پیراپلیجک سنٹر پشاور کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر سید محمد الیاس نے کہا ہے کہ میڈیکل سائنس میں انقلابی ترقی کے باعث انسان کی اوسط عمر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاہم ایسے حالات میں جسمانی معذوری ایک سنگین مسئلہ بن سکتا ہے جس کی تمام وجوہات پر توجہ ضروری ہے جسمانی معذوری کے عالمی دن کے موقع پر ریڈیو پختونخوا پشاور کے خصوصی پروگرام دارودرمل میں میزبان ڈاکٹر لطیف اللہ عمرزئی کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر الیاس سید کا کہنا تھا کہ ترقیافتہ اقوام کی طرح مناسب غذا اور ورزش کے اصول اپنائے جائیں تو پاکستان میں شوگر اور بلڈ پریشر سمیت بیشتر امراض اور ادویات کا تدارک ممکن ہے اسی طرح کزنز کی شادیوں اور بچوں کے موٹر سائیکل چلانے کی حوصلہ شکنی سے بھی جسمانی معذوری کے راستے مسدود ہو سکتے ہیں موٹر سائیکل کیلئے ہیلمٹ کا استعمال اور ٹریفک قوانین کی سختی سے پابندی بھی لوگوں کو اپاہج ہونے سے بچا سکتی ہے اسی طرح انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مختلف حادثات میں سر پر شدید چوٹ لگنے والے مریضوں کی تعداد لاکھوں اور سپائنل کارڈ انجری سے معذور افراد کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے مگر انکے موثر علاج کے اداروں کا شدید فقدان ہے جس پر حکومتی اور عوامی ہر سطح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس موقع پر میزبان ڈاکٹر لطیف اور کئی سامعین نے اپنے تاثرات میں پاکستان میں سپائنل کارڈ انجری کا واحد ادارہ کامیابی سے چلانے اور جسمانی معذوروں کی بحالی کیلئے بے لوث خدمات پر ڈاکٹر الیاس سید کو خراج تحسین پیش کیا اور انکے لئے اعلیٰ سول ایوارڈ کا مطالبہ کیا۔