پشاور ٹریفک پولیس جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ، بیرسٹر سیف کا سٹی ٹریفک اصلاحاتی اقدامات پر خراج تحسین

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ، بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے سٹی ٹریفک پولیس ہیڈکوارٹرز پشاور کا باضابطہ دورہ کیا، جہاں چیف ٹریفک آفیسر (CTO) ہارون رشید خان نے اُنہیں محکمے کی ساخت، عملیاتی نظام، اور اصلاحاتی ایجنڈے پر تفصیلی بریفنگ دی۔چیف ٹریفک آفیسر نے ادارے کی ترقی کا احوال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ محض ایک روایتی نفاذِ قانون کا ادارہ نہیں رہا، بلکہ اب ایک جدید، ٹیکنالوجی سے آراستہ اور عوام دوست ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے جو بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے شہری سہولیات، ادارہ جاتی جدت، اور شہر میں روز بروز بڑھتی ہوئی ٹریفک کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے کی گئی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ بتایا گیا کہ پشاور میں اس وقت 10 لاکھ سے زائد گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں، جب کہ یومیہ پانچ لاکھ گاڑیاں شہر میں داخل اور خارج ہوتی ہیں۔محکمے کی نمایاں کامیابیوں میں ای-چالان سسٹم کی کامیاب تنصیب شامل ہے جو نومبر 2019 سے صوبے بھر میں مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے۔ اس سسٹم سے نہ صرف شفافیت اور مؤثر نگرانی ممکن ہوئی ہے بلکہ کرپشن کی روک تھام اور ڈیجیٹل ڈیٹا اکٹھا کرنے کا نظام بھی مستحکم ہوا ہے۔اسی طرح، کمپیوٹرائزڈ ڈرائیونگ لائسنس سسٹم کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے، جو اب مرکزی سطح پر منسلک ہے اور فوری تصدیق، الیکٹرانک سائن ٹیسٹ، صوبے بھر میں تجدید، بین الاقوامی لائسنس کے اجرا اور آن لائن مانیٹرنگ کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔ خاص طور پر قابل ذکر بات یہ ہے کہ اب لائسنس کی فوری فراہمی ممکن بنا دی گئی ہے، جسے پہلے سات دن لگتے تھے۔ مزید برآں، موبائل لائسنسنگ یونٹس کے ذریعے یونیورسٹیوں، سرکاری دفاتر، عسکری دفاتر، گرجا گھروں، گردواروں اور دیہی علاقوں تک خدمات فراہم کی جا رہی ہیں، جو اس عمل کو مزید جامع اور عوامی بناتی ہے۔بریفنگ کے دوران بیرسٹر ڈاکٹر سیف کو بتایا گیا کہ اگست 2024 میں“Learn With Us to Drive the Right Way”کے عنوان سے تین نئے ڈرائیونگ ٹریننگ سکولز قائم کیے گئے ہیں، جن کا مقصد تربیت یافتہ اور ذمہ دار ڈرائیور تیار کرنا ہے۔ جلد ہی ان اسکولز میں سمیولیٹرز کی تنصیب بھی کی جائے گی تاکہ تربیتی معیار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔مزید برآں، ادارے کی بین الاقوامی معیار کی تین ISO سرٹیفیکیشنز — ISO 27001:2022 برائے انفارمیشن سیکیورٹی مینجمنٹ، اور ISO 9001:2015 برائے ڈرائیونگ اسکولز و دفتر انتظامیہ — پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ادارے کو سراہا اور اسے معیار، سیکیورٹی اور تسلسل کی علامت قرار دیا۔سی ٹی او ہارون رشید خان نے مشیر اطلاعات کو ٹریفک نظام کی بہتری کے لیے حالیہ نئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا، جن میں دو نئی ٹریفک پولیس اسٹیشنز کا قیام شامل ہے تاکہ نفاذِ قانون کو غیر مرکزیت دی جا سکے، وسائل کی مؤثر تقسیم ممکن ہو اور فوری رسپانس یقینی بنایا جا سکے۔ اسی طرح حیات آباد میں نیا ڈرائیونگ لائسنس برانچ قائم کیا گیا ہے تاکہ شہریوں کو مزید آسانی اور موجودہ مراکز پر دباؤ کم ہو۔ٹریفک فیسلیٹیشن بوتھس کی تنصیب بھی عمل میں لائی گئی ہے، جہاں چالان جمع کروانے، لرنر لائسنس حاصل کرنے اور ٹریفک اپ ڈیٹس لینے کی سہولت دستیاب ہے، ساتھ ہی ڈیوٹی پر مامور عملے کے لیے پانی اور اے سی جیسی بنیادی سہولیات بھی موجود ہیں۔اس کے علاوہ، ای-لائسنس کا اجرا کیا گیا ہے، جو کیو آر کوڈ کے ذریعے آن لائن تصدیق کے قابل، محفوظ، کاغذی لائسنس کا متبادل ہے۔ٹریفک گاڑیوں میں 42 جی پی ایس ٹریکرز کی تنصیب سے مانیٹرنگ اور وسائل کا مؤثر استعمال ممکن ہوا ہے، جبکہ موبائل ایمرجنسی یونٹس، ڈرون نگرانی ٹیمیں، ورکشاپس، اور ایمبولینسز پر مشتمل خصوصی رسپانس اسکواڈز فعال کیے گئے ہیں جو 10 منٹ میں رسپانس کی صلاحیت رکھتے ہیں۔محکمے نے اپنا ٹریفک کاؤنٹ سافٹ ویئر بھی تیار کیا ہے جس سے حقیقی وقت میں ٹریفک کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور حکمت عملی ترتیب دی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں