وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے فنی تعلیم اور صنعت وحرفت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ فنی تعلیم کے شعبے کی مجموعی ترقی اور فروغ میں ہماری ترجیح طلبہ کو صحیح تربیت کی فراہمی اور انھیں معیاری ہنر سے آرستہ کرنے کیلئے ایسی سمت پر ڈالنا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اپنے لیئے باعزت روزگار پا سکیں۔ انھوں نے کہا کہ فنی تعلیم کے شعبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے جتنا بھی ہوسکیں اقدامات اٹھائے جائیں گے کیونکہ ہم نے اس ملک ہی میں رہنا ہے اور اپنی نئی نسل کے روشن مستقبل کیلئے سنجیدگی سیسوچنا ہے۔انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کا یہ واضح ویژن ہے کہ ٹیوٹا کو پائیداری پر لایا جا ئے تاکہ اسکی مالی لحاظ سے حکومت پر انحصار کے بجائے پروڈکشن ماڈلز کے تحت اپنی پیداواری صلاحیتوں کے ذرایع سے مضبوط کیا جاسکیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 4 ارب روپے فنی تعلیم اور ہنر مندی کے شعبے کیلئے رکھے ہیں جس کے سلسلے میں اخوت فاؤنڈیشن کے ذریعے 5 لاکھ تک قرضہ جات ہنرمند نوجوانوں کو اپنے کاروبار اور روزگار کیلئے فراہم کیئے جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کے روز گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی کوہاٹ روڈ پشاور میں صوبہ بھرکیگورنمنٹ کالجز آف ٹیکنالوجی کے پرنسپلز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں معاون خصوصی کو فنی تعلیمی اداروں کی ترقی اور ان درسگاہوں کو علم وہنر کی فراہمی کیلئے معیاری مراکز بنانے کی غرض سے پرنسپلز نے اپنی انفرادی آرا پیش کیں اور فنی تعلیمی اداروں کی پائیداری،انھیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے انکے ممکنہ پروڈکشن ذرایع کو بروئے کار لانے اور حائل چیلنجز کو حل کرنے کیلئے اپنی ماہرانہ تجاویز پیش کیں۔اجلاس میں کالج کے پرنسپل پروفیسر انجنیر سید قاسم شاہ نے معاون خصوصی کو تفصیلی پریزنٹیشن دی۔اس موقع پر صوبہ بھر کے کالجز میں مختلف ٹیکنالوجیز میں فراہم کی جانے والی ڈپلومہ اور بیچلرز ڈگریوں کے حوالے سے معاون خصوصی کو تمام معلومات سے بھی آگاہ کیا گیا جبکہ انھوں نے جی سی ٹی پشاور کے الیکٹرانکس اور الیکٹریکل ٹیکنالوجیز کے لیب میں تیار کی گئی انجینئرنگ مشینوں کا معائنہ بھی کیا اور کالج کے طلبہ کی تخلیقات کو سراہا۔منعقدہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ بہتر کارکردگی کیلئے فنی تعلیمی اداروں اور پالیسی کے مابین پائی جانے والی ممکنہ خلا کو پر کرنے کی غرض سے انھوں نے پرنسپلز کے آرا معلوم کرنے کی غرض سے مذکورہ مشاورتی اجلاس بلایا جو اپنے اہداف کے حصول کیلئے مفید ثابت ہوگا۔ انھوں کہا کہ اداروں کے حکام اپنے زیر تحت فنی اداروں میں موجود وسائل اور تربیتی اثاثہ جات کو بہتر پیداواری انتظام میں لاکر ادارے کی مالی ترقی کیلئے استعمال میں لائیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ انڈسٹری اور ٹیوٹا ملکر یہاں کی ضرورت کے مطابق نصاب کی تیاری کیلئے کوششیں کرے۔انھوں نے فنی تعلیمی اداروں کے امکانی آمدنی ذرایع اور کمرشل زونز کا ڈیٹا اکھٹا کرنے کی بھی ہدایت کی جس کو بروئے کار لانے کیلئے موزوں بزنس ماڈلز مرتب کیئے جائیں گے۔معاون خصوصی نے تین دنوں کے اندر اجلاس کے مقاصد کے حوالے سے اداروں کے سربراہوں کو تحریری فیڈ بیک دینے کی بھی ہدایت کی تاکہ اسے فنی تعلیم کی پایداری اور فعالیت کیلئے آئندہ کے روڈ میپ کا حصہ بنایا جا سکے۔