مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے سی پیک کے حوالے سے

مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے سی پیک کے حوالے سے منعقدہ بین الاقوامی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاک چین تعلقات کی مضبوطی اور قومی تشخص کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ سیمینار کا انعقاد پشاور میں چائنا ونڈو کے زیر اہتمام کیا گیا، جسے سرمایہ کاری کے فروغ اور قومی و بین الاقوامی اہمیت کے حامل موضوعات پر بامعنی مکالمے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا گیا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے امجد عزیز ملک کی میزبانی اور کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے اجتماعات قومی شعور اجاگر کرنے اور باہمی رابطوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ایسے اقدامات قابل تحسین ہیں کیونکہ یہ ہماری اجتماعی قوت ارادی کو مضبوط کرتے ہیں اور قوم کی تعمیر میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔” پاک چین تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ایک چینی کہاوت بیان کی: ”قریبی ہمسایہ دور کے رشتہ دار سے بہتر ہوتا ہے”، اور چین کو ایک پُراعتماد اور مخلص ہمسایہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات ہمیشہ اعتماد اور استحکام پر مبنی رہے ہیں، جبکہ دیگر ہمسایوں کے ساتھ ایسے تسلسل کی کمی رہی ہے۔ ”چین ہمیشہ ہمارا ایسا شراکت دار رہا ہے جس سے دوستی پائیدار بنیادوں پر قائم ہے،”بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پاکستان کو چین سے دو اہم سبق سیکھنے چاہئیں ایک، قومی تشخص کی طاقت؛ اور دوسرا، اپنی تاریخ اور تہذیب کی ازسرِ نو دریافت۔ انہوں نے چین کی مضبوط قومی یکجہتی کی مثال دی اور کہا کہ چینی قوم نے تاریخی چیلنجز کے باوجود اپنے اصولوں اور نظریات کو کبھی ترک نہیں کیا۔ انہوں نے چینی پرچم کی پانچ ستاروں کی علامت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ محنت کشوں، کسانوں، چھوٹے کاروباری افراد اور قومی سرمایہ داروں کو ایک جماعت کے تحت متحد دیکھنے کی علامت ہے، جو ان کی قومی طاقت کی گواہی دیتا ہے۔انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ پاکستانی شناخت پر فخر کریں کیونکہ جو قومیں اپنی تاریخ اور اجتماعی ورثے کو فراموش کرتی ہیں، وہ زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ ”چین کی ترقی کا راز اپنے تشخص کی بازیافت اور تاریخی شعور میں پوشیدہ ہے، ہمیں بھی یہی راستہ اختیار کرنا ہوگا تاکہ دنیا میں عزت حاصل ہو سکے،” بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پاکستان کی بقا اور ترقی مضبوط قومی تشخص اور اسلامی نظریات سے جڑی ہوئی ہے۔اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے نوجوانوں کو بھرپور جذبے سے پاکستان کو ایک قیمتی اثاثہ سمجھنے اور اس کی حفاظت کرنے کی تلقین کی۔ ”مضبوط قومی تشخص کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ پاکستان کی طاقت اس کے عوام کے دلوں میں دھڑکتی ہے جو فخر اور مقصد سے سرشار ہیں،” انہوں نیامید ظاہر کی کہ سیمینار کی گفتگو ملک کے لیے مثبت تبدیلی کا ذریعہ بنے گی۔

مزید پڑھیں