وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے صحت احتشام علی کی سربراہی میں پشاور کے تین ایم ٹی آئیز کے بورڈ آف گورنرز کا تعارفی اجلاس منعقد ہوا۔ ان ایم ٹی آئیز میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے نئے تعینات کئے گئے بورڈ آف گورنرز کے نئے ممبران شامل تھے۔ اجلاس میں سیکرٹری ہیلتھ عدیل شاہ اور ایڈیشنل سیکرٹری فیاض شیرپاو اور بورڈ آف گورنرز کے کچھارکان نے خود اور کچھ نے آن لائن شرکت کی۔ مشیر صحت نے تعارفی سیشن کے آغاز میں بتایا کہ آج کے تعارفی سیشن کا مقصد ایک ٹیم بن کر کام کرنا ہے اور اس سال کیلئے اپنے اہداف سیٹ کریں اور ایم ٹی آئیز کا جو حقیقی مقصد ہے اس کے حصول کیلئے سب دن رات محنت کریں۔ آپ سب لوگ اپنی ذاتی قابلیت اور آپ کے کام کے بنا پر ان بورڈ آف گورنرز میں منتخب ہوئے ہیں۔ آپ سے کام کرنے اور اپنے ہسپتالوں کو بہتر بنانے کی توقع ہے۔ آُپ کبھی بھی مجھے کال کرسکتے ہیں یا میرے دفتر آکر مجھ سے ملاقات کرسکتے ہیں۔ ایم ٹی آئیز کو ہم اپنے صحت کے بجٹ کا اچھا خاصا حصہ دیتے ہیں جس کے عوض ہمیں آپ سے صحت کی بہتر سہولیات کی توقع رکھتے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی معیشت
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی معیشت اور لوگوں کے لیے زراعت ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔ جہاں کل آبادی کا 80% حصہ دیہی ہے۔ ان کی روزی روٹی کا بنیادی ذریعہ زراعت ہے۔ زراعت صوبائی مجموعی جی ڈی پی میں 22 فیصد کا حصہ ڈالتی ہے اور 44 فیصد افرادی قوت کو بالواسطہ یا بلاواسطہ روزگار فراہم کرتی ہے۔ اس شعبے کی ترقی، صوبے اور یہاں کے لوگوں کے لیے اہم فوائد کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پشاور میں ساتویں زراعت شماری 2024 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں سیکرٹری زراعت عطاء الرحمن، پاکستان بیورو آف شماریات کے ممبر آر ایم / ایس ایس محمد سرور گوندل، چیف آر اینڈ ڈی محکمہ منصوبہ بندی و ترقی خیبرپختونخوا حامد خان، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک ڈاکٹر اصل خان، ڈائریکٹر جنرل زراعت، ڈائریکٹر جنرل کراپ رپورٹنگ الطاف شاہ سمیت محکمہ زراعت اور لائیو سٹاک کے افسران سمیت اعلی حکام نے شرکت کی۔ تقریب میں کراپ رپورٹنگ کے فیلڈ سٹاف میں ساتویں زراعت شماری کے لیے ٹیبلٹ تقسیم کیے گئے۔ تقریب میں شرکاء کو ساتویں زراعت شماری 2024 کے لئے وضع کردہ طریقہ کار اور انکی پالیسی ساز میں اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومت کے باہمی تعاون سے صوبے بھر میں ساتویں زراعت شماری کی جارہی ہے۔ یہ زراعت شماری ڈیجیٹل طریقے سے کی جائے گی۔دوسرے صوبوں میں ساتویں زراعت شماری مکمل ہوگئی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں یکم جنوری سے 10 فروری تک جاری رہے گی۔صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے اپنے خطاب میں ساتویں زراعت شماری میں ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پانچ سالہ زرعی پالیسی کی تیاری میں زراعت شماری کے اعدادوشمار سے استفادہ کیا جائے گا۔ساتویں زراعت شماری کے حوالے سے شرکاء کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کی 2023 مردم شماری کے مطابق کل آبادی 4 کروڑ 8.5 لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ 2017 کی مردم شماری سے 53 لاکھ افراد کا اضافہ ظاہر کر رہی ہے۔ جب سن 2017 میں کل آبادی تقریباً 3 کروڑ 55 لاکھ تھی۔ 2017 سے 2023 کے درمیان سالانہ شرح نمو 2.58 فیصد رہی۔ چونکہ خیبرپختونخوا کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اسے روکا بھی نہیں جا سکتا، اس کے نتیجے میں خوراک کی کھپت پر اس کا زیادہ اثر پڑے گا۔ ہمارے صوبہ میں گندم فصل کے زیر زمین رقبہ 48 فیصد آبپاش اور 52 فیصد غیر آبپاش ہے اور فی ایکڑ پیداوار بالترتیب 14 من اور 26 من ہوتی ہے۔ اسی طرح پنجاب اور ہمارے پڑوسی ملک ہندوستان کا 35 من فی ایکڑ ہے جبکہ بنگلادیش کا فی ایکڑ گندم کی پیداوار 37 من ہے۔ اسی طرح 1990 سے لیکر اب تک صوبہ خیبر پختونخواکا کل کاشت شدہ رقبہ 1.88 ملین ہیکٹر سے کم ہو کر 1.82 ملین ہیکٹر رہ گئی ہے۔ اس کمی کی بڑی وجہ صوبے کے دیہی اور شہری علاقوں میں زراعی اراضی کا رہائشی علاقے میں تبدیل ہونا ہے۔ اسی طرح سن 1990 تا 2023 قابل کاشت بنجر زمین 1040413 ہیکٹر (1.040 ملین ہیکٹر) سے بڑھ کر 1372299 ہیکٹر (1.372 ملین ہیکٹر) رہ گئی ہے۔ صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خیبرپختونخوا کو زرعی شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک جامع پالیسی فریم ورک، جوزرعی پیداوار کو بڑھانے اور مشکلات سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے لیے کاشتکاروں کی مدد کرنے، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور اس شعبے کی مجموعی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے وسائل کی نمایاں مختص کی ضرورت ہوگی۔ اگر نہیں، تو حکومت صحت اور تعلیم جیسے اہم ترقیاتی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے اپنے فنڈز کو غذائی اجناس کی خریداری کی طرف موڑنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔ اس کے دور رس نتائج ہو سکتے ہیں۔تقریب کے اختتام میں مہمانان میں شیلڈ تقسیم کی گئیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے بدھ کے روز ارباب نیاز سٹیڈیم پشاور میں
خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے بدھ کے روز ارباب نیاز سٹیڈیم پشاور میں زلمی ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے تحت کرکٹ کے باصلاحیت کھلاڑیوں کی تلاش کیلئے منعقدہ ٹرائلز کا افتتاح کیا۔سیکریٹری سپورٹس و امور نوجوانان مطیع اللہ،ڈائریکٹر سپورٹس عبدالناصر خان کے علاؤہ سابق کرکٹر و ڈائریکٹر کرکٹ پشاور زلمی محمد اکرم،سابق کرکٹرز عمر گل،محمد یوسف،کامران اکمل اور احسان علی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ارباب نیاز سٹیڈیم میں جاری ان ٹرائلز کیلئے سات ہزار سے زائد نوجوانوں نے رجسٹریشن کی ہے اور پشاور زلمی کے تحت منعقدہ ان ٹرائلز میں صوبے میں نئے ٹیلنٹ کو تلاش کیا جارہا ہے۔افتتاح کے دوران صوبائی وزیر کھیل نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ پشاور زلمی کے تحت باصلاحیت کھلاڑیوں کو سامنے لانے کیلئے یہ ایک اہم کوشش ہے جس کیلئے زلمی نے بہترین انتظامات کیئے ہیں۔انھوں نے ارباب نیاز سٹیڈیم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم جلد اس میدان پر پی ایس ایل کا انعقاد کرائیں گے۔انھوں نے کہا کہ یہ اسٹیڈیم عالمی کھیلوں کے حوالے سے صوبے کا اہم میدان ہے جس کو جلد از جلد مکمل کریں گے اور اس میں عالمی میچز کی میزبانی کریں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ اس اسٹیڈیم کو عالمی معیارات اور سہولیات سے آراستہ کریں گے۔صوبے میں کھیلوں کے فروغ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے ہر طرح کے کھیلوں پر توجہ دے رہی ہے۔ہم یہاں پر کھیلوں کے انعقاد کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اور کھلاڑیوں کیلئے بھی ممکنہ طور پر تعاون فراہم کریں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے اسلامیہ کالج پشاور ہاسٹل میں طلب علم کی مبینہ خودکشی کا نوٹس لے لیا
