پاکستانی نوجوانوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے مربوط کوششوں کی فوری ضرورت ہے – سپارک

نوجوانوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچانے، اورمؤثر اور جامع حکمت عملی کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ(سپارک)نے دو روزہ مکالمے کا انعقاد کیا۔ مکالمے میں شرکاء نے متعدد پہلوؤں جیسے کہ تمباکو سے منسلک پالیسیوں کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانا، قوانین کا سختی سے نفاذ، ٹیکس میں اضافہ، اور نئی تمباکو مصنوعات کے استعمال جیسے موضوعات پر بات کی۔ اس کے ساتھ ہی عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے جدید حکمت عملیوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف، مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ – خیبر پختونخوا نے تمباکو کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”تمباکو کا استعمال آنے والی نسلوں کے لئے پیچیدہ مسائل کا باعث بن سکتا ہے اور اس مسلے کو نظر انداز کرنا بہتر نہیں۔ نوجوانوں کی صحت کی حفاظت اور قوم کے بہتر مستقبل کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں۔”ڈاکٹر خلیل احمد، پروگرام منیجر – سپارک نے تنظیم کی کاوشوں کو اجاگر کرتے ہوئے فوری اور دیرپا اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”نوجوانوں میں تمباکو کا بڑھتا ہوا استعمال ایک وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے جو عوامی صحت، اور ملکی معیشت کے لیے سنگین چیلنج ہے۔ اس رجحان کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملیوں کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔”ہیلتھ سروسز اکیڈمی سے پروفیسر ڈاکٹر مطیع الرحمن نے عالمی سطح پر تمباکو کے استعمال کے نقصانات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں 1.3 ارب لوگ تمباکو استعمال کرتے ہیں جس کے نتیجے میں سالانہ تقریباً 80 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں صرف 35 سال سے زیادہ عمر کے افراد پر سگریٹ نوشی کا معاشی بوجھ 615 ارب روپے سے زائد ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے ای سگریٹس جیسی نئی تمباکو مصنوعات پر قابو پانے کے لیے سخت قوانین بنانے پر زور دیا۔ڈاکٹر فوزیہ حنیف، ڈپٹی ڈائریکٹر – وزارت قومی صحت نے پاکستان میں تمباکو سے متعلقہ امراض کی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال تمباکو کی وجہ سے 160,000 سے زائد اموات ہوتی ہیں، جبکہ 10 سے 14 سال کے تقریباً 1,200 بچے روزانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔ انہوں نے قوانین کو مزید سخت کرنے اور نئی حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ڈاکٹر محمد آصف، چیف ہیلتھ – وزارت منصوبہ بندی نے بتایا کہ تمباکو کے استعمال سے غیر متعدی امراض جیسے پھیپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماریاں اور سانس کی دائمی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے صحت کی انتباہات، عوامی آگاہی مہمات اور نوجوانوں کی شمولیت کو تمباکو کنٹرول کی حکمت عملی کا اہم حصہ قرار دیا۔ماحولیاتی اثرات پر بات کرتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے نمائندے راؤ محمد رضوان نے کہا کہ تمباکو کی کاشت جنگلات کی کٹائی اور زمین کی زرخیزی میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے پائیدار زرعی طریقے اپنانے پر زور دیا۔تقریب کے دوران ایف بی آر اور پیمرا کے نمائندوں نے بھی تمباکو پر ٹیکس اور میڈیا کے کردار پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مکالمے کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ تمباکو پر ٹیکس بڑھایا جائے گا، نئی مصنوعات کو ریگولیٹ کیا جائے گا، اور عوامی آگاہی کو فروغ دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں