خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے یو ایس جونیئر سکواش چیمپین شپ میں صوبے کی خواتین کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کو سراہا ہے اور یقین دلایا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے انکی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے گی۔انھوں نے یو ایس سکواش انڈر 13 جونیئر کیٹیگری میں سونے کا تمغہ جیتنے والی کھلاڑی ماہ نور کیلئے 5 لاکھ اور کانسی کا تمغہ حاصل کرنے پر سحرش کو 2 لاکھ روپے نقد انعامات سے بھی نوازا۔اس حوالے سے جمعرات کے روز صوبائی وزیر سے انکے دفتر میں صوبے سے تعلق رکھنے والی دونوں خواتین کھلاڑیوں ماہ نور اور سحرش نے ملاقات کی۔صوبائی وزیر نے امریکہ میں کھیلے گئے جونیر سکواش چیمپین شپ میں انکی کارکردگی کی پزیرائی کی اور کہا کہ وہ اس صوبے اور ملک کا بہترین اثاثہ ہیں جو بیرون ملک صوبے اور ملک کا نام روشن کررہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور اور بانی چیرمین عمران کا یہ ویژن ہے کہ کھلاڑیوں اور ٹیلنٹ کو سپورٹ کیا جائے اور ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنے ٹیلنٹڈ کھلاڑیوں کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کریں۔انھوں نے ماہ نور اور سحرش کی مستقبل میں مزید کامیابیوں کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے دو چیزوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے ایک یہ کہ مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ تعلیمی پروگرامز کا فروغ اور دوسرا جامعات کو مالی طور پر خود کفیل بناناہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور یونیورسٹی میں نئے قائم ہونے والے انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، سردار علی امین گنڈاپور، نے نئے قائم ہونے والے انسٹی ٹیوٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، کامران آفریدی، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم قاضی، فیکلٹی، طلبہ، اور میڈیا کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی، صوبائی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ نیا منصوبہ پشاور یونیورسٹی میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ آغاز دیگر اہم شعبہ جات جیسے کمپیوٹر سائنسز، میڈیکل کالج، اور ریڈیالوجی کے شعبوں کی ترقی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ ان تمام منصوبوں کا مقصد ایسے گریجویٹس تیار کرنا ہے جو نہ صرف معاشرے کی خدمت کریں بلکہ بے روزگاری کا شکار ہونے کی بجائے روزگار کے مزید مواقع بھی پیدا کریں انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد انسانوں پر سرمایہ کاری کرنا ہے اور خیبرپختونخوا حکومت اسی وژن کے تحت تعلیمی اداروں کو ترقی دے رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کی قیادت میں پچھلے ایک سال میں صوبے کی جامعات کو غیر معمولی مالی معاونت فراہم کی گئی، جو پچھلی دہائی میں کبھی نہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں یونیورسٹیوں اور کالجوں کی کارکردگی کے جائزے کے لیے رینکنگ کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس نظام کے تحت انڈیکیٹرز کے مطابق تعلیمی اداروں کی رینکنگ کی جائے، اور بہترین کارکردگی دکھانے والے اداروں کو مالی معاونت، انعامات، اور مراعات دی جائیں گی صوبائی وزیر نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قوم کا مستقبل ہیں اور عمران خان کی نظر میں قوم کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں۔ طلبہ کو اپنی تعلیم پر بھرپور توجہ دینی ہوگی تاکہ وہ نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ دنیا بھر میں اپنی شناخت قائم کر سکیں انہوں نے یہ عزم ظاہر کیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے جاری تعلیمی اقدامات، طلبہ کی فلاح و بہبود اور اعلیٰ معیار کے گریجویٹس پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔
صوبہ بھر کے تمام غیر قانونی اڈووں کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور قانونی اڈووں کو فوری طور پر رجسٹرڈ اور تجدیدکرنے کی ہدایت، معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے کہا ہے کہ غیر قانونی ٹرانسپورٹ اڈووں کو فوری طور پر ختم کیا جائے، جبکہ جن اڈوں کی رجسٹریشن نہیں ہے ان کو فوری طور پر رجسٹرڈ کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جن اڈوں کی تجدید سالوں سے نہیں ہوئی ہے ان کی فوری طور پر تجدیدکی جائے، انہوں نے متعلقہ حکام کو احکامات دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر قانونی، بغیر رجسٹریشن اور جن ٹرانسپورٹ اڈوں کی تجدید نہیں ہے ان کے خلاف سنجیدہ کاروائی کی جائے، اڈڈوں کی رجسٹریشن اور تجدید سے محاصل میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوسکے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر قانونی ٹرانسپورٹ اڈوں کے حوالے سے اپنے دفتر میں ایک اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے کیا ہے۔ اجلاس میں سیکرٹری پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اکبر افتحار، سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی پشاور پایو خان، سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی بنوں نور الامین، سیکرٹری ار ٹی اے ہزارہ عباس علی بخاری و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ہے۔ تینوں ریجنل ار ٹی ایز نے اجلاس کو اپنے اپنے ڈویژنز میں عیر قانونی اڈووں،ان کی رجسٹریشن اور رینیول پر تفصیلی بریفننگ دی ہے، اجلاس کو گڈز فارورڈنگ ایجنسیز کے بارے بھی تفصیلی بریفننگ دی گئی۔ اس موقع پر معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ نے واضح احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام ار ٹی ایز اپنے اپنے ڈویژنز میں غیر قانونی اڈوں کے خلاف سنجیدگی سے کاروائی کریں۔ جن اڈڈوں کی رجسٹریشن نہیں ہے ان کو فوری طور پر رجسٹرڈ کروائیں اور جن کی رینیول سالوں سے نہیں کی گئی ہے ان کی فوری طور پر تجدید کروائیں۔انہوں نے کہا ہے کہ اس حوالے سے ماہانا اجلاس بلایا جائے گا جس میں تمام ار ٹی ایز کی کارکردگی دیکھی جائے گی۔ انہوں نے یہ احکامات بھی جاری کئے ہیں کہ تمام آر ٹی ایز پچھلے چھ مہینوں یعنی جولائی سے دسمبر تک کی کارکردگی پیش کریں۔ اس موقع پر معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے کہا ہے کہ ان تمام اڈوں اور گوڈ فارورڈنگ ایجنسیز کی رجسٹریشن اور رینیول سے نہ صرف محکمہ ٹرانسپورٹ کی ریونیو میں اضافہ ممکن ہوسکے گا بلکہ صوبے کے محاصل اور معیشت میں بھی کلیدی کردار ادا ہوسکے گا۔انہوں نے کہا ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کی ڈیجیٹائز یشن کا مقصد ہی یہی ہے کہ صوبے کے عوام کو معیاری خدمات کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے اور صوبے کے محاصل میں خاطر خوا اضافہ کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اڈوں کے خاتمے سے ٹریفک کے مسائل پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے انسدادِ بدعنوانی مصدق عباسی کی زیر صدارت اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کی ماہانہ کھلی کچہری کا انعقاد
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اینٹی کرپشن محمد مصدق عباسی نے کہا ہے کہ کھلی کچہریوں کا مقصد محکمے کے افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینا اور عوام کا محکمے کے بارے میں تاثرات سے آگاہی حاصل کرنا ہے۔ پٹوار سے متعلق شکایات کثرت سے سامنے آرہی ہیں۔ لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹلزیش سے ان شکایات میں کمی آئیں گی۔ عوام جائز کاموں کے لئے رشوت دینے سے گریز کریں۔ کرپشن سے متعلق شکایات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے آن لائن پورٹل ” اختیار عوام کا ” میں درج کریں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پشاور میں ڈائریکٹوریٹ آف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں ماہانہ کھلی کچہری کے صدارت کے موقع پر کیا۔ کھلی کچہری میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا صدیق انجم سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی اور سائلین کے شکایات تفصیل سے سنیں۔سائلین نے محکمہ مال، بلدیات، ہاؤسنگ سوسائٹیز سے متعلق شکایات جمع کیں۔مشیر وزیراعلی مصدق عباسی نے سائلین کی شکایات تفصیل سے سنیں اور انکے حل کے حوالے سے ضروری احکامات و ہدایات جاری کیے۔اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ڈائریکٹوریٹ کے علاؤہ ریجنل دفاتر میں کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا گیا جس میں 59 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ جبکہ چھ شکایات درج کیے گئے۔مشیر وزیراعلی مصدق عباسی کا مزید کہنا تھا کہ عوام کی سہولت کیلئے اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا نے واٹس ایپ نمبر 03319988848 جاری کردیا ہے۔ جس کے ذریعے عوام کرپشن کی نشاندھی و شکایات کا اندراج واٹس ایپ پر بھی کرسکتے ہیں.مشیر وزیراعلی مصدق عباسی نے شکایات پر ہونے والی کاروائی سے آگاہ رکھنے کی ہدایت کی۔ جبکہ درج شکایات کے حوالے سے اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا حکام کو درج شکایات کو ٹریک کرتے ہوئے پیشرفت سے مسلسل آگاہ رہنے کی ہدایت بھی کی گئی۔ اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے ریجنل دفاتر میں بھی کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا گیا۔ جہاں پر عوامی شکایات و مسائل سنے گئے۔
صوبے میں معیاری غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے حکومت بھر پور اقدامات اٹھا رہی ہے۔فضل حکیم خان یوسفزئی
خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک، ماہی پروری اور امداد باہمی فضل حکیم خان یوسفزئی نے جمعرات کے روزپشاور میں میٹ پروسسنگ اینڈ ٹریننگ سنٹر کا باقاعدہ افتتاح کیا۔اس موقع پر ممبران صوبائی اسمبلی سلطان روم خان اوراختر خان ایڈوکیٹ سمیت سیکرٹری مواصلات و تعمیرات ڈاکٹرمحمد اسرار،ڈی جی لائیوسٹاک توسیع ڈاکٹر اصل خان اور ڈائریکٹر جنرل تحقیق ڈاکٹراعجاز علی ڈئریکٹر لائیو سٹاک ضم اضلاع ڈاکٹر وحید وزیر محکمہ لائیو سٹاک کے دیگرمتعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ افتتاحی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ میٹ پروسسنگ اینڈ ٹریننگ سنٹر اپنی نوعیت کا صوبے کا پہلا سنٹر ہے جہاں سے معیاری اورحفظان صحت کے اصولوں کے مطابق گوشت فراہم ہوگا،جس سے صوبے کے عوام کی غذائی ضرورتوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ برآ مداد کا اضافہ کرنے اورصوبے کی آمدن کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سنٹر پر تقریبا 25 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے او یہ یونیڈو اور جیکا کے تعاون سے مکمل کیا گیاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت اور وژن کے تحت اس طرح کے مراکز صوبے کے ڈویژنوں کی سطح پر بھی قائم کئے جائیں گے تا کہ عوام کو ان کی امنگوں کیمطابق سہولیات میسر آ سکیں، انہوں نے سنٹر کے قیام میں جیکااور یونیڈو کے تعاون کو سراہااور کہا کہ یہ خیبر پختونخوامیں گوشت کی پروسیسنگ کی سہولت اور لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کا تربیتی مرکز، سرکاری شعبے میں گوشت کے لئے تربیت کی یہ پہلی جدید ترین سہولت ہے اور یہ سہولت ملک بھر میں معاشی ترقی کو فروغ دے سکتی ہے، جس سے نہ صرف مقامی کاروبار کو فروغ ملے گا بلکہ برآمدی شعبے کو بھی تقویت حاصل ہوگی۔یہ سہولت اب مکمل طور پر کام کر رہی ہے اور اس نے پہلے ہی ذبح کرنے، پروسیسنگ، معائنہ، خوراک کی حفاظت اور حفظان صحت اور برآمدی مقصد کے لیے گوشت کی ہینڈلنگ کے لیے درکار بین الاقوامی پروٹوکول کے تربیتی کورسز شروع کر دئیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف سے نیشنل لابنگ ڈیلیگیشن برائے اقلیتی حقوق کے وفد نے ملاقات کی جس میں ہندو میرج ایکٹ کے تحت قواعد و ضوابط کی تشکیل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں پاکستان بھر سے نمائندگان نے شرکت کی۔ سابق صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور وزیر زادہ اور خیبر پختونخوا کے لیے وفد کے فوکل پرسن ہارون سارب دیال کے ساتھ بلوچستان سے شیزان ولیم، سندھ سے پشپا کماری، اسلام آباد سے رومانہ بشیر، اور پنجاب سے حبکوک گل اور کلیان سنگھ شریک ہوئے۔ وفد نے ہندو برادری کو ہندو میرج ایکٹ کے تحت قواعد کی عدم موجودگی کی وجہ سے درپیش مسائل کو اجاگر کیا۔اجلاس کے دوران وفد نے ہندو میرج ایکٹ کے تحت قواعد و ضوابط کی تشکیل کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ان قواعد کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہندو برادری کو مشکلات کا سامنا ہے۔بیرسٹر محمد علی سیف نے وفد کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ متعلقہ ایکٹ کے تحت قواعد کا مسودہ پہلے ہی تیار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”یہ انصاف اور مساوات کا معاملہ ہے”، اور اس بات کا عزم کیا کہ مجوزہ قواعد کو آنے والے دنوں میں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کی وکالت کریں گے۔نیشنل لابنگ ڈیلیگیشن برائے اقلیتی حقوق نے ملاقات کے بعد امید کا اظہار کیا کہ معاملہ پر عنقریب مثبت پیشرفت ہوگی۔ ہارون سارب دیال نے کہا، ”یہ ایک اہم قدم ہے تاکہ ہندو شہری اپنے حقوق کو عزت اور قانونی تحفظ کے ساتھ استعمال کر سکیں۔” انہوں نے مزید کہا، ”ہم اقلیتوں کے حقوق کی وکالت میں مشیر اطلاعات کی وابستگی اور مثبت ردعمل کے لیے ان کے بے حد مشکور ہیں۔”
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ سوات اور دیر لوئیر میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹس کے مجوزہ نئے منصوبوں سے علاقے میں صنعتی ترقی آئے گی اور ان علاقوں میں صوبے کی اپنی پیداواری بجلی مقامی راہداریوں کے ذریعے پہنچا کر ان صنعتوں کو فراہم کرنے کا پروگرام ہے جس سے علاقے میں صنعتکاری کے فروغ کے ذریعے معاشی ترقی آئے گی۔ انھوں نے کہا کہ باڑہ ضلع خیبر میں بھی نئی صنعتی بستی کا مجوزہ منصوبہ علاقے میں چھوٹے کاروباروں کی ترقی کیلئے ایک اہم اقدام ہوگا۔معاون خصوصی نے مردان تھری صنعتی بستی کے حوالے معاوضے کے حوالے سے بعض مالی مسائل کے حل کیلئے ایس آئی ڈی بی کو کسی معقول تجویز پر کام کرنے کی ہدایت کی۔انھوں نے نورک وزیرستان میں صنعتی بستی کے قیام میں حائل روکاوٹوں کیحل کے سلسلے میں محکمے کی کوششوں کو سراہا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و حرفت اور فنی تعلیم کے منعقدہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔کمیٹی کا اجلاس چیرمین و رکن صوبائی اسمبلی افتخار علی مشوانی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر لائیو سٹاک و ماہی پروری فضل حکیم خان یوسفزئی،سوات سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی اختر خان،سلطان روم اور شرافت علی نے خصوصی حیثیت میں شرکت کی جبکہ دیگر ممبران و اراکین اسمبلی سمیع اللہ،اصف خان،شیر علی افریدی اور علی شاہ کے علاؤہ سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات شاہد اللہ خان،سپیشل سیکریٹری صنعت انور خان،ایم ڈی ایس آئی ڈی بی حبیب اللہ عارف،ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب محکمہ ہائے خزانہ،قانون،ثانوی و اعلی ثانوی تعلیم اور صنعت کے ایڈیشنل سیکریٹریز،خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی،ڈائریکٹوریٹ جنرل صنعت،اکاونٹنٹ جنرل آفس کے حکام اور سوات چیمبر آف کامرس کے عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔اجلاس میں کمیٹی کو سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ کے متعدد موجودہ اور مجوزہ نئے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیل اور ان میں حائل روکاوٹوں کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی جبکہ اس ضمن میں کمیٹی کے ممبران نے اپنی رائے دی اور بعض فیصلے بھی کیئے گئے۔