جامعہ پشاور میں این ایف سی ایوارڈ اور خیبر پختونخوا کے مالی چیلنجز کے موضوع پہ سیمینار کا انعقاد

یونیورسٹی آف پشاور کے سر صاحب زادہ عبدالقیوم میوزیم کانفرنس ہال میں پیر کے روز ایک روزہ سیمینار“این ایف سی ایوارڈ اور خیبر پختونخوا کو درپیش چیلنجز”کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اس سیمینار میں سیاسی رہنماؤں، صحافیوں، ماہرینِ تعلیم اور طلبہ نے شرکت کی، جس میں صوبے کو درپیش مالی مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔یہ سیمینار سوسائٹی آف اکنامکس اینڈ ڈویلپمنٹ اسٹوڈنٹس (SEDS) نے ڈیولپمنٹ انسائٹس لیب (DIL)، اور بزنس انکیوبیشن سینٹر، یونیورسٹی آف پشاور کے باہمی تعاون سے ترتیب دیا۔سیمینار کی نظامت ڈاکٹر فہیم نواز، ڈپٹی کوآرڈی نیٹر DIL اور کوآرڈی نیٹر SEDS نے انجام دی۔یونیورسٹی آف پشاور کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور پاکستان کے مالی مستقبل کی تشکیل میں شواہد پر مبنی پالیسی مباحثوں کی اہمیت پر زور دیا۔شعب? معاشیات کے چیئرمین ڈاکٹر سجاد احمد جان نے کلیدی خطاب پیش کیا، جس میں انہوں نے نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ کے تکنیکی پہلوؤں پر جامع روشنی ڈالی، جن میں بین الصوبائی مالی تعلقات، ریونیو تقسیم کے طریقہ کار، اور صوبوں کو منتقل کی گئی مالی ذمہ داریاں شامل تھیں۔تقریب میں شریک نمایاں سیاسی رہنماؤں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے احمد کنڈی، عوامی نیشنل پارٹی کی شگفتہ ملک، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے عبدل جلیل جان، پاکستان تحریک انصاف کے کامران بنگش، پاکستان تحریک انصاف کے تیمور سلیم جھگڑا, جماعت اسلامی کے عنایت اللہ خان، اور عوامی نیشنل پارٹی کے صلاح الدین مہمند شامل تھے۔ ان سیاسی رہنماؤں نے خیبر پختونخوا کے مالی حقوق، این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر کے اثرات، ضم شدہ اضلاع کے مالی بوجھ، اور شفاف و منصفانہ تقسیم کے فارمولے کی ضرورت پر اپنے نقطہ نظر پیش کیے۔معروف صحافی لحاظ علی، فدا عدیل، اور محمود جان بابر نے بھی سیمینار سے خطاب کیا اور میڈیا کے نقط? نظر، عوامی توقعات اور مالیاتی معاملات میں شفافیت اور جوابدہی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔اختتامی سیشن میں جامعہ پشاور کے وائس چانسلر نے تمام مقررین، منتظمین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور صوبے کے اہم ترین مالی مسائل پر بامعنی اور بروقت مکالمہ منعقد کرنے کو سراہا۔ سیمینار سوال و جواب کے سیشن اور گروپ فوٹو کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

مزید پڑھیں