خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو اسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو، فضل حکیم خان کی زیر صدارت محکمہ فشریز سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ایڈیشنل سیکرٹری نیاز محمد خان، ڈائریکٹر جنرل فشریز محمد ارشد عزیز، ڈائریکٹر زبیر علی سمیت دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر کو فشریز کے موجودہ امور، بریڈنگ سیزن، فشنگ پر پابندی اور محکمہ کی مجموعی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی اور کہا گیا کہ 70لاکھ روپے سے زائد کی چھوٹی مچھلیوں کو 40 ڈیموں کے ساتھ دریاوں میں چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش نسل ہو سکے۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان نے بریڈنگ سیزن کے دوران فشنگ پر مکمل پابندی کا عندیہ دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس دوران کسی بھی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے۔ ڈائریکٹر جنرل فشریز کے مطابق گرم پانی والے علاقوں میں جون تا اگست، جبکہ ٹراؤٹ فش کے لئے ستمبر تا مارچ بریڈنگ سیزن تصور کیا جاتا ہے۔ ان مہینوں میں جال کے ذریعے فشنگ پر مکمل پابندی عائد ہے جبکہ ہک کے استعمال کی قانون کے مطابق محدود اجازت ہوتی ہے۔ ٹراؤٹ فشنگ کے لیے 500 روپے میں پرمٹ جاری کئے جاتے ہیں جس کے ذریعے پانچ مچھلیاں پکڑی جا سکتی ہیں، اس سے زائد پر دوبارہ پرمٹ درکار ہوتا ہے صوبائی وزیر نے تمام اہلکاروں کو فیلڈ میں متحرک رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ غیر حاضر یا کام میں غفلت برتنے والے اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے ڈی جی فشریز کو 15 جولائی تک خلاف ورزیوں اور اس پر دی جانے والی سزاؤں کی مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ صوبائی وزیر نے فشریز اہلکاروں کے لیے یونیفارم کی سمری تیار کرنے، دریاؤں میں مائننگ کے لیے فشریز ڈیپارٹمنٹ سے این او سی لازمی قرار دینے، اور پلوشن کے انسداد کے لیے ٹی ایم ایز کو واضح ہدایات جاری کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دریاؤں میں گندگی پھینکنے اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹس سے ماحولیاتی نظام اور آبی حیات شدید متاثر ہوتی ہے۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان نے فشریز سے متعلقہ قانون سازی پر بھی توجہ دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ایک نیا ایکٹ تیار کر کے کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ موجودہ قوانین، جن میں 1977 کا ایکٹ شامل ہے، کو موجودہ حالات کے مطابق جدید بنایا جا سکے۔