وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے فنی تعلیم اور صنعت وحرفت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانے اور ان پر عوام کا اعتماد بحال کرنے میں انکے سربراہوں کا کلیدی کردار ہے۔انھوں نے کہا کہ آج کے معروضی حالات میں بے روزگاری کے خاتمے اور نوجوان نسل کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے معیاری سکلز کی فراہمی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کیلئے پولی ٹیکنک اداروں کو پائدار بنیادوں پربہتر منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ ٹیوٹا کے ادارے صوبے میں نوجوانوں کی تربیت میں ایک اہم کردار سرانجام دے رہے ہیں تاہم اس سیکٹر کے سافٹ امیج کو اوپر لانے کیلئے اس سے فارغ ہنر مندوں اور ٹیکنیکل ماہرین کے کارہائے نمایاں کو سامنے لانے کی ضروت ہے تاکہ اس کی خدمات کے حوالے سے عوام کو مکمل آگاہی حاصل ہو سکے۔انھوں نے کہا کہ پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹس اپنے انسٹی ٹیوٹ منیجمنٹ کمیٹیز کو مضبوط کرے اور مقامی سطح پر متعلقہ صنعتوں سے اپنے روابط بڑھائیں جبکہ حکومت کے ویژن کے مطابق پائدار ٹیوٹا کو عملی طور پر قائم کرنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔انھوں نے کہا کہ پولی ٹیکنک کے شعبے میں صوبے کے پسماندہ علاقوں کے اداروں پر توجہ دی جائے گی جبکہ مرد و خواتین کے اداروں میں مختصر دورانئے کے سافٹ سکلز کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ ٹیوٹا کے اداروں کو پائدار ماڈل پر ڈالنا ہے جو حکومت کے ویژن کا اصل محور ہے۔ اس سلسلے میں فنی تعلیمی اداروں کے ذمہ دار اپنے فرائض احسن انداز میں پورے کریں جبکہ حکومت اس سیکٹر کی ترقی کیلئے اپنا تعاون فراہم کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کے روز گورنمنٹ ایڈوانس ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹر حیات آباد پشاور میں صوبہ بھرکے زنانہ و مردانہ گورنمنٹ پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹس کیسربراہوں کیساتھ ہونے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں معاون خصوصی کو ڈپلومہ کورسز کے مذکورہ سرکاری انسٹی ٹیوٹس کی ترقی اور انھیں سکلزکی فراہمی کیلئے معیاری بنانے کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں اور اداروں کو درپیش مسائل و چیلنجز سے بھی انھیں آگاہ کیا گیا۔اس موقع پر مذکورہ انسٹی ٹیوٹس میں مختلف ٹیکنالوجیز میں فراہم کی جانے والی ڈپلومہ کورسز کے حوالے سے معاون خصوصی کو تمام معلومات سے آگاہ کیا گیا۔منعقدہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ بہتر کارکردگی کیلئے انسٹی ٹیوٹس اور پالیسی کے مابین پائی جانے والی ممکنہ خلا کو پر کرنے کی غرض سے انھوں نے پرنسپلز کی آرا معلوم کرنے کی غرض سے مذکورہ مشاورتی اجلاس بلایا جو اپنے اہداف کے حصول کیلئے مفید ثابت ہوگا۔ انھوں نے ان تیکنیکی اداروں کی تربیتی صلاحیتوں کو نکھارنے اور انکے وسائل و اثاثہ جات کو پائدار ٹیوٹا کے لئے استعمال میں لانے پر زور دیا۔معاون خصوصی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 4 ارب روپے کی خطیر رقم فنی تعلیم اور ہنر مندی کے شعبے کیلئے رکھی ہے جس کے سلسلے میں اخوت فاؤنڈیشن کے ذریعے 5 لاکھ تک قرضہ جات ٹیوٹا کے سند یافتہ نوجوانوں کو میرٹ کی بنیاد پر اپنے کاروبار اور روزگار کیلئے فراہم کیئے جائیں گے۔ جبکہ سوشل ویلفیر کے شعبے کے تحت بھی قرضہ سکیم شروع کی جائیں گی۔انھوں نے اداروں کے سربراہوں کو ہدایت کی کہ وہ اکیڈمک اور امتحانی نظام کی بہتری اور اس میں پائی جانے والی کمزوریوں کی نشاندہی کیلئے انھیں اپنی فیڈ بیک میں مفید تجاویز فراہم کریں تاکہ فنی تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو مزید شفاف بنایا جا سکے۔