پشاور میں روزانہ فی فرد اعشاریہ 46 کلوگرام کوڑا کرکٹ پیدا ہوتا ہے. نئی تحقیق

کوڑا کرکٹ میں ٪52 غذائی فضلے اور پلاسٹک کی شرح ٪16 ہے. ری سائیکلنگ کرکے توانائی حاصل کر سکتے ہیں. ڈاکٹر ضیاد

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک نئی ہونے والی تحقیق کے مطابق روزانہ فی فرد اعشاریہ 46 کلوگرام کوڑا کرکٹ پیدا ہو رہا ہے جس میں 52 فیصد فضلے اور پلاسٹک کی شرح 16 فیصد ہے لیکن فضلے کی ری سائیکلنگ کرکے توانائی حاصل کی جا سکتی ہے. انفارمیشن ڈائریکٹوریٹ کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق حالیہ تحقیق جامعہ پشاور کے طالبعلم سکالر محمد ضیاد نے اپنی ڈاکٹریٹ مقالے میں کی ہے جنہوں نے گزشتہ روز  شعبہ ماحولیاتی علوم پشاور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی مکمل کرلی. تفصیلات کے مطابق، “پشاور میں میونسپل وپلاسٹک فضلے کی توانائی کے لئے ری سائیکلنگ“ کے موضوع پر تحقیقی مقالے میں مہنگا ہونے کے باعث پٹرولیم پر مبنی توانائی کے ذرائع سے متبادل کے طور پر کوڑا کرکٹ سے توانائی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ پلاسٹک فضلے سے نہ صرف توانائی پیدا کی جاسکتی ہے بلکہ اس سے پلاسٹک سے پھیلنے والی آلودگی پر بھی قابو پایا جاسکے گا جو ماحول کی صفائی کا ایک پائیدار حل ہے۔ سکالر کی تحقیق میں پشاور میں پلاسٹک کی مقدار کا اندازہ بھی لگایا گیا ہے اس کی خصوصیات بیان کی ہیں جس کی مختلف اقسام مائع تیل اور گیس میں تھرمل کیٹلسٹک عمل کے ذریعے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق پشاور میں روزانہ فی فرد اعشاریہ 46 کلوگرام کوڑا کرکٹ پیدا ہوتا ہے جس میں 52 فیصد غذائی فضلے اور پلاسٹک کی شرح 16 فیصد ہے، پلاسٹک فضلے میں پولی تھین قسم زیادہ پائی جاتی ہے جس کی شرح 48 فیصد، پولیتھیلین ٹیرفتھلیٹ کی شرح 23.7فیصد ہوتی ہے۔ انہوں نے تجویز دی ہے کہ پلاسٹک فضلے سے نمٹنے کے لئے پلاسٹک ویسٹ ریفائنری سسٹم قائم کیا جائے جس سے اخراجات میں بچت کے ساتھ ساتھ توانائی پیدا ہوگی، گرین ہاؤس گیس کا اخراج کم ہوگا اور تجارتی بنیادوں پر استعمال سے محاصل پیدا ہوں گے۔ تحقیق کے مطابق پلاسٹک ویسٹ کی تھریل اور کیٹلسٹک پائرولیسس ماحول دوست ہے جس سے کم خرچ کے عوض مائع تیل پیدا کیا جاسکتا ہے جو روایتی ایندھن کا متبادل ہوسکتا ہے، حکومت اس طرف توجہ دیتے ہوئے ٹیکنالوجی کے ذریعے پلاسٹک پر قابو پاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں