خیبرپختونخوا ویمن ایمپاورمنٹ پالیسی2026-30 کے حوالے سے مشاورتی اجلاس کا انعقاد

خیبر پختونخوا کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن کے زیرِ اہتمام ویمن ایمپاورمنٹ پالیسی 2026-30 پر سٹیک ہولڈرز کا ایک اہم مشاورتی اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں چیئرپرسن خیبر پختونخوا کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن ڈاکٹر سمیراشمس، رکنِ صوبائی اسمبلی ثوبیہ شاہد، سربراہ ذیلی دفتر خیبر پختونخوا یو این ویمن زینب قیصر خان سمیت محکمہ اطلاعات، نادرا، لیبر، بہبودآبادی اور دیگر مختلف محکموں، اداروں اور تنظیموں کے افسران اورنمائندگان نے شرکت کی۔مشاورتی اجلاس سے اپنے خطاب میں ڈاکٹرسمیراشمس نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی پچھلی ویمن ایمپاورمنٹ پالیسی اپنی مدت پوری کر چکی ہے، اس لئے خامیوں کو دور کرتے ہوئے نئی پالیسی کی تیاری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق، قانون سازی، عملدرآمد، اور مختلف شعبوں میں خواتین کی شمولیت میں بہتری کے لئے عوامی نمائندوں اور تمام اداروں کی معاونت درکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مؤثر پالیسی سازی کے لئے درست اور بروقت دستاویزی کام (ڈاکومنٹیشن) پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ محکمہ سماجی بہبود کی جینڈر سپیشلسٹ سیدہ ندرت نے ویمن ایمپاورمنٹ سے متعلق اہم پیش رفت اور مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ بعض قوانین کے باوجود مختلف وجوہات کی بنا پر اُن پر عملدرآمد میں تاخیر رہی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں مردوں کی شرح خواندگی 64 تا 66 فیصد جبکہ خواتین کی شرح خواندگی صرف 37 فیصد ہے، جو ایک بڑا چیلنج ہے۔ورکشاپ میں مختلف قوانین اور پالیسی اقدامات کا جائزہ بھی پیش کیا گیا، جن میں خیبر پختونخوا انفورسمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس ایکٹ 2019، ویمن ایمپاورمنٹ پالیسی کی نظرثانی و تشکیل نو، خیبر پختونخوا کلائمٹ چینج پالیسی 2022 میں جینڈر انٹیگریشن، تعلیم اور صحت کے شعبوں کی جینڈر اینالسز رپورٹس (2024)، ہراسگی کے خلاف سخت قوانین کا نفاذ، چائلڈ میرج کے واقعات پر مؤثر اقدام، ویمن ایمپاورمنٹ پالیسی کے نفاذ کے لیے فنڈنگ و دیگر اقدامات. اجلاس میں سفارش کی گئی کہ وراثتی حقوق کو پالیسی کا حصہ بنایا جائے. اسی طرح موجودہ قوانین پر عملدرآمد پر توجہ دینے، شادیوں میں جہیز کے رواج کے خاتمے اور بعض روایتی مالی اخراجات کو نصاب کا حصہ بنانے پر بھی غور کیا گیا. آخر میں کے۔پی۔سی۔ وومن کمیشن کی جانب سے پریزینٹیشن میں کہا گیا کہ ویمن ایمپاورمنٹ پالیسی 2026-30 کا جامع عملدرآمد پلان جلد مکمل کر لیا جائے گا جس سے پالیسی کا نفاذ اور نگرانی یقینی بنائی جائے گی۔

مزید پڑھیں