خیبر پختونخوا کابینہ کا 19 واں اجلاس پیر کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پشاور

خیبر پختونخوا کابینہ کا 19 واں اجلاس پیر کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہواجس میں صوبائی کابینہ اراکین کے علاؤہ چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز شریک ہوئے۔ کابینہ اجلاس کو ضلع کرم کی صورتحال اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی ہدایت پر ضلع کرم کے شہریوں کو آمدورفت کے درپیش مسائل کے حل کے لئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کی گئی ہے اور گذشتہ دو دنوں کے دوران 220 افراد کو صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ٹرانسپورٹ سروس فراہم کی گئی ہے۔ علاقے میں ادویات کی کمی دور کرنے کے لئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اب تک تقریباً دس ٹن ادویات پہنچائی گئی ہیں اور یہ ادویات کرم کے تمام علاقوں کو فراہم کی گئی ہیں۔ علاقے میں غذائی اجناس کی دستیابی کے لئے رعایتی نرخوں پر گندم فراہم کی جارہی ہے جبکہ ضلع میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے ازالے کے لئے ادائیگیاں کی جاچکی ہیں۔ کابینہ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ گذشتہ روز کرم کے مسئلے پر صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ضلع کرم تک زمینی رابطے کی بحالی کے سلسلے میں پاڑہ چنار روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے اسپیشل پولیس فورس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لیے مجموعی طور پر 399 اہلکار بھرتی کئے جائیں گے جبکہ سڑک کو محفوظ بنانے کے لئے ابتدائی طور پر عارضی پوسٹیں جبکہ مستقبل میں مستقل پوسٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مزیدبتایا گیا کہ دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہونے کے بعد سڑک کھولی جائے گی جبکہ علاقے میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کرنے کے لئے ایف آئی اے کا پورا سیل قائم کیا جائے گا۔شرکاء کو آگاہ کیا گیا کہ کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے مختلف سطح پر متعدد جرگے منعقد کئے گئے ہیں۔ گذشتہ روز ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں یکم فروری تک  تمام غیر قانونی ہتھیاروں کو جمع کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ضرورت کی بنیاد پر قانونی ہتھیاروں کے لیے لائسنس کے اجراء کے لئے محکمہ داخلہ میں خصوصی ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اسی طرح یکم فروری تک علاقے میں قائم مورچوں کو بھی مسمار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کا بینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرم کا مسئلہ دہشتگردی کا نہیں بلکہ دو گروپوں کے درمیان تنازعہ ہے،علاقے کے لوگ امن چاہتے ہیں لیکن کچھ عناصر فرقہ وارانہ منافرت کے ذریعے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ عناصر مسئلے کو دوسرا رنگ دینے کے لئے غلط بیانیہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں غیر قانونی بھاری ہتھیاروں کی بھر مار ہے، اتنے بھاری ہتھیار رکھنے اور مورچے بنانے کا کوئی جواز نہیں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ حکومت کی کوئی ایسی پالیسی نہیں کہ کسی بھی مسلح گروپ کو غیر قانونی بھاری ہتھیار رکھنے کی اجازت دے۔ صوبائی حکومت مذاکرات اور جرگوں کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل نکالنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ علاقے کے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے حکومت اپنی عملداری پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ تیراہ اور جانی خیل میں آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔کابینہ نے ضلع کرم کے عوام کی فوری غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گندم پر سبسڈی کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے۔ اس فیصلے کے تحت، محکمہ خزانہ کو 1,119 میٹرک ٹن گندم کی ترسیل کے لیے 4 کروڑ 71 لاکھ 10 ہزار روپے کی سبسڈی مختص کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔مزید برآں، کابینہ نے ضلع کرم میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ (خیبر پختونخوا) ایکٹ 2019 کے تحت پہلے سے نافذ ہنگامی حالت کے اعلان کی پوسٹ فیکٹو منظوری دی۔ ایمرجنسی جو کہ پہلے سے ہی ضلع کرم میں لاگو ہے کا مقصد متاثرہ آبادی کے لئے ضروری امداد اور بحالی کے اقدامات اٹھانے ہیں۔کابینہ نے کرسمس کے تحفے کے طور پر صوبے کے تقریباً 80 گرجا گھروں کے لیے 4 کروڑ روپے منظور کیے ہیں جس کے تحت ہر چرچ کو 5 لاکھ روپے دئیے جائینگے، اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے اپنے مسیحی ملازمین کو پہلے ہی تنخواہیں ایڈوانس میں جاری کر دی ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت نے امن، استحکام، اور تمام کمیونٹیز کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 365 کلومیٹر پشاور-ڈی آئی خان موٹر وے کی تعمیر کی منظوری دی اور محکمہ خزانہ کو اس منصوبے کے لیے زمین کے حصول کے فنڈز کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی۔کابینہ نے پاک-آسٹریا فخا شولے انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ہری پور میں میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے لیے 30 کروڑ روپے کے فنڈز کی منظوری دی۔ یہ فنڈ انفراسٹرکچر کی ترقی، ساز و سامان کی خریداری، اور فیکلٹی کی بھرتی کے لیے دو اقساط میں فراہم کیے جائیں گے۔کابینہ نے خیبر پختونخوا کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو پنشن اور پنشن کے بقایا جات اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے گرانٹ کی منظوری دی۔ صوبائی کابینہ نے سابقہ فاٹا ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ملازمین کو ذاتی حیثیت میں ایک گریڈ اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی، ان ملازمین نے 36 سال سے زائد خدمات انجام دیں لیکن انہیں کوئی ترقی نہیں ملی۔کابینہ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے قرارداد نمبر 118 کو وفاقی حکومت کو بھیجنے کی منظوری دی۔قرار داد میں آرٹیکل 33 جو کہ شہریوں کے درمیان تصب، نسلی، قبائلی، فرقہ وارانہ اور صوبائی تعصبات کی حوصلہ شکنی کرتا ہے کا حوالہ دے کے کہا گیا ہے کہ اسلام آباد پولیس خیبر پختونخوا کے لوگوں، خاص طور پر پشتونوں کے ساتھ ظلم کر رہی ہے اور پشتون تاجروں کو ہراساں کر رہی ہے۔ خیبر پختونخوا کے شہریوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے وہ اس ملک کے شہری نہیں ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پشتون کمیونٹی کے خلاف کیے جانے والے مظالم غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں۔ لہذا خیبر پختونخوا اسمبلی صوبائی حکومت کو سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے پرزور سفارش کرے کہ اسلام آباد پولیس خیبر پختونخوا کے لوگوں، خاص طور پر پشتونوں، کے خلاف ظلم و بربریت کا خاتمہ کرے اور انہیں اسلام آباد میں کاروبار کرنے کے دوران غیر ضروری طور پر ہراساں نہ کرے۔”کابینہ نے خیبر پختونخوا سول سرونٹس (تعیناتی، ترقی اور تبادلہ) قواعد 1989 کے قاعدہ 12(2) میں ترامیم کی منظوری دی۔ ان ترامیم کے مطابق، ضلع کیڈر میں بی ایس-3 سے بی ایس-15 کی آسامیوں کو صرف متعلقہ ضلع کے ڈومیسائل ہولڈرز سے پُر کیا جائے گا۔پابندی میں نرمی کرتے ہوئے، کابینہ نے محکمہ صحت میں مختلف کیٹیگریز کی 221 آسامیوں کی تخلیق کی اجازت دی۔ کابینہ نے خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ایکٹ 2012 کی دفعہ 12(2)(e) کے تحت ایکیڈیمک سرچ کمیٹی کے دو ممبران کی تقرری کی بھی منظوری دی۔ ڈی آئی خان گرلز کیڈٹ کالج کو فعال بنانے کے لیے کابینہ نے خیبر پختونخوا حکومت کے تعلیمی و تربیتی اداروں کے آرڈیننس 1971 کو کیڈٹ کالج ڈی آئی خان تک توسیع دینے اور اس کے لیے 30 کروڑ روپے کے گرانٹ کی منظوری دی۔دیگر صوبوں کے ساتھ قانون سازی میں یکسانیت لانے اور صوبائی خودمختاری کو برقرار رکھنے کے لیے، کابینہ نے خیبر پختونخوا پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ نمبر XXIX 2022 کی دفعات 13(2) اور (3)، دفعہ 18 اور دفعہ 20(2) میں ترامیم کی منظوری دی۔ یہ ترامیم صوبائی محکمہ خزانہ کے منسلک ادارے، ٹریژری اینڈ اکاؤنٹس اسٹیبلشمنٹ کے بہترین استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ہیں۔کابینہ نے پشاور میں چائنہ ونڈو کے لیے 35 لاکھ روپے کی گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دی۔ چائنہ ونڈوعوامی جمہور یہ چین کے اسلام آباد میں سفارت خانے کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کے نتیجے میں قائم کی گئی تھی اور دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔کابینہ نے سیاحتی علاقوں میں کمیونٹی بیسڈ رہائشی سہولت متعارف کرنے کے لئے مقامی افراد کو بنک آف خیبر کے ذریعے قرضے کی فراہمی کی منظوری دی۔ اس منصوبے کے تحت ہر فرد کو 3 ملین روپے تک قرضہ دیا جائیگا، منصوبے میں دیر، چترال، سوات اور مانسہرہ اضلاع جہاں سیاحوں کا رش زیادہ ہے کو ترجیح دی جائیگی۔کابینہ نے صوبے کے مختلف اضلاع میں ترقیاتی سرگرمیوں اور اسکیموں کے لیے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی۔ جاری کردہ فنڈز کا 60% میونسپل سروسز بشمول ڈبلیو ایس ایس پر اور 40% سوشل سروسز پر خرچ کیا جائے گا۔کابینہ نے واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز کمپنی، ہری پور کے قیام کے ساتھ ساتھ اس کے لیے 25 کروڑ روپے کے فنڈز ضمنی گرانٹ کے ذریعے فراہم کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے رواں مالی سال کے دوران حکومت کے خزانے سے 30 ارب روپے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ میں منتقل کرنے کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے پولیس پبلک سکول کے چھ کنٹریکٹ ملازمین کے لیے 14,338,864 روپے کی خصوصی گرانٹ کی بھی منظوری دی۔

مزید پڑھیں