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے اسلامیہ کالج پشاور ہاسٹل میں طلب علم کی مبینہ خودکشی کا نوٹس لے لیا صوبائی وزیر نے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن خیبر پختونخوا کو واقعہ کی حقیقت جانچنے کیلیے ٹاسک سونپ دیا صوبائی وزیر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن واقعہ کی معلومات کرکے رپورٹ پیش کریں گے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات کے بعد حقائق کو سامنے لائیں گے پولیس کیس کی تحقیقات کررہی ہے انہوں نے طلب علم کی مبینہ خودکشی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اسلامیہ کالج ہاسٹل میں طلب علم کی مبینہ خودکشی کا واقعہ سن کر دل افسردہ ہوا متعلقہ حکام کو واقعہ کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔
خیبر ٹیچنگ ہسپتال نے 2024 میں 17 لاکھ 75 ہزار مریضوں کا علاج کیا
خیبر پختونخوا کے دوسرے بڑے عوامی شعبے کے طبی مراکز میں سے ایک، خیبر ٹیچنگ ہسپتال نے سال 2024 کے دوران 17 لاکھ 75 ہزار 532 مریضوں کا علاج کیا۔ ان میں سے 11 لاکھ 56 ہزار 848 مریضوں کو ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں طبی سہولیات فراہم کی گئیں، جبکہ 6 لاکھ 18 ہزار 684 مریضوں نے او پی ڈی سے استفادہ کیا۔ اس کے علاوہ، 2 لاکھ 1 ہزار 370 مریضوں نے شام کے وقت ہسپتال کے انسٹیٹیوشن بیسڈ پریکٹس (آئی بی پی) سے رجوع کیا، جہاں 5 ہزار 591 مریضوں کے آپریشن کیے گئے۔خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے ترجمان سجاد خان کے مطابق، 2024 کے دوران ہسپتال میں 39 ہزار 651 آپریشنز کیے گئے، 15 لاکھ 92 ہزار 923 لیبارٹری ٹیسٹ، 2 لاکھ 79 ہزار 59 ایکسرے، 1 لاکھ 23 ہزار 250 الٹراساؤنڈ، 15 ہزار 911 سی ٹی اسکین، اور 8 ہزار 925 ایم آر آئیز کی سہولیات فراہم کی گئیں۔کے ٹی ایچ نہ صرف پشاور اور اس کے قریبی اضلاع بلکہ خیبر پختونخوا کے تمام علاقوں اور افغانستان سے آنے والے مریضوں کو بھی طبی خدمات فراہم کرتا ہے۔ 1,600 بستروں کی گنجائش کے ساتھ، یہ ہسپتال روزانہ ہزاروں مریضوں کو جدید طبی خدمات مہیا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔کلینکل خدمات کے ساتھ ساتھ، 2024 میں ہسپتال نے کئی ترقیاتی منصوبے بھی مکمل کیے۔ ان منصوبوں میں اعلیٰ معیار کی انسیینیٹر مشین کی تنصیب، یو این ایچ سی آر کی جانب سے مریضوں کی سہولت کے لیے 80 موٹرائزڈ بیڈز کا عطیہ، ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے لیے 180 کلو واٹ سولر سسٹم کی تنصیب، اور ہسپتال کے لیے 1.5 میگاواٹ لانگی سولرائزیشن منصوبے کی منظوری شامل ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کی زیر صدارت ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کا جائزہ اجلاس
خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے محکمہ تعلیم کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ ایجوکیشن کوالٹی کے لیے قائم ایس۔ کیو۔ ایم -آئی(SQMI) اور ڈویلپمنٹ کے لیے قائم ڈی۔ ڈی۔ یو(DDU) سیکشنز کو دوبارہ فوری طور پر فعال کریں اور اس ضمن میں ایک ہفتے کے اندر رپورٹ دیں انہوں نے کہا کہ ان دونوں یونٹس کے زمرے میں جتنے بھی کام آتے ہیں وہ تمام فعال کئے جائیں اور ان کی کارکردگی میں مزید بہتری لانے کے لیے اقدامات کئے جائیں انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ اساتذہ کی پرفارمنس رپورٹس پی ای آرز، ٹرانسفرز، انٹر ڈسٹرکٹ ٹرانسفرز، مانیٹرنگ اور دیگر تمام عوامل فوری طور پر ڈیجیٹائز کئے جائیں تاکہ شفافیت پر قرار رہے۔ انہوں نے یہ ہدایات ڈائریکٹوریٹ آف ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن قیصر عالم، ایڈیشنل سیکرٹریز محمد شعیب اور فیاض عالم کے علاوہ ڈائریکٹر ایجوکیشن ثمینہ الطاف اور ایڈیشنل ڈائریکٹرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایجوکیشن حکام کو یہ ہدایت بھی دی گئی کہ محکمہ تعلیم کے تمام ملازمین کا ڈیٹا فوری طور پر ایچ آر ایم آئی ایس پر اپڈیٹ کیا جائے جبکہ محکمہ تعلیم کے ذیلی ادارے ڈی پی ڈی بھی اب تک اساتذہ کو دی گئی تربیت کی مکمل تفصیلات فراہم کریں اور جاری تربیتی پروگرامز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے اور اس ضمن میں ادارہ تربیت کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کیا کرے جس میں خوبیاں،خامیاں اور تجاویز شامل ہوں جبکہ تربیت لینے والے اساتذہ کی تربیت سے پہلے اور بعد میں اسسمنٹ بھی کرائی جائے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اضلاح کی سطح پر اپنی کمیونیکیشن ٹولز کو مزید فعال بنائیں اور ہر ضلعی دفتر روزانہ کی بنیاد پر عوامی آگاہی کے لئے سوشل میڈیا پر معلومات فراہم کرے اور تمام ضلعی دفاتر محکمہ تعلیم کے مین پیجز کے ساتھ لنک کیے جائیں تاکہ طلبہ والدین اور عام عوام کو محکمہ تعلیم کے متعلق معلومات تک بروقت رسائی ہو۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ضلع میں کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ یا حادثہ پیش آنے کی صورت میں فوری طور پر ان کے دفتر کے ساتھ رابطہ کیا جائے تاکہ بروقت اقدامات کئے جا سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے بورڈز امتحانات کے لئے بہترین حکمت عملی تیار کی گئی ہے پرچہ جات کی تیاری سے لے کر امتحانی عملے کی تعیناتی، مانیٹرنگ، مارکنگ پرچوں کی ترسیل اور دیگر تمام عوامل کے لئے ابھی سے منصوبہ بندی کی گئی ہے اور امتحانی نظام کی بذریعہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مانیٹرنگ ہوگی اور تمام امتحانی ہالز متعلقہ بورڈز کے ساتھ منسلک ہوں گے۔ وزیر تعلیم کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اساتذہ کی بھرتی، فنڈز کے اجراء اور نئے منصوبوں کی منظوری جیسے اہم امور پر محکمہ خزانہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات ہو گئے ہیں اور ہم پر امید ہیں کہ اپریل سے شروع ہونے والے نئے سیشن کے لیے رینٹڈ بلڈنگ سکول منصوبے کے تحت سکول بھی قائم کئے جائیں گے۔ انہیں بتایا گیا کہ سکالرشپ پروگرام بشول دیگر جاری پروگرامز پر کام تسلی بخش ہے۔وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں جتنے بھی کام ہو رہے ہیں ان کا محور طلبہ و طالبات کو معیاری اور مفت تعلیم کی فراہمی ہے انہوں نے کہا کہ تمام تر توجہ طلبہ کی بہتر تعلیم پر دینی چاہیے اور ڈائریکٹوریٹ لیول پر بھی اساتذہ کو آسانی فراہم کریں تاکہ ان کا وقت غیر ضروری کاموں میں ضائع نہ ہو۔
خیبر پختونخوا حکومت کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری
حکومت سنبھالتے ہی پی ڈی ایم کے نگراں دور میں بند کیا گیا صحت کارڈ پروگرام دوبارہ فعال کیاگیا۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے خیبر پختونخوا حکومت کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے اقتدارسنبھالتے ہی پی ڈی ایم کے نگراں دور میں بند کیا گیا صحت کارڈ پروگرام دوبارہ فعال کیا۔ صحت کارڈ کے ذریعے مارچ سے دسمبر تک 7 لاکھ 89 ہزار 721مریضوں کو مفت علاج فراہم کیا جاچکا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں 5 ارب روپے کی ادویات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔اسی طرح میگا پراجیکٹ پشاور ہیلتھ سٹی منصوبہ متعارف کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں لائف انشورنس پروگرام شروع کیا گیا ہے اور 60 سال سے کم عمر میں وفات پانے والے لواحقین کو 10 لاکھ روپے دئیے جائیں گے جبکہ 60 سال سے زیادہ عمر میں وفات پانے والے افرادکے لواحقین کو 5 لاکھ روپے دئے جائیں گے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ قرضوں کا بوجھ کم کرنے کے لئے (Debt managment fund)ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ضم اضلاع میں پولیس کی ٹیکنکل ٹریننگ کے لئے 7 ارب روپے کی خطیر رقم منظور کی گئی ہے اسی طرح سی ٹی ڈی کے لئے ایک ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے اور رمضان میں 7 بلین روپے سے زائد پیکج دیا گیا جس سے 7 لاکھ 28 ہزار سے زائد خاندان مستفید ہوئے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کرغستان میں پھنسے افراد کے لئے خصوصی فلائٹس چلائیں جن کے ذریعے 143 ملین روپے کی لاگت سے 1408 پھنسے پاکستانیوں کو باحفاظت وطن پہنچایا گیا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو باروزگار بنانے کے لئے 3 ہزار ملین روپے کے بلاسود قرضے فراہم کئے جارہے ہیں۔محکمہ داخلہ خیبر پختون خوا کے پبلک سروس ایپ ”دستک” کی بین الاقوامی سطح پر پزیرائی ہوئی ہے جبکہ 25 بلین روپے کی خطیر لاگت سے خیبر پختون خوا فوڈ سیکورٹی سپورٹ پراجیکٹ بھی متعارف کیا گیاہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ ایٹا سکالرشپ کی تعداد 253 سے بڑھا کر 500 سٹوڈنٹس کردی گئی ہے اسی طرح سکالرشپ کی رقم بھی 1500 سے بڑھا کر3000 کردی گئی ہے۔خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں 17 نئی ہاوسنگ سکیموں پر کام کا آغاز کیا ہے جو 38 ہزار 630 پلاٹوں پر مشتمل ہیں اسی طرح انڈسٹریز کو براہ راست بجلی سپلائی کرنے کے پراونشل ریگولیٹری اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی کے قیام کے لئے بھی کام شروع کیا گیا ہے۔ نوجوانوں کو نشے سے دور رکھنے کے لئے ٹاسک فورس اور وزیراعلیٰ ہاوس میں کنٹرول روم قائم کیا گیاہے۔ حکومت کی کوششوں سے پناہ گاہوں اور شیلٹر ہوم کی دوبارہ بحالی عمل میں لائی گئی ہے اور رمضان المبارک میں پناہ گاہوں میں 20 ملین روپے کی لاگت سے روزہ داروں کے لئے سحری وافطاری کا بندوبست کیا گیا۔رمضان میں 115 حلقوں میں مستحقین میں ایک بلین سے زائد رقم تقسیم کی گئی ہے اور 10 ہزار روپے فی کس دئیے گئے ہیں۔ ضم آضلاع میں سپیشل سٹوڈنٹس کے لئے 5 سپیشل سکولز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران 244 صحافیوں کو طبی اخراجات، وفات کی صورت میں معاوضہ، شادی گرانٹ، شہید پیکیج وغیرہ کے طور پر 18.938 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں۔
* صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کی زیر صدارت ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن جائزہ اجلاس
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت دی ہے کہ ایجوکیشن کوالٹی کے لیے قائم SQMI اور ڈویلپمنٹ کے لیے قائم DDU سیکشنز کو دوبارہ فوری طور پر فعال کریں اور اس ضمن میں ایک ہفتے کے اندر رپورٹ دیں انہوں نے کہا کہ ان دونوں یونٹس کے زمرے میں جتنے بھی کام آتے ہیں وہ تمام فعال کئے جائیں اور ان کی کارکردگی میں مزید بہتری لانے کے لیے اقدامات کئے جائیں انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ اساتذہ کی پرفارمنس رپورٹس پی ای ارز، ٹرانسفرز، انٹر ڈسٹرکٹ ٹرانسفرز، مانیٹرنگ اور دیگر تمام عوامل فوری طور پر ڈیجیٹائز کئے جائیں تاکہ شفافیت پر قرار رہے۔
