خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمن کی زیرِ صدارت محکمہ صحت کے نئے بھرتی ہونے والے 51 میڈیکل آفیسرز کی تقرریوں کے حوالے سے منگل کے روز پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا

خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمن کی زیرِ صدارت محکمہ صحت کے نئے بھرتی ہونے والے 51 میڈیکل آفیسرز کی تقرریوں کے حوالے سے منگل کے روز پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شاہد یونس سمیت محکمہ صحت کے تمام متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان ڈاکٹروں کی بھرتی کا عمل جولائی 2025 میں شروع ہوا تھا، جس کے تحت 115 اسامیوں کو EATA کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر مشتہر کیاگیا تھا۔ اب تک 111 ڈاکٹرز کی تقرری مکمل ہو چکی ہے، جبکہ باقی 51 کنسلٹنٹس کی بھرتی بھی حتمی مراحل میں ہے۔وزیر صحت نے اجلاس میں 24 ڈاکٹروں کو تقررنامے خود بھی حوالے کیے۔اس موقع پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ڈاکٹروں اور کنسلٹنٹس کی شدید کمی کو پورا کرنے کے لیے بھرتیوں کے دوسرے مرحلے پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔ اس مرحلے کے تحت 207 اسامیوں پر بھرتیاں EATA کے ذریعے شفاف اور میرٹ پر مبنی طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں 32 ڈینٹل سرجنز کے انٹرویوز مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ 165 میڈیکل آفیسرز کا ٹیسٹ بھی ہو چکا ہے اور ان کے انٹرویوز جلد شروع کیے جائیں گے۔تقرر نامے تقسیم کرتے ہوئے وزیر صحت کو انڈکشن کے پورے عمل کی شفافیت اور میرٹ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ وزیر صحت نے نئے بھرتی شدہ ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں دیانت داری، محنت اور پیشہ ورانہ لگن کے ساتھ نبھائیں تاکہ محکمہ صحت کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور محکمہ صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجز کے حل اور اصلاحات کے نفاذ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہے ہیں۔وزیر صحت نے بھرتی کے عمل پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھرتی میں کسی بھی قسم کی ناانصافی یا غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ صوبے کو بنیادی صحت کی خدمات مضبوط بنانے کے لیے اہل، ایماندار اور باصلاحیت افراد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے نظام کی بہتری ایک اجتماعی کوشش ہے اور اس کے لیے مضبوط کوآرڈی نیشن اور مینجمنٹ سسٹم کا قیام ناگزیر ہے۔آخر میں وزیر صحت نے نئے میڈیکل آفیسرز میں تقررنامے تقسیم کرتے ہوئے انہیں تعیناتی پر مبارکباد پیش کی۔

مزید پڑھیں