مشیر صحت کارکردگی نہ دکھانے والے ڈی ایچ اوز پر برس پڑے، جو ڈی ایچ او اپنے متعلقہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ والے ہسپتالوں کو فنڈز ریلیز نہیں کرتا ان کیلئے مسائل پیدا کرتا ہے اسے جانا ہوگا۔ کراس کیڈر پوسٹنگ پر پابندی عائد، ڈی ایچ اوز ملاکنڈ، کوہاٹ اور خیبر کو اعلیٰ کارکردگی پر مشیر صحت نے توصیفی اسناد دیں، پی سی ایم سیز میں پڑے فنڈز فوری استعمال کریں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے، مشیر صحت کا ڈی ایچ او کانفرنس سے خطاب
مشیر صحت احتشام علی نے تیسرے ڈی ایچ او کانفرنس سے ؒ خطابکرتے ہوئے کہا ہے کہ کارکردگی نہ دکھانے والے ڈی ایچ اوز اپنا قبلہ درست کریں۔ جو ڈی ایچ او اپنے متعلقہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ والے ہسپتالوں کو فنڈز ریلیز نہیں کرتا ان کیلئے مسائل پیدا کرتا ہے اسے جانا ہوگا۔ کراس کیڈر پوسٹنگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاکہ متعلقہ پوسٹوں اسی کیڈر کا بندہ تعینات ہوسکے۔ انہوں نے ڈی ایچ اوز ملاکنڈ، کوہاٹ اور خیبر کو اعلیٰ کارکردگی پر انہیں توصیفی اسناد دیں۔ پی سی ایم سیز میں پڑے فنڈز فوری استعمال کریں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔ ڈی ایچ او کانفرنس میں سیکرٹری ہیلتھ عدیل شاہ، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم، چیف ایچ ایس آر یو، ریجنل ڈائریکٹرز، پروگرام ڈائریکٹرز اور تمام ڈی ایچ اوز نے شرکت کی۔ کانفرنس میں ہسپتالوں میں ہیومن ریسورس، ادویات کی دستیابی، امیونائزیشن، ڈی ایچ آئی ایس ٹو، پولیو سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔ اس بار ڈی ایچ او کانفرنس میں ورٹیکل پروگرامز کا بھی جائزہ پیش کیا گیا۔ ڈائریکٹر آئی ایم یو ڈاکٹر اعجاز نے پچھلے دو ڈی ایچ اوز کانفرنس میں لئے گئے فیصلوں کا جائزہ پیش کیا۔ نئے لانچ کئے گئے سی ایم میڈیسن آرڈرنگ پورٹل پر 86 فیصد بندوبستی اضلاع نے میڈیسن کے آرڈر دیدئے ہیں۔ وہ وینڈرز جنہوں نے ادویات بروقت سپلائی نہیں کیں ان میں 33 میں سے 27 اضلاع نے آرڈرز کینسل کردئے ہیں۔ ڈی ایچ او کی کارکردگی کا جائزہ پیش کیا۔ اس دفعہ ورٹیکل پروگرامز کا بھی جائزہ پیش کیا گیا۔ ڈی ایچ او ملاکنڈ نے مراکز صحت میں پہلے سے موجودہ ادویات سٹاک کو اُٹھاکر ان مراکز صحت میں پہنچایا جہاں ادویات کی ضرورت تھی جس سے ادویات کی فراہمی 49 فیصد سے 80 فیصد پر جاپہنچی۔ کانفرنس میں بتایا گیا کہ پچھلے ماہ کی نسبت اس ماہ 25 اضلاع کی اوپی ڈی میں اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے ماہ کی نسبت اس مہینے 23 اضلاع میں ادویات کی فراہمی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اب تک خریدی گئی ادویات کے 7217 سیمپلز میں سے 6888 نمونے کلئیر کردئے گئے ہیں۔ صوبے کے پندرہ اضلاع میں طبی آلات کی فعالی میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ماہ دسمبر میں صوبے کے بیمانک سنٹرز میں 1506 زچگیاں انجام پائیں۔ صوبے کے 80 کیٹگری ڈی ہسپتالوں میں کوئی بھی ہسپتال 200 ادویات کی فراہمی میں اسی فیصد کا بینچ مارک کراس نہ کرسکا۔
مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں تیسری ڈی ایچ او کانفرنس کا انعقاد
صوبائی حکومت اپنی انشورنس کمپنی بنانے پر غور کر رہی ہے
صوبائی حکومت اپنی انشورنس کمپنی بنانے پر غور کر رہی ہے جو صوبے کی پہلی انشورنس کمپنی ہوگی جو صحت کارڈ پلس سمیت متعدد انشورنس اقدامات کیلئے کام کرے گی۔ مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