اس طرح متعلقہ محکموں نے بھی اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا۔کمیٹی کو ایس آئی ڈی بی کی جانب سے صوبہ بھر کی صنعتی بستیوں میں پلاٹوں و دیگر ذرائع میں متعلقین کو نوٹسسز جاری کرنے کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔اسطرح سوات میں سمال انڈسٹدیل اسٹیٹ کے قیام کیلئے علاقے کے تمام اراکین قومی وصوبائی اسمبلی، چیمبر نمائندوں اورایس آئی ڈی بی حکام کی ایک مشترکہ اجلاس منعقد کرانے کیلئے ڈپٹی کمشنر سوات کو احکامات جاری کیئے تاکہ اتفاق رائے سے کسی موزوں جگہ پر اس بستی کا قیام عمل میں لایا جائے۔کمیٹی نے اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر کو 15 یوم کی مہلت دے دی۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ آئیندہ اجلاس میں دیر لوئیر کے تمام اراکین اسمبلی کو مدعو کیا جائے تاکہ متعلقہ ضلع میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے حوالے سے حائل روکاوٹوں کو دور کیا جاسکے اور یہ منصوبہ وہاں پر قائم ہوسکیں جس سے علاقے میں جا بجا پھیلے ہوئے صنعتی کاروبار ایک جگہ پر یکجا ہو سکیں گے۔کمیٹی نے صوابی انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے حوالے سے مختلف اداروں کی جانب سے جمع کردہ رپورٹ آئندہ اجلاس میں فورم کو پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اس طرح نورک وزیرستان میں مجوزہ منصوبے جس کے سلسلے میں رقم بھی جاری ہوئی ہے تاہم دو فریقین کے مابین اس پر اراضی تنازعہ ہے کے حوالے سے محکمہ کے حکام کی کوششوں کی پزیرائی کی گئی اور محکمہ کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے خوش آئند پیش رفت پر مبنی رپورٹ جمع کی جائے گی۔ اس موقع پر اکرم درانی کالج بنوں کو فراہم کیئے بجلی فیڈر سے منسلک صنعتی برسی کو بجلی کی فراہمی کیلئے بورڈ اور متعلقہ محکمے و کالج کے حکام کے مابین ایک باہمی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی گئی تاکہ اس سلسلے میں کمیٹی کے سامنے ممکنہ لائحہ عمل کے حولے سے ایک واضح روڈ میپ اسکیں۔ کمیٹی کی خواہش پر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی حکام نے یونیورسٹی کا ممکنہ دورہ کرنے کا خیر مقدم کیا۔اسی طرح کمیٹی کے چیرمین نے کہا کہ انڈسٹریل پارک پشاور اور سائٹ پر اتفاق رائے آنے کے بعد سوات کیمجوزہ منصوبے کا دورہ کیا جائے گا۔ چیرمین نے رسالپور اور نوشہرہ انڈسٹریل اسٹیٹس میں پلاٹوں کی تفصیل اور اس میں کی گئی نیلامی کے طریقہ کار کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں بریفنگ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
صوبے میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومت نے تاریخی اقدامات اٹھائے ہیں، معاون خصوصی برائے جنگلات و ماحولیات پیر مصور خان کی اساتذہ وفد سے بات چیت
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، ماحولیات، جنگلی حیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان سے ملاکنڈ کے اساتذہ کرام کے ایک وفد نے انکے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کی، وفد کی قیادت سینئر ٹیچر راحت خان کررہے تھے، اس موقع پر اساتذہ کرام کے وفد نے معاون خصوصی کو ملاکنڈ میں آگرہ اور ملحقہ یونین کونسلز کے سکولوں میں اساتذہ کی کمی، تعلیمی سہولیات، اساتذہ اپگریڈیشن سمیت دیگر مسائل سے آگاہ کیا، معاون خصوصی پیر مصور خان نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا شعبہ پاکستان تحریک انصاف کے منشور کا بنیادی حصہ اور صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، صوبے میں معیاری تعلیم، سکولوں کو فرنیچر اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے صوبائی حکومت نے عملی اقداما ت اٹھائے ہیں اور اس ضمن میں اربوں روپے خرچ کیے ہیں،انھوں نے کہا کہ اساتذہ قوم کے معمار ہوتے ہیں،تعلیم یافتہ معاشرے کی تشکیل میں