خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی نے ہفتے کے روز ضلع بنوں کے ایک امتحانی ہال میں ہونے والے پرائمری سکول ٹیچنگ ٹیسٹ کے دوران کچھ افراد کے غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایولویشن ایجنسی (ایٹا) کی جانب سے بروقت کارروائی پر داد دی ہے۔ اتوارکے روز اپنے دفتر سے خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ ایٹا نے شفافیت برقرار رکھتے ہوئے ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے، جس سے نظام میں بہتری کی امید مزید مضبوط ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی وزیر کو ایٹا کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی، جس کے مطابق 10 مئی کو ہونے والے پرائمری سکول اساتذہ کی بھرتی ٹیسٹ کے دوران یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں میں قائم ایٹا کے امتحانی مرکز سے ایک امیدوار پرچہ اور جوابی شیٹ لے کر ایک گیسٹ ہاؤس پہنچا، جہاں پرچہ حل کرنے اور لیک کرنے کا عمل جاری تھا۔ خفیہ اطلاع پر ایٹا حکام نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے ہمراہ گیسٹ ہاؤس پر چھاپہ مارا، جہاں سے 10 افراد کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گرفتار افراد سے ایک لیپ ٹاپ، سکینر کے ساتھ فوٹو اسٹیٹ مشین، 10 موبائل فونز اور متعدد ایٹا کے پیپرز برآمد ہوئے۔ مزید بتایا گیا کہ یہ گروہ بنوں کے 10 امتحانی ہالز میں موجود امیدواروں سے رابطے میں تھا۔ پولیس سٹیشن میرا خیل بنوں میں واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔مینا خان آفریدی نے کہا کہ پورے گینگ کو گرفتار کر کے نظام سے گندے انڈے نکالے جا رہے ہیں۔ ہم میرٹ پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کریں گے۔ انہوں نے واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی کے قیام کی بھی ہدایت جاری کر دی ہے۔ صوبائی وزیر نے ایٹا، ضلعی انتظامیہ بنوں اور پولیس حکام کی مستعدی اور بروقت کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات ہی میرٹ اور شفافیت کے نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