صحت کارڈ پلس کے علاج میں مزید شفافیت لانے کیلئے بائیو میٹرک ویری فیکیشن کا نظام لا رہے ہیں تاکہ کسی بھی قسم کی بدعنوانی کا اندیشہ نہ ہو۔ مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ خزانہ کا ایک اہم اجلاس چیئر مین و ممبر صوبائی اسمبلی ارباب محمد عثمان خان کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا جس میں مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم، ممبران صوبائی اسمبلی شفیع اللہ، اشفاق احمد خان نے شرکت کی جبکہ خصوصی دعوت پر ممبران صوبائی اسمبلی نثار باز اور عبدالمنعیم نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکرٹری فنانس عامر سلطان ترین، سپیشل سیکرٹری فنانس بجٹ خدا بخش، سپیشل سیکرٹری فنانس ریگولیشن عابد اللہ کاکا خیل، سی ای او صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی سمیت متعدد حکام نے شرکت کی اجلاس میں ایجنڈے کے مطابق صحت کارڈ پلس، شانگلہ ھائیڈرو پاور منصوبہ فنڈز، پرونشل فنانس کمیشن، محکمہ معدنیات کی رائیلٹی اور سالانہ ترقیاتی پروگرام بارے میں تفصیلی گفتگو ہوئی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنی انشورنس کمپنی بنانے پر غور کر رہی ہے جو صوبے کی پہلی انشورنس کمپنی ہوگی جو صحت کارڈ پلس سمیت متعدد انشورنس اقدامات کیلئے کام کرے گی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ صحت کارڈ پلس کیلئے 30 ارب روپے سے زائد نو مہینوں میں جاری کر چکے ہیں جس سے صوبے کے غریب عوام کو مفت علاج کی سہولت جاری ہے اور یہ وہی صوبہ ہے جس سے یہ سہولت نگران حکومت کے دور میں ختم کی گئی تھی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ صحت کارڈ پلس کے علاج میں مزید شفافیت لانے کیلئے بائیو میٹرک ویری فیکیشن کا نظام لا رہے ہیں تاکہ کسی بھی قسم کی بدعنوانی کا اندیشہ نہ ہو۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ مارچ 2024 نگران دور حکومت میں صوبائی حکومت کے ساتھ ایک مہینے کے تنخواہ کے فنڈز نہیں تھے جبکہ اب صوبائی حکومت کی بہترین انتظامی اور کفایت شعاری کے اقدامات کی بدولت صوبائی خزانہ بہترین پوزیشن پر ہے۔ سی ای او ڈاکٹر ریاض تنولی نے کہا کہ صحت کارڈ پر زیادہ ایڈمیشنز اور پروسیجر سب سے زیادہ سرکاری ہسپتالوں میں ہوتے ہیں اور صحت کارڈ پلس پر سب سے زیادہ دل کی بیماریوں کے علاج کیے جاتے ہیں جس وجہ سے سب سے زیادہ فنڈز پورے صوبے میں پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو جاتے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں لوکل گورنمنٹ پراپرٹی لیز پالیسی کو مزید بہتر، مؤ ثر اور پرکشش بنانے کے لئ
خیبر پختونخوا میں لوکل گورنمنٹ پراپرٹی لیز پالیسی کو مزید بہتر، مؤ ثر اور پرکشش بنانے کے لئے صوبائی حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کی جبکہ خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات ارشد ایوب، وزیر مال نذیر عباسی، مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم اور مشیر برائے انسداد بدعنوانی مصدق عباسی سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ لوکل گورنمنٹ پراپرٹی لیز پالیسی میں شراکت داری کے ممکنات اور اس کے نتائج، لیز دورانیہ، لوکل گورنمنٹ املاک پر تعمیر کے ساتھ ساتھ مختلف پہلوؤں پر مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے قوانین میں لچک پیدا کرنے کی اہمیت پر مختلف تجاویز پیش کیں گئیں۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ پراپرٹی لیز پالیسی کے رولز کے مسودہ کو کابینہ میں پیش کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں سٹیٹ لینڈ کے لئے ایک الگ ایکٹ قانونی تقاضوں کے مطابق مرتب کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔ خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ پراپرٹی لیز پالیسی کو معیار بنا کر اس کوجنرل لیز پالیسی بنانے کے لئے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔ اِجلاس میں سرکاری زمینوں سمیت املاک کے واگزار کا معاملہ دیکھنے کے لئے ایک الگ کمیٹی کی تشکیل کی بھی تجویز پیش کی گئی۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی کی زیر صدارت جامعہ پشاور کے بزنس ماڈلز
