خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ایرا کے زیر تکمیل سکولوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے اور 2005 سے لے کر آج تک ان سکولوں کی مکمل رپورٹ فراہم کی جائے۔ ریلیز شدہ بجٹ اور تعمیراتی کام کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی جائے۔ گرلز کیڈٹ کالج مردان کو فوری طور پر زیر تعمیر بلڈنگ میں منتقلی کے لئے اقدامات کیے جائیں۔ کالج پرنسپل کو ہدایت ہے کہ میٹرک کے نتائج کے فوری بعد فرسٹ ایئر میں داخلوں کے لیے اشتہار شائع کیا جائے اور داخلوں کے تعداد نئے بلڈنگ میں منتقلی کے بعد 600 تک پہنچائی جائے۔ محکمہ تعلیم کے غیر فنگشنل سکولوں کو فنگشنل کیا جائے۔ اور آسامیوں کیلئے محکمہ فنانس سے رابطہ کیا جائے۔ مفت سکول بیگز کی فراہمی کے لئے ٹینڈر شائع ہو چکے ہیں پراسس جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ ہفتہ وار کارکردگی رپورٹ دیں اور جاری تعمیراتی کاموں کی مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے۔ یہ ہدایات انہوں نے محکمہ تعلیم اے ڈی پی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹریز قیصر عالم اور عبدالباسط کے علاوہ پلاننگ سیکشن کے دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے مزید کہا کہ ہمارے کل 34784 سکول ہیں جبکہ 838 ڈبل شفٹ سکولوں کے علاوہ 2219 گرلز کمیونٹی سکولز 1378 اے ایل پی ایل پیسنٹرز 2114 بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سنٹرز اور این سی ایچ ڈی سنٹرز ہیں۔ جن میں کل 6 ملین بچے ان سرکاری اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔ اور تقریبا دو لاکھ اساتذہ ہمارے سسٹم کا حصہ ہیں۔ وزیر تعلیم کو بتایا گیا کہ اگلے سال کے لئے اے ایل پی سینٹرز کے قیام، گرلز کی کمیونٹی سکولوں کے قیام، سکولوں کی اپگریڈیشن، ڈبل شفٹ سکولز ماڈل، آن لائن ایجوکیشن پروگرام کے اجراء، سیکنڈری سکولوں کے قیام اور ارلی چائلڈ ہڈ ایجوکیشن رومز کے قیام کو ڈیولپمنٹ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اسی طرح انٹرنشپ پروگرام، تعلیم کارڈ کے اجراء اور سکولز امپروومنٹ پروگرام بھی اگلی سال کے اے ڈی پی کے لئے پلان کی گئی ہے۔ وزیر تعلیم نے ہدایت دی کہ سکولوں میں آئی ٹی اور سائنس لیبز کے قیام، ٹیچرز کی سرٹیفیکیشن، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، نان فارمل ایجوکیشن، ٹیکنیکل سکلز پروگرام کے آغاز اور آؤٹ آف سکول بچوں کی سروے کو بھی اگلے مالی سال کے بجٹ میں شامل کریں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی بجٹ میں اضافے کے لئے وہ خود وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ سے بات کریں گے تاکہ تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا جا سکے اور بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے مواقع ان کی دہلیز پر مل سکیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ وہ منصوبے جن کے پی سی ون تیار ہیں ان کو فوری پلاننگ ڈیپارٹمنٹ بھیج دیا جائے جن میں سکولوں میں 500 اضافی کلاس رومز کی تعمیر، 200 نئے پرائمری سکولوں کی تعمیر، 300 ہائر سیکنڈری سیکنڈری سکولوں میں سائنس سامان کی فراہمی، سمارٹ کلاس رومز کے قیام، 1000 ای سی ای رومز کی تعمیر، 50 امتحانی ہالوں کی تعمیر، 300 پرائمری، 100 میڈل 50 ہائی اور 50 ہائر سیکنڈری سکولوں کی تزئین و آرائش جبکہ ضم اضلاع میں 25 گرلز سیکنڈری سکولز، 500 اضافی کلاس رومز کی تعمیر، 80 پرائمری سکولوں کے قیام، 100 سکولوں کی اپگریڈیشن اور 200 سکولوں میں سہولیات کی فراہمی شامل ہیں۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ عوامی فلاح و بہبود اور تعلیمی بہتری کے لیے صوبہ بھر میں انقلابی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جتنے بھی سابقہ منصوبے جاری ہیں وہ ہنگامی بنیادوں پر مکمل کئے جا رہے ہیں جبکہ نئے منصوبے بھی امسال شروع کئے جا رہے ہیں جن کے تکمیل سے آؤٹ آف سکول کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی اور سکولوں میں موجود بچوں کو بھی کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