وزیر قانون خیبر پختونخوا آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پبلک سروس کمیشن (کے پی پی ایس سی) ایک آئینی اور خود مختار ادارہ ہے

وزیر قانون خیبر پختونخوا آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پبلک سروس کمیشن (کے پی پی ایس سی) ایک آئینی اور خود مختار ادارہ ہے، اور صوبائی حکومت اس کی مکمل خود مختاری کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارتی کمیٹی برائے پبلک سروس کمیشن کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، جس میں چیئرمین کے پی پی ایس سی منیر اعظم، سیکرٹری محکمہ قانون اختر سعید ترک، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سید ذوالفقار شاہ، سیکرٹری کے پی پی ایس سی ذکاء اللہ خٹک، اور دیگر متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔ وزیر قانون نے کہا کہ کے پی پی ایس سی صوبائی حکومتی مشینری کے لیے اہل اور موزوں فنکشنریز کے انتخاب میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، اور اسے حکومتی مشینری کو مزید اہل عملے کی فراہمی کے لیے با اختیار بنایا جائے گا۔اجلاس میں کے پی پی ایس سی کی کارکردگی اور اصلاحات پر تفصیلی غور کیا گیا۔جس کے مطابق، کمیشن نے جنوری 2025 سے 15 ستمبر 2025 تک 2075 اسامیوں کے لیے280,641 درخواستیں وصول کیں اور184.765 ملین روپے کا ریونیو حاصل کیا، جو کہ سال 2022 کے کل ریونیو 94.616ملین روپے اور 2023 کے 142.667ملین روپے (کل) کے مقابلے میں ایک نمایاں اضافہ ہے۔ مجموعی طور پر گزشتہ سالوں میں کمیشن نے 25 اشتہارات کے ذریعے 6917 پوسٹوں پر 565,917درخواستیں وصول کیں اور 327.432 ملین روپے کا ریونیو اکٹھا کیا۔ مسابقتی امتحانات کے حوالے سے، جنوری 2025 سے 15 ستمبر 2025 تک 5 امتحانات منعقد کیے گئے یا شیڈول ہوئے، جن میں 1253 اسامیوں کے لیے 80,306امیدوار شامل تھے، جبکہ 16 ستمبر 2025 سے 31 دسمبر 2025 تک مزید 10 امتحانات شیڈول ہیں جن میں 549 اسامیوں کے لیے 46,904 امیدواروں کی شمولیت متوقع ہے۔اجلاس میں بھرتی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے “پرپوزلز فار کرٹیلمنٹ آف ریکروٹمنٹ سائیکل” کے تحت مختلف کیٹگری وائز سائیکلز پر بھی بات کی گئی جن میں بھرتی کا دورانیہ کم کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔ مثال کے طور پر، کیٹگری وائز سائیکل نمبر 1 (جنرل ریکروٹمنٹ) کا دورانیہ 16 ہفتے (4 ماہ) تجویز کیا گیا ہے، جبکہ کیٹگری وائز سائیکل نمبر 5 (سلیبس بیسڈ ریکروٹمنٹ) جس میں سکریننگ، تحریری امتحان، سائیکو اور انٹرویو شامل ہیں، اس کا دورانیہ 36 ہفتے (9 ماہ) رکھا گیا ہے۔ وزیر قانون نے لیٹیگیشن کے حوالے سے تجویز دی کہ بھرتی کے عمل کی تیزی کے پیش نظر شکایات کے ازالے کے لئے کے پی پی ایس سی کے متعلقہ ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے ایپیلٹ ٹریبونل کے قیام کے ذریعے کیسز کو بروقت حل کرکے حائل روکاوٹوں کو دور کر سکتی ہیں جس کے باعث وقت کے ضیاع کو قابو کیا جاسکے گا۔اس کے علاوہ، کے پی پی ایس سی کے عملے کے معاوضوں میں اضافہ کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی تاکہ اسے دیگر صوبائی اور وفاقی پبلک سروس کمیشنز کے برابر لایا جا سکے۔ ایک تقابلی بیان کے مطابق، موجودہ ریٹ اور مجوزہ ریٹ کے درمیان واضح فرق موجود ہے، مثال کے طور پر، سبجیکٹیو پیپر سیٹنگ کا موجودہ ریٹ 6000 روپے ہے جسے بڑھا کر 15000 روپے کرنے کی تجویز ہے، جبکہ MCQs پیپر سیٹنگ (50-60 سوالات) کا ریٹ 4000 روپے سے بڑھا کر 10000 روپے اور انٹرویو پینل کے سبجیکٹ ایکسپرٹ کا ریٹ 1000 روپے سے بڑھا کر 3000 روپے کرنے کی تجویز ہے۔ مزید برآں، چیئرمین اور ممبران کے پی پی ایس سی کے پیکیجز میں اضافے پر بھی غور کیا گیا؛ ایک تجویز کے تحت چیئرمین کے موجودہ پیکیج (482,200/- روپے) میں 50 فیصد اضافے کے ساتھ 723,300/- روپے جبکہ ممبران کے موجودہ پیکیج (377,100/- روپے) کو بڑھا کر565,650/- روپے کرنے کی تجویز دی گئی، جس کے مجموعی مالی اثرات سالانہ 27.781 ملین روپے ہوں گے۔ کے پی پی ایس سی کو بااختیار بنانے کے حوالے سے ہونے والے فیصلوں میں کے پی پی ایس سی کو ایک خصوصی ادارہ قرار دینے پر اصولی اتفاق کیا گیا، اور اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو رولز آف بزنس 1985 میں ترمیم کرنے کی ہدایت کی گئی تاکہ چیئرمین کمیشن کو ایک اکاؤنٹ ہیڈ سے دوسرے میں بجٹ کو دوبارہ مختص کرنے کا اختیار حاصل ہو سکے۔ اس کے علاوہ، سیکرٹری کے پی پی ایس سی کو بھی با اختیار بنانے کے حوالے سے وہ چیئرمین کی پیشگی منظوری سے چیف سیکرٹری کو سمری/نوٹ بھیج سکیں اور محکموں کے ساتھ براہ راست خط و کتابت کر سکیں۔ مالی خود مختاری کے تحت، ETEA سے حاصل ہونے والے خود پیدا کردہ فنڈز سے چھوٹے اخراجات کی اجازت دینے پر اصولی اتفاق کیا گیا اور محکمہ خزانہ کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کمیشن کو مضبوط بنانے کے لیے 170 ملین روپے کے فنڈز کی فراہمی کی تجویز (بشمول کمپیوٹر لیب کا قیام، پرانے کمپیوٹرز کی تبدیلی، ہیوی ڈیوٹی پرنٹر کی خریداری اور واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب) پر اصولی اتفاق کیا گیا، تاہم اس فیصلے کو وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ کو بھیجنے کے تجویز دی گئی۔

مزید پڑھیں