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی کی زیر صدارت جامعہ پشاور کے بزنس ماڈلز اور موجودہ مالی بحران پر قابو پانے سے متعلق اجلاس محکمہ اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا اجلاس میں یونیورسٹی آف پشاور کے وائس چانسلر، رجسٹرار اور خزانچی نے شرکت کی جبکہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے ڈپٹی سیکرٹری اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے صوبائی وزیر کو یونیورسٹی آف پشاور کو مالی طور پر مستحکم بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور بزنس ماڈلز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں یونیورسٹی کے اخراجات کو کم کرنے سے متعلق کئے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا گیا صوبائی وزیر کو بریفنگ میں دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یونیورسٹی وزیٹنگ اور پارٹ ٹائم ٹیچرز کو کم کرنے کے لئے اینٹیگریٹیڈ بی ایس پروگرام شروع کررہی ہے جبکہ نئے مارکیٹ بیسڈ پروگرام شروع کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی جارہی ہے یونیورسٹی کو شمسی نظام پر منتقل کرنے سے یوٹیلیٹی بلز کی مد میں ماہانہ لاکھوں روپے کی بچت ہوجائیگی یونیورسٹی پبلک سکول کے سامنے اراضی کو کمرشل طور پر استعمال کرنے کے بارے میں بھی تجویز زیر غورلا ئی گئی بریفنگ میں جامعہ پشاور کو مالی طور پر مستحکم کرنے اور موجودہ بحران پر قابوپانے کے لئے مختلف تجاویز بھی سامنے آئیں۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے یونیورسٹی کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ یونیورسٹی کی بزنس ماڈلز اور ریونیو بڑھانے کے لئے منصوبہ بندی پر کام میں تیزی لائیں اور اگلے جائزہ اجلاس اس کی تفصیلات پیش کریں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات سہیل آفریدی کی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات سہیل آفریدی کی زیر صدارت منگل کے روز محکمہ مواصلات و تعمیرات خیبر پختونخوا کی کارکردگی اور متعلقہ اداروں کو مزید فعال بنانے کے حوالے سے ایک اہم اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ جس میں سیکرٹری مواصلات و تعمیرات محمد اسرار خان، ایم ڈی پختونخوا ہائی وے اتھارٹی، ڈائریکٹر لیگل اورڈی ایس ٹیکنیکل سمیت تمام چیف انجینئرز نے شرکت کی۔اجلاس میں سیکرٹری مواصلات و تعمیرات نے اجلاس کو محکمہ کے امور اور اس سے جڑے اداروں کے بارے میں بریفنگ دی۔ اجلاس کے دوران محکمہ کے مستقبل کی حکمت عملی، ترقیاتی منصوبوں تکمیل اور نئی قانون سازی کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے اور عوامی خدمات کی فراہمی کو زیادہ مؤثر بنانے کے لیے مجوزہ ”سی اینڈ ڈبلیو ایکٹ” بھی زیر غور آیا۔ شرکاء نے اس ایکٹ کے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے اور محکمہ کی بہتری کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں۔اس موقع پرمعاون خصوصی سہیل آفریدی نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مجوزہ سی اینڈ ڈبلیو ایکٹ کے مسودہ کو قانونی تقاضوں کے مطابق حتمی شکل دیتے ہوئے ایکٹ کے نفاذ کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے تاکہ ترقیاتی منصوبے شفاف اور مؤثر انداز میں مکمل کیے جاسکیں۔ معاون خصوصی نے مزید کہا کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کو عوامی خدمت کے ایک مثالی ادارے کے طور پر پیش کیا جائے اور اس کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔
پاکستانی نوجوانوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے مربوط کوششوں کی فوری ضرورت ہے – سپارک
نوجوانوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچانے، اورمؤثر اور جامع حکمت عملی کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ(سپارک)نے دو روزہ مکالمے کا انعقاد کیا۔ مکالمے میں شرکاء نے متعدد پہلوؤں جیسے کہ تمباکو سے منسلک پالیسیوں کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانا، قوانین کا سختی سے نفاذ، ٹیکس میں اضافہ، اور نئی تمباکو مصنوعات کے استعمال جیسے موضوعات پر بات کی۔ اس کے ساتھ ہی عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے جدید حکمت عملیوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف، مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ – خیبر پختونخوا نے تمباکو کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”تمباکو کا استعمال آنے والی نسلوں کے لئے پیچیدہ مسائل کا باعث بن سکتا ہے اور اس مسلے کو نظر انداز کرنا بہتر نہیں۔ نوجوانوں کی صحت کی حفاظت اور قوم کے بہتر مستقبل کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں۔”ڈاکٹر خلیل احمد، پروگرام منیجر – سپارک نے تنظیم کی کاوشوں کو اجاگر کرتے ہوئے فوری اور دیرپا اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”نوجوانوں میں تمباکو کا بڑھتا ہوا استعمال ایک وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے جو عوامی صحت، اور ملکی معیشت کے لیے سنگین چیلنج ہے۔ اس رجحان کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملیوں کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔”ہیلتھ سروسز اکیڈمی سے پروفیسر ڈاکٹر مطیع الرحمن نے عالمی سطح پر تمباکو کے استعمال کے نقصانات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں 1.3 ارب لوگ تمباکو استعمال کرتے ہیں جس کے نتیجے میں سالانہ تقریباً 80 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں صرف 35 سال سے زیادہ عمر کے افراد پر سگریٹ نوشی کا معاشی بوجھ 615 ارب روپے سے زائد ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے ای سگریٹس جیسی نئی تمباکو مصنوعات پر قابو پانے کے لیے سخت قوانین بنانے پر زور دیا۔ڈاکٹر فوزیہ حنیف، ڈپٹی ڈائریکٹر – وزارت قومی صحت نے پاکستان میں تمباکو سے متعلقہ امراض کی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال تمباکو کی وجہ سے 160,000 سے زائد اموات ہوتی ہیں، جبکہ 10 سے 14 سال کے تقریباً 1,200 بچے روزانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔ انہوں نے قوانین کو مزید سخت کرنے اور نئی حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ڈاکٹر محمد آصف، چیف ہیلتھ – وزارت منصوبہ بندی نے بتایا کہ تمباکو کے استعمال سے غیر متعدی امراض جیسے پھیپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماریاں اور سانس کی دائمی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے صحت کی انتباہات، عوامی آگاہی مہمات اور نوجوانوں کی شمولیت کو تمباکو کنٹرول کی حکمت عملی کا اہم حصہ قرار دیا۔ماحولیاتی اثرات پر بات کرتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے نمائندے راؤ محمد رضوان نے کہا کہ تمباکو کی کاشت جنگلات کی کٹائی اور زمین کی زرخیزی میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے پائیدار زرعی طریقے اپنانے پر زور دیا۔تقریب کے دوران ایف بی آر اور پیمرا کے نمائندوں نے بھی تمباکو پر ٹیکس اور میڈیا کے کردار پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مکالمے کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ تمباکو پر ٹیکس بڑھایا جائے گا، نئی مصنوعات کو ریگولیٹ کیا جائے گا، اور عوامی آگاہی کو فروغ دیا جائے گا۔
محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی ڈی ایچ او کانفرنس: کارکردگی کا جائزہ، سزا و جزا کا آغاز
