقی، اور سیاسی خودمختاری کے لیے بھی بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ڈاکٹر شفقت ایاز نے مزید کہا کہ پانچ اگست کا احتجاج ملک کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہو گا، جس میں خیبرپختونخوا بھر سے کارکنان بھرپور شرکت کریں گے اور یہ پیغام دیں گے کہ قوم عمران خان کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے پارٹی صدر جنید اکبر خان کی تنظیمی کاوشوں اور کارکنان سے مسلسل رابطے کو سراہا اور کہا کہ پارٹی کی ضلعی و تحصیل سطح پر مضبوطی کے لیے یہی تسلسل درکار ہے۔
