خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی کی زیرصدارت ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کامرس ایجوکیشن ان مینجمنٹ سائنسز کااجلاس محکمہ اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری مظہر علی، ڈی جی کامرس ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر امجد رفیق ودیگرنے شرکت کی اجلاس میں صوبائی وزیر کو خیبر پختونخوا بشمول قبائلی اضلاع میں کامرس اینڈ مینجمنٹ سائنس کالجز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ڈی جی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت صوبے میں کل 43 کامرس اینڈ مینجمنٹ سائنس کالجز ہیں جن میں 31 بندوبستی اضلاع اور 6 قبائلی علاقوں میں ہیں جبکہ چھ فی میل کالجز ہیں ان کالجز میں کل 24430 سٹوڈنٹس اینرول ہیں جن میں 20775 بندوبستی اضلاع، 1971 ضم اضلاع اور 1684 فی میل سٹوڈنٹس شامل ہیں صوبائی وزیر کو اے ڈی پی 24-2023 کی سکیموں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا تخت بھائی کامرس اینڈ مینجمنٹ سائنس کالج کا پی سی ون پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ جمع کیا گیا ہے لیکن سکیم ابھی تک منظور نہیں ہوئی ہے صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ ضم اضلاع کے کالج میں فرنیچر، کمپیوٹر، لائبریری کی کتابیں اور آلات نہیں ہیں جبکہ جی سی ایم ایس سنگوٹہ اور ہری پور کے بی ایس بلاک پر فنڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے تعمیراتی کام کو روک دیا گیا ہے صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ بی ایس کامرس پروگرام کو تمام کالجز بشمول قبائلی علاقوں تک کامیابی کے ساتھ توسیع۔دی گئی ہے اس کے علاوہ شبقدر اور بشام میں جی سی ایم ایس کی قیام، تحت بھائی میں جی سی ایم ایس کی فعالیت، قبائلی اضلاع کے تمام کالجز کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات مہیا کی گئی ہے صوبائی وزیر کو ڈائریکٹوریٹ کو درپیش مسائل اور چیلنجز کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا گیا اس موقع پر صوبائی وزیر میناخان آفریدی کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صرف تعلیمی اداروں کا قیام نہیں بلکہ ان تعلیمی اداروں سے طلباء کو معیاری تعلیم میسر ہو جو عملی زندگی میں طلباء کے لیے کارآمد ثابت ہو اور کسی کو تعلیم حاصل کرنے کے بعد بے روزگاری کا سامنا نہ ہو۔