شہریوں کی شکایت پر خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن نے اداروں کے پبلک انفارمیشن آفیسرز کو سماعت کیلئے طلب کیا تھا۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کرک، ڈی ایس پی کرک، اور لکی مروت کے ضلعی آفیسر برائے سوائل کنزرویشن، کمیشن کے سامنے پیش ہوئے
خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن میں شہریوں کی شکایات پر مختلف اداروں کے پبلک انفارمیشن آفیسرز کو سماعت کیلئے طلب کیا گیا تھا۔ ڈی سی آفس کرک کے خلاف شہریوں کے تین مختلف شکایات (جس میں صائمہ اختر نامی شہری نے لینڈ ریکارڈ، اظہر ممتاز نے پروموشن اور بھرتی کے بارے ڈی پی سی میٹنگ کے مینٹس کی کاپی، جبکہ محمداللہ نامی شہری نے حلقہ پی کے- 98 میں گھریلو اور زرعی سولر سسٹم اور اس سے مستفید ہونے والوں کی تفصیلات مانگی تھیں میں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کرک، کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ کمیشن نے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کرک کو احکامات جاری کئے کہ ڈی پی سی میٹنگ کے مینٹس کی کاپی 4 دنون کے اندر کمیشن میں بھیجنے اور سولر سسٹم سے متعلق معلومات 7 دنوں کے اندر شہری کو فراہم کرے بصورت دیگر مذکورہ آفیسر کے خلاف آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت تادیبی کاروائی شروع کی جائے گی۔ اس کے علاوہ کرک سے تعلق رکھنے والے ایک شہری کے کیس (جس میں انہوں ڈی پی او کرک سے ایک کیس کی انکوائری رپورٹ اور دیگر معلومات مانگی تھیں میں ڈی ایس پی کرک نے انکوائری رپورٹ کی کاپی کمیشن میں معائنے کے لئے جمع کرائی جبکہ بقیہ معلومات کیلئے کمیشن سے 7 دن تک کا وقت مانگ لیا۔ چیف انفارمیشن کمشنر خیبر پختونخوا فرح حامد خان نے کہا کہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ جو بھی ادارہ شہریوں کو بروقت معلومات فراہم نہیں کرے گا اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