وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات نیدر لینڈ کی سفیر حینی فوکل ڈی ورائس نے جمعرات کے روز وزیراعلیٰ ہاو¿س پشاور میں ملاقات کی اور ان سے باہمی دلچسپی کے امور خصوصاًمختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور اشتراک کار سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید اور محکمہ منصوبہ بندی کے اعلیٰ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ملاقات میں افغان مہاجرین سے متعلق امور کے علاوہ زراعت، لائیواسٹاک، آبی وسائل، سیاحت اور توانائی کے شعبوں میں باہمی اشتراک کار کے ممکنہ مواقع پر سیرحاصل گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر باہمی اشتراک کار کےلئے صوبے میں استعداد کے حامل شعبوں کی نشاندہی اور عملی پیشرفت کےلئے قابل عمل تجاویز تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سردار علی امین خان گنڈاپور نے سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زراعت اور لائیو سٹاک کی جدید طرز پر ترقی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے، زراعت اور لائیوسٹاک میں پیداوار کو بڑھانے کےلئے صوبائی حکومت کو جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے اور ہم اس سلسلے میں نیدر لینڈ حکومت کے تعاون کا خیر مقدم کریں گے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت زراعت اور لائیوسٹاک کے شعبوں کی ترقی کےلئے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے، ان شعبوں کو جدید خطوط پر ترقی دے کر نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ بھی حل کیا جاسکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں زرعی اور ڈیری پیداوار میں اضافے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، صوبائی حکومت اس مقصد کےلئے متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے جن میں سی آر بی سی لفٹ کینال اور چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے منصوبے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں توانائی، معدنیات اور سیاحت کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، صوبائی حکومت ان شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرے گی۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنی آمدن میں اضافے کےلئے استعداد کے حامل شعبوں کو ترقی دینے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے،ہم قرضے اور گرانٹس لینے کی بجائے اپنی معیشت کو مضبوط کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے صوبائی حکومت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے دوران صوبائی حکومت نے وطن واپس جانے والوں کو پختون روایات کے مطابق تمام تر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا، اس پورے مرحلے کے دوران کوئی ایک شکایت بھی موصول نہیں ہوئی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے یہاں مقیم افغان نوجوانوں کو اچھی تعلیم اور ٹیکنیکل ٹریننگز دینے کےلئے تیار ہے تاکہ اپنے وطن واپس جانے کے بعد یہ اپنے پاو¿ں پر کھڑے ہوسکیں۔ حینی فوکل ڈی ورائس نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام نے کئی دہائیوں تک افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی ہے، مہاجرین کی بہترین مہمان نوازی کے سلسلے میں خیبرپختونخوا حکومت اور صوبے کے عوام کا کردار قابل ستائش ہے۔ نیدر لینڈ سفیرکا کہنا تھا کہ نیدر لینڈ کی حکومت دیگر شعبوں کے علاوہ زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں صوبائی حکومت کے ساتھ اشتراک کار کی خواہاں ہے، ان شعبوں میں باہمی اشتراک دونوں حکومتوں کےلئے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوگا۔