پشاور یونیورسٹی میں ’صنفی تشدد کے خاتمے کے لئے 16 روزہ مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن خیبرپختونخوا کمیشن ان دی سٹیٹس آف وومن ڈاکٹر سمیرا شمس نے خواتین اور بچیوں کے خلاف ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر بڑھتے ہوئے تشدد کے سنگین مسئلے کی فوری روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل تشدد دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی ہراسانی کی سب سے خطرناک اقسام میں سے ایک بنتا جا رہا ہے اور صنفی برابری کے حصول کے لیے ڈیجیٹل تحفظ ناگزیر ہو چکا ہے۔ڈاکٹر سمیرا شمس نے خبردار کیا کہ آن لائن ہراسانی اکثر حقیقی زندگی میں جبری دباؤ، بدسلوکی اور جسمانی تشدد میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کارکنان، صحافی، سیاستدان، انسانی حقوق کے محافظ اور نوجوان لڑکیاں خصوصاً وہ خواتین جو عوامی یا آن لائن طور پر نمایاں ہوں زیادہ نشانہ بنتی ہیں۔تقریب سے خطاب میں چیئرپرسن نے کمیشن کے بنیادی مینڈیٹ پر روشنی ڈالی، جس میں قوانین اور پالیسیوں کا جائزہ لینا، ضروری اصلاحات تجویز کرنا اور سرکاری و نجی شعبوں میں خواتین کے حقوق و بااختیاری کے لئے مؤثر کردار ادا کرنا شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن مختلف سرکاری اداروں، سول سوسائٹی اور تعلیمی شعبے کے ساتھ مل کر خواتین کے حقوق کے فروغ اور ہر طرح کے امتیاز کے خاتمے کے لیے کام کر رہا ہے۔انہوں نے ڈیجیٹل تشدد کے سدباب میں درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کمزور قانونی فریم ورک، ذمہ داری کا فقدان اور متاثرین کے لیے ناکافی مددگار نظام اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت ان چیلنجز کا ادراک رکھتے ہوئے اس حوالے سے مؤثر پالیسی اقدامات کو ترجیح دے رہی ہے۔ڈاکٹر سمیرا شمس نے کہا کہ خواتین کے لئے محفوظ اور سازگار ماحول کی فراہمی قومی ترقی کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خواتین کو پیشہ ورانہ شعبوں اور سیاسی میدان میں زیادہ سے زیادہ آگے آنا چاہیے تاکہ وہ نہ صرف صوبے اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرسکیں بلکہ خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لئے مؤثر قانون سازی اور فیصلے سازی کا حصہ بھی بن سکیں۔