محکمہ صحت خیبرپختونخوا میں شفافیت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے آج مشیر صحت خیبرپختونخوا، احتشام علی کی زیر صدارت ماہانہ ڈی ایچ او کانفرنس بلایا گیا ہے۔ کانفرنس میں سیکرٹری صحت عدیل شاہ، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم، اے ڈی جیز، آر ڈی جیز، تمام ڈی ایچ اوز اور پروگرام ڈائریکٹرز شرکت کرینگے۔کانفرنس کا بنیادی مقصد تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران (ڈی ایچ اوز) کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لینا ہے۔ اس موقع پر مشیر صحت احتشام علی نے واضح کیا کہ محکمہ صحت میں اب سزا و جزا کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک جس کی کارکردگی جیسے بھی رہی ہو، لیکن آگے جس کی کارکردگی خراب ہوگی، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔مشیر صحت نے مزید کہا کہ کانفرنس کے دوران تمام ڈی ایچ اوز کی ویکسینیشن، ادویات کی فراہمی، او پی ڈی، طبی آلات کی فعالیت، ذیلی عملے کی کارکردگی، اور اچانک دوروں کے نتائج جیسے اہم معیارات پر کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہا“آج پتہ چل جائے گا کہ کون محنت سے کام کر رہا ہے اور کون سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے عہدے پر موجود ہے۔ خراب کارکردگی والے افسران کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔”مشیر صحت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر میں بہتری کے بغیر محکمہ صحت کے نظام کو مؤثر نہیں بنایا جا سکتا ان کے مطابق تمام افسران کو کارکردگی بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی، ورنہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔یہ کانفرنس محکمہ صحت میں اصلاحات اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے عزم کا ایک اہم حصہ ہے۔ مشیر صحت نے واضح کیا کہ صحت کے نظام میں شفافیت اور کارکردگی کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں گے، اور کسی بھی قسم کی نااہلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان افریدی کی زیر صدارت
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان افریدی کی زیر صدارت اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کو مالی بحران سے نکالنے اور انکو مالی طور پر مستحکم بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات اور بزنس ماڈلز سے متعلق ایک اجلاس پیر کے روز محکمہ اعلیٰ تعلیم کی کمیٹی روم میں منعقد ہوا، اجلاس میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کے متعلقہ افسران سمیت اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر، رجسٹرار اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر کو اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی بزنس ماڈلز اور ریونیو بڑھانے کے لیے منصوبہ بندی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں اسلامیہ کالج کی خیبر بازار اور ہری چند چارسدہ میں دکانوں کی مارکیٹ ریٹ پر دینے سے پیدا ہونے والے ریونیو پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں جون 2025تک یونیورسٹی کی ریونیو بڑھانے سے متعلق حکمت عملی کے بارے میں بھی سیرحاصل بحث ہوئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ سالوں سے یونیورسٹی نے کوئی بھرتیاں نہیں کیں جبکہ یونیورسٹی کے 238 کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کر دئیں گئے ہیں، صوبائی وزیر کو بریفنگ میں مختلف بزنس ماڈلز پر تفصیل سے بریفنگ دی گئی بریفنگ میں مذید بتایاگیا کہ اسلامیہ کالج کی بلڈنگ سیکنڈ ٹائم پر استعمال کیلیے دستیاب ہوگا جس سے ریونیو بڑھایا جاسکتا ہے اس کے علاوہ ریونیو بڑھانے کے