خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی نے آرکائیوز لائبریری ہال پشاور میں“خیبر پختونخوا ہائیر ایجوکیشن ریسرچ انڈومنٹ فنڈ” کے تحت ایوارڈ تقسیم کی ایک سادہ مگر باوقار تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب کے دوران 26 کامیاب تحقیقی منصوبوں کے پرنسپل انویسٹی گیٹرز (PIs) اور کو-پرنسپل انویسٹی گیٹرز (CoPIs) کو تحقیقی گرانٹس سے نوازا گیا۔ یہ گرانٹس اعلیٰ تعلیمی اداروں میں معیاری تحقیق کے فروغ، مقامی مسائل کے حل اور سائنسی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے دی جا رہی ہیں۔اپنے خطاب میں صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے کہا کہ تحقیق کسی بھی قوم کی ترقی کا بنیادی ستون ہے، اور خوش آئند امر یہ ہے کہ خیبر پختونخوا اب اس شعبے میں سنجیدگی سے سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ صوبے نے تحقیق میں تاخیر سے پیش رفت کی، لیکن موجودہ حکومت عزم اور شفاف حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کا کردار صرف تعلیم تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ تحقیق کو فروغ دینا ان کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ تاہم انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ تحقیقی منصوبے اور صنعتوں کے مابین روابط نہ ہونے کے باعث متعدد تحقیقی ماڈلز کو عملی شکل نہیں دی جا سکی۔وزیر تعلیم مینا خان آفریدی نے بطور چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز،تحقیقی منصوبوں کے جائزہ عمل کی خود نگرانی کرنے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گرانٹس کی تقسیم مکمل میرٹ، شفافیت اور منصفانہ بنیادوں پر کی گئی ہے، جس سے تحقیقی کلچر کو فروغ حاصل ہوگا۔صوبائی وزیر نے شرکاء سے کہا کہ وہ تحقیقاتی گرانٹس کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے تجاویز پیش کریں تاکہ مستقبل میں اسے مزید موثر بنایا جا سکے۔ انہوں نے انڈؤمنٹ فنڈ کے اس اقدام کو پہلی بارش کا پہلا قطرہ قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبر پختونخوا میں تحقیق کے فروغ کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