انہوں نے یہ ہدایات ڈائریکٹوریٹ آف ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کی۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن قیصر عالم، ایڈیشنل سیکرٹریز محمد شعیب اور فیاض عالم کے علاوہ ڈائریکٹر ایجوکیشن ثمینہ الطاف اور ایڈیشنل ڈائریکٹرز نے شرکت کی۔
اجلاس میں ایجوکیشن حکام کو یہ ہدایت بھی دی گئی کہ محکمہ تعلیم کے تمام ملازمین کی ڈیٹا فوری طور پر ایچ آر ایم ائی ایس پر اپڈیٹ کیا جائے جبکہ محکمہ تعلیم کے زیلی ادارے ڈی پی ڈی بھی اب تک اساتذہ کو دی گئی تربیت کی مکمل تفصیلات فراہم کریں اور جاری تربیتی پروگرامز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے اور اس ضمن میں ادارہ تربیت کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کیا کرے جس میں خوبیاں ،خامیاں اور تجاویز شامل ہوں جبکہ تربیت لینے والے اساتذہ کی تربیت سے پہلے اور بعد میں اسسمنٹ بھی کرائی جائے۔
وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اضلاح کے سطح پر اپنی کمیونیکیشن ٹولز کو مزید فعال بنائے اور ہر ضلعی دفتر روزانہ کی بنیاد پر عوامی آگاہی کے لئے سوشل میڈیا پر معلومات فراہم کریں اور تمام ضلعی دفاتر محکمہ تعلیم کے مین پیجز کے ساتھ لنک کیے جائیں تاکہ طلبہ والدین اور عام عوام کو محکمہ تعلیم کے متعلق معلومات تک بروقت رسائی ہو انہوں نے کہا کہ جلد ہی محکمہ تعلیم کی طرف سے کمیونٹیشن سٹریٹجی بھی بنائی جائے گی۔
وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ضلع میں کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ یا حادثہ پیش آنے کی صورت میں فوری طور پر منسٹر آفس کے ساتھ رابطہ کیا جائے تاکہ بروقت اقدامات کئے جا سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے بورڈز امتحانات کے لئے بہترین سٹریٹجی تیار کی گئی ہے پرچہ جات کی تیاری سے لے کر امتحانی عملے کی تعیناتی، مانیٹرنگ، مارکنگ پرچوں کی ترسیل اور دیگر تمام عوامل کے لئے ابھی سے منصوبہ بندی کی گئی ہے اور امتحانی نظام کی بذریعہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مانیٹرنگ ہوگی اور تمام امتحانی ہالز متعلقہ بورڈز کے ساتھ منسلک ہوں گے۔
وزیر تعلیم کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اساتذہ کی بھرتی، فنڈز کے اجراء اور نئے منصوبوں کی منظوری جیسے اہم امور پر محکمہ خزانہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات ہو گئے ہیں اور ہم پر امید ہے کہ اپریل سے شروع ہونے والے نئے سیشن کے لیے رینٹڈ بلڈنگ سکول منصوبے کے تحت سکول بھی قائم کئے جائیں گے۔ انہیں بتایا گیا کہ سکالرشپ پروگرام بشول دیگر جاری پروگرامز پر کام تسلی بخش ہے۔
وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں جتنے بھی کام ہو رہے ہیں ان کا محور طلبہ و طالبات کو معیاری اور مفت تعلیم کی فراہمی ہے انہوں نے کہا کہ تمام تر توجہ طلبہ کی بہتر تعلیم پر دینی چاہیے اور ڈائریکٹریٹ لیول پر بھی اساتذہ کو آسانی فراہم کریں تاکہ ان کا وقت غیر ضروری کاموں میں ضائع نہ ہو۔
خیبرپختونخوا میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے ون مین کمیشن کا اجلاس
