خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہاہے کہ محکمہ تعلیم کے جاری منصوبے بروقت مکمل کئے جائیں تاکہ طلباؤطالبات کے مسائل بروقت حل ہوسکیں۔ انہوں نے پلاننگ حکام کو ہدایات کی ہے کہ جتنے منصوبے پائپ لائن میں ہیں ان کے پی سی ون اوردیگرضروریات بروقت مکمل کریں تاکہ وہ منصوبے بھی متعلقہ فورمز سے منظور کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہاکہ منصوبوں پر کام کی رفتار میں بہتری لانے کیساتھ ساتھ ان کی درجہ بندی کریں اور اولین ضرورت کے منصوبے جن سے زیادہ ثمرات مل رہے ہیں ان پر کام پہلے شروع کریں اوردرجہ وائز منصوبوں کی تکمیل کیلئے ٹائم لائن مکمل کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم کے ترقیاتی بجٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد اورمحکمہ تعلیم کے دیگرحکام نے شرکت کی۔ بریفنگ کے دوران وزیرتعلیم کو بتایاگیاکہ محکمہ تعلیم کے اس وقت کل 107 منصوبوں پر کام جاری ہیں جن میں بندوبستی اضلاع کے 58، ضم شدہ اضلاع کے 19 اور اے آئی پی کے 30 منصوبے شامل ہیں جن کی بروقت تکمیل ہرصورت یقینی بنائی جائیگی۔ انہیں بتایاگیا کہ ان منصوبوں میں آئی ٹی لیبز، ای سی ای رومز، امتحانی ہالز، سائنس لیبز، سکولوں کی تعمیرو اپ گریڈیشن، سولرائزیشن، کیڈٹ کالجز کا قیام، کمیونٹی سکولز کے قیام اور عوامی فلاح کے دیگر کثیرالمقاصد منصوبے شامل ہیں۔وزیرتعلیم فیصل خان ترکئی نے کہاکہ سابقہ دور حکومت میں بھی تعلیم اولین ترجیح تھی اور سکولوں میں سہولیات کی فراہمی اور دیگر ضروری کاموں پراربوں روپے خرچ کئے جاچکے ہیں اور ترقی کا یہ سفر موجودہ دور حکومت میں بھی جاری رہے گا۔ صوبے میں تعلیم کواولین ترجیح دیکر زیادہ وسائل اس پر خرچ کئے جائیں گے۔جو ترقی کا واحد ذریعہ ہے۔ وزیرتعلیم نے کہاکہ ہمارا بنیادی مسئلہ سکولوں سے باہر بچوں کو لاناہے اور ڈراپ آوٹ شرح کوکم کرنا ہے جبکہ سکولوں میں موجود بچوں کو کوالٹی ایجوکیشن فراہم کرناہے۔انہوں نے حکام کو مزید ہدایات جاری کرتے ہوئے کہاکہ ترقیاتی منصوبوں میں خواتین کی تعلیم اور نئے ضم اضلاع میں تعلیم کی ترقی پرخصوصی توجہ دی جائے تاکہ وہ پسماندہ علاقے بھی ترقی کے سفر میں شامل ہوسکیں۔