وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے خیبر پختونخوا سے مریضوں کے اپنے علاج کے لئے پنجاب جانے کا نواز شریف کا بیان مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شریف خاندان کے افراد خود توسردرد کے علاج کے لئے بھی لندن جاتے ہیں اور اگر پنجاب کے ہسپتال اتنے اچھے ہیں تو خود اپنا علاج ان ہسپتالوں میں کیوں نہیں کراتے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے سوال اٹھایا کہ پنجاب میں اقتدارکی کئی باریاں لینے کے باوجود صحت کارڈ منصوبہ کیوں شروع نہیں کیا گیا۔آج عمران خان کا اپنا گھر سکیم منصوبہ کو کاپی کیا ہے تواب صحت کارڈ منصوبہ کب کاپی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں معاشی استحکام کا دعوہ بھی مضحکہ خیز ہے اورملک پر مسلط جعلی فارم 47 کی حکومت ن لیگ کی نہیں ہے، شائد نواز شریف شہباز شریف کی حکومت کو ن لیگ کی حکومت نہیں مانتے ہیں۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی تقریر سے لگ رہا ہے کہ اپنے بھائی کی حکومت سے وہ خوش نہیں ہیں اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور باپ بیٹی دونوں کے اعصاب پر سوار ہے۔انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور احتجاج کے لئے پنجاب آتے ہیں جو انکا جمہوری اور آئینی حق ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آ رہا کہ اقتدار کی کئی باریاں لینے کے باوجود نواز شریف آج کس سے گلہ کررہے ہیں، دریں اثناء وزیر اعلیٰ کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ نے اہور کی سڑکوں پر نابینا افراد پر تشدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت تسلط میں لاہور کی سڑکوں پر اب نابینا افراد بھی خوار ہورہے ہیں اور ان کی مدد کرنے کی بجائے انہیں تشدد کا نشانا بنایا جا رہا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف ان نابینا افراد پر ہونے والے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی حکمران مریم نواز کی انتظامیہ نے نابینا افراد پر بھی ڈنڈے برسائے ہیں جو نا انصافی اور ظلم کی انتہا ہے حالانکہ بدترین ڈکٹیٹر شپ میں بھی کبھی نابینا افراد پر تشدد نہیں ہوا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا مزید کہنا تھا کہ ٹک ٹاکر وزیراعلیٰ کے دعووں کا پول نابینا افراد نے کھول دیا۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ ٹک ٹاک پر ترقی کے دعوے تو بہت کرتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ سڑکوں پر احتجاج روز کا معمول بن چکا ہے اور اس سے بڑا نا اہلی کا دوسرا ثبوت کیا ہوگا کہ اب نابینا افراد بھی جعلی حکومت کے خلاف سڑکوں پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم مظاہرین پر تشدد شریف خاندان کا پرانا وطیرہ ہے اور اس حوالے سے ماڈل ٹاون کی مثال سب کے سامنے ہے۔