وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات وتعلقات عامہ شفیع جان نے پیر کے روز لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ایف سی ہیڈکوارٹر خودکش دھماکے میں زخمی ہونے والے ایف سی اہلکاروں اور عام شہریوں کی عیادت کی اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل محکمہ اطلاعات محمد عمران خان اور ہسپتال انتظامیہ بھی موجود تھی،معاون خصوصی نے زخمیوں کی خیریت دریافت کی ان کے حوصلے اور عزم کو سراہا اور ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو ہر ممکن بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شفیع جان نے کہا کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملہ انتہائی بزدلانہ اور قابل مذمت فعل ہے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز اور عوام نے قربانیاں دی ہیں، صوبائی حکومت عوام کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے ناسور کا مکمل خاتمہ کرے گی،معاون خصوصی نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کے باعث بڑا نقصان ٹل گیا۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے جبکہ وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی خود تمام معاملات دیکھ رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو اس وقت سیکیورٹی اور امن و امان کے چیلنجز درپیش ہیں تاہم صوبائی حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے اور قیام امن کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔شفیع جان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پولیس اور سی ٹی ڈی کی استعداد کار بڑھانے کے لیے خطیر فنڈز فراہم کیے ہیں اسی سلسلے میں صوبے میں امن کے قیام کے لیے حال ہی میں ایک ”امن جرگہ“ بھی منعقد کیا گیا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین، سول سوسائٹی نمائندگان اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی،انہوں نے کہا کہ صوبے کی ترقی امن کے قیام سے وابستہ ہے جب امن ہوگا تو ترقی بھی ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان سے دوحہ میں مذاکرات کیے ہیں، جس پر صوبائی حکومت کو شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغانستان سے متعلق مذاکرات میں صوبائی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا جائے شفیع جان نے واضح کیا کہ امن کا قیام قومی اور مشترکہ ایجنڈا ہے اس اہم قومی مسئلے پر کسی قسم کی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہونی چاہیے۔
