وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 24 واں اجلاس پیر کے روز پشاور میں منعقد ہوا، جس میں مختلف اہم امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی سیکرٹریز اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے شرکت کی۔اجلاس میں ضلع کرم میں پائیدار امن کے قیام کے لیے حکومتی فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک کرم میں مختلف واقعات کے دوران 189 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ تاہم، صوبائی حکومت کی مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں ایک امن معاہدہ طے پایا جس سے علاقے میں امن اور معمولات زندگی بحال ہوئے۔ عوام کو ضروری اشیاء کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے اب تک 718 گاڑیوں پر مشتمل 9 قافلے کرم بھیجے جا چکے ہیں، تاکہ علاقے میں اشیائے ضروریہ کی قلت نہ ہو۔ مزید برآں، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر کرم کے لیے ہیلی کاپٹر سروس بھی شروع کی گئی ہے، جس کے تحت اب تک 153 پروازوں کے ذریعے تقریباً 4000 افراد کو سفری سہولت فراہم کی جا چکی ہے، جبکہ 19,000 کلو گرام ضروری طبی ادویات بھی فراہم کی گئی ہیں۔کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ امن معاہدے اور کابینہ کے فیصلے کے مطابق کرم میں غیر قانونی بنکرز کے خاتمے کا عمل جاری ہے اور اب تک 151 بنکرز کو مسمار کیا جا چکا ہے جبکہ تمام بنکروں کے مکمل خاتمے اور علاقے کو اسلحہ سے پاک کرنے کی ڈیڈلائن 23 مارچ مقرر کی گئی ہے۔ کابینہ نے باقی ماندہ غیر قانونی بنکروں کے خاتمے کے لیے درکار ایکسپلو سیوز خریدنے کے لئے 98.3 ملین روپے کے فنڈز کی منظوری دی۔کرم روڈ کی سیکیورٹی کو مؤثر بنانے کے لیے کابینہ پہلے ہی ایک خصوصی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری دے چکی ہے، اور اس سلسلے میں عارضی اور مستقل سیکیورٹی چوکیاں قائم کرنے کا کام جاری ہے۔ مجموعی طور پر 120 سیکیورٹی چوکیاں قائم کی جائیں گی، جبکہ 407 اہلکاروں کی بھرتی کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں ان چوکیوں کے لیے 764 ملین روپے مالیت کے ضروری سامان کی فراہمی کی بھی منظوری دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ہدایت کی کہ سیکیورٹی چوکیوں کو ایسے مقامات پر قائم کیا جائے جہاں سے دور دراز سے ہونے والے حملوں کی مؤثر نگرانی اور انسداد ممکن ہو تاکہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔کابینہ نے کرم میں متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے منصوبوں کا بھی جائزہ لیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ تباہ شدہ بگن بازار کی بحالی کے لیے 480 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں اور جلد ہی اس منصوبے پر کام شروع کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت ضلع میں دیرپا امن، ترقی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔اسی طرح کابینہ نے کرم میں موجود 1645 میٹرک ٹن پاسکو امپورٹڈ گندم عوام کو جاری کرنے کی منظوری بھی دی۔کابینہ نے صوبائی مینجمنٹ سروس (پی ایم ایس) امیدواروں کے لیے یک وقتی پانچ سالہ عمر میں رعایت اور چار امتحانی مواقع فراہم کرنے کی منظوری دی، کیونکہ گذشتہ کئی برسوں سے مقابلے کے امتحانات منعقد نہیں ہو سکے تھے اور متعدد امیدوار مسائل سے دوچار تھے۔ اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ آئندہ یہ امتحانات سالانہ بنیادوں پر مستقل طور پر منعقد کیے جائیں۔کابینہ نے ڈی آئی خان ایریگیشن سرکل میں پہلے سے موجودٹیوب ویلز کو فعال طور پر چلانے کے لیے مختلف اسامیوں کے قیام کی منظوری دی۔اجلاس میں شمالی وزیرستان میں جون 2014 سے رجسٹرڈ بے گھر افراد (ٹی ڈی پیز) کے لیے ماہانہ راشن الاؤنس کی مد میں 359 ملین روپے جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ اپریل 2021 سے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بے گھر افراد کے لیے خشک خوراک کی فراہمی بند کر دی تھی اور وفاقی حکومت کی فراہم کردہ فنڈنگ بھی ختم ہو چکی ہے۔ اس لیے کابینہ نے فیصلہ کیا کہ وفاقی حکومت سے مزید فنڈز کے اجرا کی درخواست کی جائے گی اور بے گھر افراد کی بحالی کے لیے جامع منصوبہ ترتیب دیا جائے گا۔کابینہ نے صوبائی اسمبلی کی قرارداد نمبر 123 کو وفاقی حکومت کو بھیجنے کی منظوری دی، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز خصوصاً ایبٹ آباد اور سوات میں وزارت خارجہ کے کیمپ دفاتر قائم کیے جائیں تاکہ طلبہ کی اسناد کی تصدیق سے متعلق مسائل حل کیے جا سکیں۔ مزید برآں، صوبائی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی ازسرنو تشکیل اور اس کے تین غیر سرکاری اراکین کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ اسی طرح، انسداد منشیات ایکٹ اور صوبائی ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ سے متعلق قانونی امور کے دفاع کے لیے پرائیویٹ قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن خیبرکے لیے امدادی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔کابینہ نے ضلع بنوں میں 20 کلومیٹر طویل ”بڈا میر عباس تا سرائے نورنگ” اور 15 کلومیٹر طویل ”کچا بچک میا خیل تا شگی مچن خیل” سڑکوں کی تعمیر، بحالی اور بہتری کے منصوبوں کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ صوبائی شاہراہوں پر ایکسل لوڈ کنٹرول کے نفاذ کی منظوری بھی دی گئی۔کابینہ نے ”ڈی آئی خان کے لیے انٹیگریٹڈ ڈیویلپمنٹ پیکج” کے عنوان سے ایک نان اے ڈی پی منصوبے کی بھی منظوری دی، جس کے تحت رواں مالی سال میں ابتدائی طور پر 2000 ملین روپے مختص کیے جائیں گے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈی آئی خان میں غربت کی شرح 66 فیصد، نکاسی آب کی عدم دستیابی 55 فیصد، اور سماجی تحفظ کی عدم دستیابی 48.2 فیصد ہے۔ مزید برآں، پانچ سال سے کم عمر بچوں میں نشوونما کی کمی 45.8 فیصد اور غذائی قلت 10.8 فیصد ہے، جس کی بہتری کے لیے صحت، تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور سماجی تحفظ جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔کابینہ نے ”خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹس پراپرٹی لیز رولز 2025” کی منظوری بھی دی تاکہ بلدیاتی اداروں کی جائیدادیں منصفانہ مارکیٹ نرخوں پر دی جا سکیں۔مزید برآں، کابینہ کو ”خیبرپختونخوا میں رہائشی و غیر رہائشی عمارات کی تعمیر – فیز 1” کے منصوبے کی لاگت میں اضافے سے آگاہ کیا گیا، جو 651 ملین سے بڑھ کر 888.609 ملین روپے ہو گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے سرکاری ملازمین کے رہائشی مسائل کے حل کے لیے پشاور میں بلند و بالا رہائشی عمارتوں کی تعمیر کا منصوبہ تیار کرنے کی بھی ہدایت کی، تاکہ آئندہ اے ڈی پی میں اسے شامل کیا جا سکے۔اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے انسداد بدعنوانی مصدق عباسی نے انسداد بدعنوانی سے متعلق آگاہی مہم کے خدوخال پر کابینہ کو بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ نے ایمانداری کا مظاہرہ کرنے والے افراد کے لئے ایوارڈز کے اجراء اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے قواعد و ضوابط کے نفاذ پر زور دیا۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ تعلیمی اداروں کے اندر صبح کی اسمبلی میں قرآن پاک کی تلاوت کے بعد درود شریف پڑھنے کا آغاز کیا جائے۔اجلاس کے آغاز میں وزیراعلیٰ نے نئے چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کو خوش آمدید کہا اور امید ظاہر کی کہ وہ اپنے سابقہ تجربات کی روشنی میں صوبے میں گڈ گورننس کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے سابق چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری کی خدمات کو بھی سراہا۔

مزید پڑھیں