خیبر پختونخوا کمیشن ان دے سٹیٹس آف وومن نے خواتین کے حقوق، بچوں کے تحفظ اور صنفی تشدد کی روک تھام کے لیے قوانین، پالیسیوں اور معاون نظام کو مضبوط بنانے کی غرض سے سال 2026 تا 2030 کے لیے چار اہم کمیٹیاں قائم کر دی ہیں۔چائلڈ میرج لیجسلیشن کمیٹی کم عمری کی شادی سے متعلق مجوزہ قانون کو حتمی شکل دینے کے لیے رہنمائی فراہم کرے گی۔ کمیٹی صوبائی اسمبلی سے قانون کی منظوری، اور پارلیمانی فورمز، سول سوسائٹی اور تکنیکی اداروں کے ساتھ مل کر آگاہی اور وکالت کی حکمتِ عملی تیار کرے گی۔”خواتین کی جائیداد اور وراثتی حقوق سے متعلق کمیٹی” خواتین کی جائیداد اور وراثت کے تحفظ کے لیے قانونی اور انتظامی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے قائم کی گئی ہے۔ یہ کمیٹی عملدرآمد میں درپیش مسائل کا جائزہ لے گی، ریونیو، رجسٹریشن اور عدالتی اداروں کے ساتھ بہتر رابطہ کاری کے لیے تجاویز دے گی اور خواتین کو وراثتی حقوق تک بہتر رسائی کے لیے آگاہی مہمات کی سفارشات مرتب کرے گی۔”خواتین بااختیاری پالیسی کی تکنیکی کمیٹی” صوبے کے لیے ایک جامع، حقائق پر مبنی اور قابلِ عمل خواتین بااختیاری پالیسی کی تیاری میں رہنمائی فراہم کرے گی۔ کمیٹی پالیسی مسودات کا جائزہ لے گی، مختلف موضوعات پر سفارشات کی توثیق کرے گی اور حکومتی اداروں، ترقیاتی شراکت داروں اور سول سوسائٹی کے ساتھ رابطہ کاری کو یقینی بنائے گی۔”صنفی تشدد سے متاثرہ افراد کے لیے مربوط صوبائی ہیلپ لائن کی تکنیکی کمیٹی” خواتین اور صنفی تشدد سے متاثرہ افراد کے لیے ایک مشترکہ اور صوبہ بھر میں فعال ہیلپ لائن کے قیام پر کام کرے گی۔ کمیٹی موجودہ ہیلپ لائنز کا جائزہ لے گی، مربوط نظام کی سفارش کرے گی، متاثرہ افراد کے لیے معیاری سہولیات, آسان ٹول فری نمبر جیسے اقدامات کے لئے سفارشات مرتب کرے گی اور خدمات کے انضمام کے لیے مرحلہ وار منصوبہ تیار کرے گی۔کے پی سی ایس ڈبلیو کی چیئرپرسن ڈاکٹر سمیرہ شمس نے کہا کہ ان کمیٹیوں کا قیام خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ، قانونی نظام کو مضبوط بنانے، انصاف اور سہولیات تک رسائی بہتر بنانے اور صوبے میں صنفی مساوات کے فروغ کے لیے کمیشن کے پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کمیٹیوں میں مختلف شعبوں کے ماہرین، صوبائی اسمبلی کے اراکین اور متعلقہ محکموں کے نمائندے شامل کیے گئے ہیں، جو باقاعدگی سے اجلاس منعقد کر کے اپنی سفارشات تیار اور حتمی شکل دیں گے۔
