وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت اور آثارقدیمہ زاہد چن زیب نے محکمہ سیاحت و آثارقدیمہ کے حکام کے ہمراہ گورنر ہاؤس اور سول سیکرٹریٹ پشاور کے عقب میں واقع پشاور عجائب گھر کا تفصیلی دورہ کیا

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت اور آثارقدیمہ زاہد چن زیب نے محکمہ سیاحت و آثارقدیمہ کے حکام کے ہمراہ گورنر ہاؤس اور سول سیکرٹریٹ پشاور کے عقب میں واقع پشاور عجائب گھر کا تفصیلی دورہ کیا اور اس کے مختلف حصے دیکھے۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ عجائب گھر میں اس خطے سے تعلق رکھنے والے گندھارا تہذیب سے لیکر دوسری و تیسری صدی عیسوی کے دور دیو مالائی داستانوں کے حامل نایاب آثار و نوادرات محفوظ ہیں۔ مشیر سیاحت کا کہنا تھا کہ زندہ قومیں اسی طرح اپنی تاریخ کو محفوظ بناتی اور ساتھ ہی اس سے سبق سیکھتی ہیں اور ایسی قومیں اپنی جہد مسلسل کی بدولت بہت سرعت کے ساتھ پسماندگی کی دلدل سے نکل کر ترقی کے بام عروج کو پہنچ جاتی ہیں۔ اس موقع پر ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد نے انہیں عجائب گھر میں دور فرنگ کے وکٹوریہ ڈانسنگ کلب کا میدان رقص دکھایا جو ملکہ وکٹوریہ کی یاد میں پوری شان و شوکت کے ساتھ 1907ء میں ایک سال کے قلیل عرصے میں تعمیر ہوا۔ بعدازاں ایک انگریز باشندے بوب رائٹسن نے اسے لیز پر حاصل کرکے ڈانسنگ ہال اور تفریحی کلب بنا دیا تاہم 1974ء میں اسے عجائب گھر بنا دیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالصمد نے مشیر سیاحت کو بتایا کہ عجائب گھر ہفتہ کے ساتوں روز سیاحوں کیلئے کھلا رہتا ہے اور سیاحوں کے رش کے سبب آمدن کا بڑا ذریعہ بھی ہے۔ پورے برصغیر میں اس عجائب گھر کی انفرادیت یہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں موجود 90 فیصد گندھارا تہذیب کے آثار اور مہاتما بدھ کے جنم دن سے لیکر وفات تک پوری داستان حیات یہاں محفوظ ہے جو بدھ مذہب میں پیغمبر کا درجہ رکھتے ہیں۔ مجموعی طور پر عجائب گھر میں بین الاقوامی اہمیت کے 14 ہزار نوادرات رکھے گئے ہیں جن میں بدھ نوادرات کے علاوہ قرآن مجید کے ابتدائی قلمی نسخے، مغل تصاویر و سکے، کشان، ہنز و دیگر حملہ اوروں کے آثار اور قدیم قبائلی اسلحہ، زیورات، مردانہ و زنانہ ملبوسات اور دستکاریاں قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عجائب گھر کی نوادرات کو سوئٹزرلینڈ سمیت مختلف عالمی نمائشوں میں پیش کیا گیا تو زبردست بین الاقوامی پذیرائی کے سبب قیمتی ایوارڈ بھی حاصل کئے۔ مشیر سیاحت نے اس بات کو سراہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے عجائب گھر کی الماریوں میں رکھے گئے نوادرات اور مجسموں کے ساتھ بار کوڈ بھی لگائے گئے ہیں اور کوئی بھی ملکی و غیر ملکی سیاح اپنے موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے اپنی زبان میں انکی پوری تفصیلات و تاریخ جان سکتا ہے۔ تاہم زاہد چن زیب نے ہدایت کی کہ مختلف گیلریوں اور الماریوں میں رکھے نوادرات اور مجسموں کی شوکیسنگ بھی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے جاذب نظر بنائی جائے تاکہ سیاحوں کی ان میں دلچسپی مسلسل برقرار رہے۔ اسی طرح ورچول ٹورازم کے ذریعے ان نوادرات کی عالمی سطح پر تشہیر پر بھی توجہ دی جائے۔ مشیر سیاحت نے عجائب گھر کو مغل طرز تعمیر کا بہترین نمونہ قرار دیا اور اسکی دیکھ بھال یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔

مزید پڑھیں