اساتذہ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے،انکے مسائل کے حل کے حوالے سے جلد متعلقہ حکام کے ساتھ بات کروں گا، پیر مصور خان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے عنقریب میرٹ پر 17000 اساتذہ بھرتی کررہی ہے، انھوں نے بات چیت میں اساتذہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچے ہمارے قوم کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں اس لیے نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ بچوں کی کردار سازی پر بھی بھرپور توجہ دیں، اساتذہ کرام سکولوں میں بچوں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور شجرکاری کی اہمیت سے بھی آگاہ کریں، آخر میں اساتذہ نے مسائل غور سے سننے اور مسائل کے حل کی یقین دہانی پر معاون خصوصی کا شکریہ ادا کیا-
خیبر پختونخوا میں اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، وزیر قانون
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی میں اقلیتی برادری کا کردار انتہائی اہم ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایات کی روشنی میں اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ اور انہیں بااختیار اور مفید شہری بنانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔یہ بات انہوں نے اپنے دفتر میں ملکی سطح کے اقلیتی وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔ اس موقع پر اقلیتی برادری کے ارکان نے صوبے میں درپیش چیلنجز سے وزیر قانون کو آگاہ کیا اور اقلیتی فیملی لاز، بشمول ہندو میرج ایکٹ، سکھ میرج ایکٹ، کرسچین میرج ایکٹ، اور کیلاش میرج ایکٹ کے حوالے سے تعاون کی پیشکش کی۔وزیر قانون نے وفد کو یقین دلایا کہ ہندو میرج ایکٹ کے لیے رولز آف بزنس (آر او بیز) کی تیاری محکمہ قانون کے سینئر حکام کی مشاورت سے کی جا رہی ہے، تاکہ اقلیتی برادری کے تحفظات کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کی منظوری کے بعد اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ میں نمایاں بہتری آئے گی اور ان کے مسائل کا حل ممکن ہوگا۔اجلاس میں دونوں فریقین نے اقلیتوں کے مسائل کے حل اور ترقی میں مشترکہ تعاون پر اتفاق کیا۔ وزیر قانون نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی، تاکہ وہ ملکی ترقی میں اپنا مؤثر کردار ادا کر سکے۔
جعلی حکومت کو سانحہ ڈی چوک کا پورا پورا حساب دینا ہوگا، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی وفاقی حکومت کو سانحہ ڈی چوک کا پورا پورا حساب دینا ہوگا، 26 نومبر کو انسانی حقوق کی پامالی کی نئی داستان رقم کی گئی اورانسانی حقوق کی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کی بھی سانحہ ڈی چوک پر خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہر دور میں معصوم جانوں کو نگلنے کی روایت پر عمل کرتی رہی ہے،ماڈل ٹاؤن میں حاملہ خواتین پر سیدھی گولیاں چلانا مسلم لیگ (ن) کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کو معصوم جانیں نگلنا اور اس طرح اپنے اقتدار کا طول حاصل کرنا پرانی عادت ہے۔26 نومبر کو بغضِ عمران میں جعلی حکومت نے فسطائیت کی انتہا کر دی لیکن اسے یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ نہتے کارکنوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا اورسانحہ ڈی چوک حقیقی آزادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ جعلی وفاقی حکومت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے عمران خان کو عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکتے ہیں۔ عمران خان عوام کے دلوں میں رچ بس چکے ہیں اور انکی رہائی اب عوام کی ضد بن چکی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ عمران خان جلد رہا ہوکر عوام کے درمیان ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے سہارے بنے جعلی حکومت کا خاتمہ عنقریب ہے۔ سیاسی اشرافیہ نے کرسی کی خاطر جمہوریت کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