خیبرپختونخوا کے آئندہ چار ماہ کے بجٹ کی منظوری کے بعد نگران وزیر خزانہ کے ہمراہ وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان کی سربراہی میں منعقدہ کابینہ کے خصوصی اجلاس میں خیبرپختونخوا کے آئندہ چار ماہ کے بجٹ کی منظوری کے بعد نگران وزیر خزانہ احمد رسول بنگش کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ صوبے میں مالی مشکلات کے باوجود ایک متوازن بجٹ پیش کیا گیا ہے جس میں گوڈ گورننس کے رہنما اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کفایت شعاری اپنا کر مفاد عامہ کے منصوبوں کو جاری رکھنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، اس مشکل صورتحال میں عمدہ بجٹ تجاویز تیار کرکے محکمہ خزانہ نے بہترین کام کیا ہے، نگران حکومت بغیر کسی اوور ڈرافٹ اور قرضہ لئے حکومتی مالی انتظام اگے بڑھا رہی ہے، نگران وفاقی حکومت سے بہتر سپورٹ ملنے پر صوبے کے مالی امور میں مزید بہتری آنے کی امید ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان اور چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے متعدد بار وفاقی حکومت کے سامنے مالی مشکلات سے متعلق امور رکھے اور نگران وزیر اعظم کے دورہ پشاور کے موقع پر بھی ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی جس پر انہوں نے حل کرنے کی امید دلائی ہے، انہوں نے کہا کہ وفاق کے مالی امور میں بہتری ارہی ہے جس کا صوبے پر بھی مثبت اثر ہوگا. پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر خزانہ احمد رسول بنگش نے کہا کہ محکمہ قانون نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کی مشاورت سے رائے دی کہ غیر معمولی حالات کی وجہ سے صوبائی حکومت 31 اکتوبر 2023 کے بعد حکومتی امور کے لئے بجٹ پیش کرسکتی ہے، نتیجتاً، صوبائی حکومت نے 1 نومبر 2023 سے 29 فروری 2024 تک مزید چار ماہ کے لیے بجٹ کی منظوری کابینہ سے لی گئی ہے. انہوں نے کہا کہ یہ آرٹیکل 121، آرٹیکل 122، اور آرٹیکل 126 اور سپریم کورٹ آف پاکستان ریگولیشن نمبر 1998 سے متعلق فیصلے کے عین مطابق ہے. پریس کانفرنس میں بجٹ اعدادوشمار بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم نومبر 2023 سے 29 فروری 2024 کے چار ماہ کے لئے کل بجٹ کا تخمینہ 529 ارب روپے ہے جو گزشتہ چار ماہ کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے، کل ترقیاتی اخراجات 112 ارب روپے رکھے گئے ہیں. بجٹ کی ترجیحات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضروری خدمات کی فراہمی اور معاشی ترقی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، بجٹ کا 29 فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا ہے، صحت اور فلاح و بہبود کی سہولیات اور خدمات کو بڑھانے کے لئے صحت کے شعبے کے لئے بجٹ کا 19 فیصد مختص کیا گیا ہے اسی طرح امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے پولیس فورس کے لئے بجٹ کا 10 فیصد مختص کیا ہے، کفایت شعاری کے اقدامات کے تحت سرکاری بھرتیوں اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی رہے گی۔

مزید پڑھیں