خیبرپختونخوا میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے ون مین کمیشن کا اجلاس ڈاکٹر شعیب سڈل کی سربراہی میں سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔محکمہ اوقاف و مذہبی امور خیبرپختونخوا کی جانب سے کمیشن کو صوبے میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے اب تک کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اقلیتی برادری کے مذہبی پیشواؤں کو باقاعدہ طور پر صوبائی حکومت کے اعزازیہ پیکج میں شامل کر لیا گیا ہے اور اعزازیہ کی فراہمی جاری ہے. اسی طرح صوبے میں بین المذاھب ہم آہنگی کی کمیٹیاں صوبائی اور ضلعی سطح پر فعال کام انجام دے رہی ہیں۔کمیشن کے اجلاس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اقلیتی برادری کے لیے رکھے گئے فنڈز پر بھی بریفنگ دی گئی. اجلاس کو بریف کیا گیا کہ خیبرپختونخوا کے رواں مالی سال کے مجموعی ترقیاتی بجٹ کا 16 فیصد اقلیتوں کے لیے مختص ہے، جن میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی تعمیر و مرمت، رہائشی کالونیوں، مذہبی رسومات، بین المذاھب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اقدامات، نوجوانوں کی ایکسپوژر وزٹ و دیگر متعلقہ امور شامل ہیں۔اجلاس میں اقلیتی برادری کی جانب سے پیش کئے گئے درپیش چیلنجز پر بھی سیر حاصل گفتگو ہوئی جن میں واضح کیا گیا کہ صوبائی کابینہ نے اپنے انیسویں اجلاس میں کرسمس کی مناسبت سے ہر چرچ کو پانچ لاکھ روپے کے فنڈز بھی جاری کر دئیے ہیں. اجلاس کو بتایا گیا کہ مسیحی برادری کی اراضی پر تجاوزات کے خاتمے، ایڈورڈ کالج پشاور کے امور، اقلیتوں کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے فوکل پرسن کی تعیناتی، اقلیتی عبادت گاہوں کی سولرائزیشن، اقلیتی برادری کے قبرستان میں باؤنڈری وال کی تعمیر، روزگار کے مواقع میں پانچ فیصد کوٹے پر عملدرآمد اور شمشان گھاٹ کی تعمیر کے حوالے سے بھی ٹھوس و عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
محکمہ صحت کاسال 2024: اصلاحات اور کامیابیاں
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے صحت احتشام علی نے محکمہ صحت کے سال 2024 کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجز کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے کئی اہم اقدامات بھی کیے۔تفصیلات کے مطابق ابتداء میں مارچ 2024 میں حکومت کے قیام پر صحت کا شعبہ کئی مسائل کا شکار تھا، جن میں صحت کارڈ کی معطلی، ادویات کی قلت، اور اقربا پروری کے مسائل شامل تھے۔جس موثر اور ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں صحت کارڈ بحال کیا گیا، جس سے 7 لاکھ 89 ہزار 721 افراد کا مفت علاج ممکن ہوا۔ اس پروگرام پر 20 ارب روپے خرچ کیے گئے۔اس کے علاوہ حکومت نے پانچ ارب روپے جاری کر کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا، جس سے مریضوں کو بڑا ریلیف ملا۔محکمہ صحت میں 120 منصوبے زیر عمل ہیں، جن میں 90 پرانے جبکہ 30 نئے منصوبے2024-25 کے مالی سال میں منظور کیے گئے۔مزید برآں ڈرگ ریگو لیٹر ی میں پیش رفت کرتیہوئے2024 کے دوران 15,159 انسپکشنز کی گئیں، 2,134 غیر قانونی مراکز کو سیل کیا گیا، اور غیر معیاری ادویات پر 95 لاکھ روپے جرمانے عائد کیے گئے۔16 اضلاع میں جدید ڈیجیٹل رپورٹنگ نظام (DHIS2) متعارف کرایا گیا، جسے آئندہ سال 30 اضلاع تک وسعت دی جائے گی۔18 وباؤں سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات کیے گئے، جن میں ویکٹر اور واٹر بورن بیماریوں پر خصوصی توجہ دی گئی۔انسولین فار آل پروگرام کے تحت87 ہزار سے زائد ذیابیطس کے مریضوں کو مفت انسولین فراہم کی گئیں، جبکہ 6 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی۔مشیر صحت احتشام علی نے کہا کہ صحت کے شعبے میں جاری اصلاحات اور اقدامات سے عوام کو معیاری سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے اور یہ عمل آئندہ بھی جاری رہے گا۔