پختونخوا ریڈیو صوبائی حکومت کا واحد برانڈ نشریاتی ادارہ ہے، اسے مزید بہتر بنایا جائے گا۔ بصیر علی رحمان

ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن خیبرپختونخوا بصیر علی رحمان نے پختونخوا ریڈیو پشاور کے پروگرامز اور سٹرکچر میں خوشگوار تبدیلیوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اپنے واحد ریڈیو نیٹ ورک کو مستحکم بنانا چاہتی ہے اور بہتری کی اس جدوجہد میں وہ خود اور سیکرٹری اطلاعات سمیت پوری سرکاری مشینری ریڈیو انتظامیہ کا بھرپور ساتھ دے گی کیونکہ یہ صوبائی حکومت کا اپنا برانڈ ریڈیو ہے جبکہ سامعین کو معیاری انفوٹینمنٹ کی فراہمی ریڈیو کے اولین فرائض میں شامل ہے۔ وہ پختونخوا ریڈیو ایف ایم 92.2 پشاور سٹیشن کے دورہ کے موقع پر عیدالاضحی کی خصوصی میراتھن نشریات میں فرائض سرانجام دینے والے گیسٹ پروڈیوسرز اور ڈیوٹی آفیسرز کو سرٹیفیکیٹ دینے کی تقریب اور بعد ازاں بریفنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا اداروں کو مسلسل بہتری کی ڈگر پر چلنا وقت کا تقاضا ہے اور یقین دلایا کہ اس مقصد کیلئے پختونخوا ریڈیو کو بھرپور وسائل مہیا کئے جائیں گے۔ نئی انتظامیہ ریڈیو کی بہتری سے متعلق کیسز فوری بھیجے تاکہ انہیں بروقت نمٹایا جا سکے۔ سٹیشن ڈائریکٹر غلام حسین غازی کی طرف سے پیش کردہ مسائل پر ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن نے واضح کیا کہ وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل اپنے دورے میں پختونخوا ریڈیو میں نئے لانگ رینج ٹرانسمیٹر کی تنصیب کیلئے گرانٹ اور اپنے پی ایل اے اکاؤنٹ کھولنے سے متعلق بنیادی مطالبات سے اصولی اتفاق کر چکے ہیں اور عنقریب نگران وزیراعلیٰ سے اس کی منظوری پر یہ دونوں مسائل مستقل حل ہو جائیں گے اور صوبائی حکومت کا یہ واحد براڈکاسٹنگ ہاؤس اپنے وسائل کو ریڈیو کی بہتری پر خرچ کرنے کے قابل بن جائے گا۔ انہوں نے ریڈیو نشریات کو سوشل میڈیا پر براہ راست دکھانے کے اقدام کو بھی سراہا اور امید ظاہر کی کہ اسکی بدولت ریڈیو سامعین اور ناظرین کا دائرہ پشاور سے آگے دنیا بھر تک پھیل جائے گا تاہم انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ لائیو سٹریمز میں مختلف پروگرامز کی مقبولیت کا گراف بھی نمایاں نظر آنا چاہئے تاکہ پروڈیوسرز کے مابین مسابقت کی فضا قائم ہو۔ قبل ازیں پختونخوا ریڈیو آمد پر بصیر علی رحمان نے براڈکاسٹنگ ہاؤس کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا اور بعض تبدیلیوں کیلئے موقع پر ہدایات دیں۔ سٹیشن ڈائریکٹر اور ریڈیو سٹاف نے دورہ کی یادگار کے طور پر ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن کو شیلڈ بھی دی۔

مزید پڑھیں