مختلف تجاویز پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی، صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور اس کے ٹیم کی یونیورسٹی کو مالی بحران سے نکالنے اور مالی استحکام کیلیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا اور اس ضمن میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے کہا کہ مالی بحران کے شکار جامعات کو بہت جلد مالی طور پر مستحکم بنائیں گے مالی بحران کاسامنے کرنے والے یونیورسٹیوں کو مالی طور پر مستحکم بنا کر صوبے کے تمام جامعات میں معیاری تعلیم کی فروغ کو عام کرینگے، انہوں نے کہا کہ مالی بحران کا سامنے کرنے والے جامعات کے وائس چانسلرز کو بزنس ماڈلز پیش کرنے اور طویل مدتی اور قلیل مدتی حکمت عملی بنانے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے اور بہت جلد اس کے اچھے ثمرات سامنے آئینگے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی نوشہرہ کا اچانک دورہ کیا۔اس موقع پر کالج پرنسپل انجینئر ظفر اقبال اور دیگر سٹاف بھی موجود تھے۔معاون خصوصی نے اپنے خطا ب میں کہا کہ فنی تعلیم کا فروغ اور طلباء کو معیاری فنی تعلیم کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔اس موقع پر انہوں نے گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی نوشہرہ میں سہولیات کا تفصیلی جائزہ لیا، انہوں نے طلباء کے ساتھ ملاقات کی اور ان کے مسائل سنے۔معاون خصوصی نے گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی نوشہرہ کے طلباء کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کالج میں طلباء کو معیاری تعلیم سمیت تمام تر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے طلباء کے اچھے مستقبل کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کی بھی یقین دہانی کرا ئی۔معاون خصوصی طفیل انجم نے کہا کہ صوبے میں فنی تعلیم کے فروغ کے لئے اچانک دوروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے سٹاف کی حاضری اور طلباء کو دی جانے والی تعلیمی سرگرمیوں کا بھی معائنہ کیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کے حوالے سے برطانوی ہائی کورٹ کا فیصلہ جعلی حکومت کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے، انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس معاہدے کے مطابق یہ رقم سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی جانی تھی، مشیر اطلاعات نے کہا کہ یہ واضح ہوگیا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ ذاتی عناد اور بدنیتی پر مبنی ہے، انہوں نے کہا کہ دیگر جعلی مقدمات کی طرح یہ مقدمہ بھی ہائی کورٹ میں بے بنیاد ثابت ہوگا، انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت کے تمام جھوٹے مقدمات کی حقیقت ایک ایک کر کے سامنے آ رہی ہے،یہ مقدمہ بھی جلد ختم ہونے والا ہے، جعلی حکومت کوئی اور جھوٹا مقدمہ بنانے کی تیاری کرے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ جانے کے بعد مریم نواز اور شریف خاندان کے تمام ارمان آنسوؤں میں بہہ جائیں گے اور بانی پی ٹی آئی عمران خان تمام جھوٹے مقدمات کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور انشاء اللہ جیت سچ کی ہوگی۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ جعلی حکومت جعلی مقدمات کے ذریعے اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ عمران خان کی طاقت عوام ہے اور عمران خان کو اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے عوام کے دلوں سے نہیں نکالا جاسکتا۔ مشیر اطلاعات نے کہا کہ بغض عمران خان میں فارم 47 کی جعلی حکومت نے آئین وقانون کو پامال کیا ہے۔ جعلی حکومت کا عمران خان اور پی ٹی آئی کے خاتمہ کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہ ہوگا۔