خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ صوبہ بھر میں میٹرک کے امتحانات کے انعقاد کے لیے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں۔ امتحانی ہالوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جو کہ متعلقہ بورڈز کے کنٹرول رومز کے ساتھ منسلک ہیں۔ ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی ضلعی انتظامیہ اور ایجوکیشن حکام امتحانی نظام کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ شفافیت کے پیش نظر نجی سکولوں کے ہالوں کو بھی سرکاری ہالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ امتحانی ہالوں کے علاقوں میں دفعہ 144 نافذ ہے اور ہم امتحانی ہالوں میں بچوں کو فرنیچرز، صاف پانی، بجلی اور دیگر تمام سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول کینٹ نمبر ون پشاور صدر کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ امتحانات سے قبل تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمین، سیکرٹریز اور کنٹرولرز بشمول دیگر عملے کو میرٹ پر تعینات کیا گیا ہے اور بورڈ سربراہان کو ہدایت کی گئی ہے کہ امتحانی عملے میں سے کوئی بھی اہلکار پرچہ لیکیج، نقل کی فراہمی یا دیگر مسئلوں میں ملوث پایا گیا تو ان کے خلاف ای این ڈی رولز کے تحت سخت ترین کاروائی ہوگی۔ اور مستقل طور پر امتحانی ڈیوٹی میں پابندی بشمول دیگر سخت سزائیں دی جائیں گی۔ وزیر تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ہر صورت عمران خان کے وژن کے مطابق محکمہ تعلیم میں میرٹ اور شفافیت لانی ہے تاکہ وہ بچے جو محنت سے تیاری کرتے ہیں ان کو ان کا حق ملے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ مسائل کی نشاندہی کریں۔ ہم اس پر فوری قرار واقعی سزا دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر تعلیم نے کہا کہ صوبے میں جب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے تعلیم ہماری اولین ترجیح رہی ہے جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ گزشتہ سال کے میٹرک امتحان میں 19 سرکاری سکولوں کے بچوں نے نمایاں پوزیشن لی تھی ہمارے سرکار ی سکولوں کے بچوں نے ایٹا اور ایم ڈی کیٹ میں بھی نمایاں پوزیشن لی ہیں جس میں ڈبل شفٹ سکول پروگرام کے بچے بھی شامل ہیں۔فیصل خان ترکئی نے مزید کہا کہ ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اور سیکرٹریٹ لیول پر بھی انفارمیشن ڈسک قائم کئے گئے ہیں۔ ہاٹ لائن نمبر واٹس ایپ نمبر اور رابطے کے لئے تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں اور کسی بھی قسم کے مسائل کی نشاندہی پر فوری کاروائی ہوگی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو امتحانی نظام،سکولوں میں سہولیات کی فراہمی، اساتذہ کی تربیت، طلباء کے امتحانی نتائج اور دیگر امور میں تمام صوبوں پر سبقت حاصل ہے اور اس میں مزید بہتری کے لئے بھی اقدامات جاری ہیں۔