صوبائی وزیر برائے ابتدائی وثانوی اور اعلیٰ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر محمد قاسم جان نے کہا ہے کہ خصوصی منصوبہ بندی کے تحت محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے تعلیمی اداروں کی کارکردگی میں مزید بہتری لانے کے ساتھ ساتھ غیر ضروری احراجات کو کنٹرول کر کے کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت تمام تر توجہ نوجوانوں کی اعلیٰ تعلیم پر دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل سکولز اور کالجز میں ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد نئی بھرتیاں کنٹریکٹ اور فکسڈ پے پالیسی کے تحت عمل میں لائی جائیں نیزغیر ضروری بھرتیوں کو کنٹرول کرنا ہوگا اور ضرورت کے تحت سخت فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ اداروں کے بجٹ خساروں کو کنٹرول کیا جا سکے۔ یہ ہدایات انہوں نے پشاور پبلک سکول اینڈ کالج کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں سیکرٹری تعلیم معتصم باللہ شاہ، سپیشل سیکرٹری شریف حسین اور دیگر بورڈ ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں کالج کے طلباء و طالبات کی فیس سٹرکچر میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا جو کہ نرسری سے کلاس پانچویں تک 3820 روپے ماہانہ، کلاس ششم سے دہم تک 4250 روپے اور گیارہویں اور بارہویں کے لیے 7150 روپے ماہانہ فیس مقرر کی گئی ہیں۔ اسی طرح کالج کے معاشی حالت کو مدنظر رکھ کر گریڈ ایک سے گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد ایڈہاک ریلیف اور گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے لیے 25 فیصد ایڈہاک ریلیف کا اضافہ کیا گیا۔ اسی طرح فکسڈ پے اساتذہ کے لیے 30 ہزار روپے ماہانہ اور کلاس فور ملازمین کے لیے 24 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ مقرر کی گئی۔ جبکہ حکومت کی پالیسی کے مطابق کمپیوٹر الاؤنس بھی کمپیوٹر آپریٹرز کے لیے منظور کیا گیا جبکہ شیرعالم سابقہ اسسٹنٹ سینیئر ماسٹر کے لیے میڈیکل کی مد میں 3 لاکھ 50 ہزار روپے ادائیگی کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ پوزیشن ہولڈر طلبہ و طالبات کے لیے سکالرشپس اور فیسوں میں معافی کی پالیسی بھی شروع کر دی جائے گی۔ پرنسپل کو ہدایت دی گئی کہ طلبہ اور والدین کو راغب کرنے کے لیے جامعہ داخلہ مہم اور خصوصی میڈیا مہم بھی چلائی جائے۔