خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ معدنیات کا اجلاس بدھ کے روز صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین اور رکن صوبائی اسمبلی اکرام اللہ غازی نے کی۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین و ممبران صوبائی اسمبلی محمد یامین خان ، محمد نثارباز ، ارباب محمد عثمان،محمد انور خان، محبوب شیر اور محترمہ صوبیہ شاہد نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ سیکرٹری معدنیات،مع متعلقہ عملہ، محکمہ قانون، محکمہ خزانہ اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔اجلاس میں مختلف پارلمانی سوالات اور سابقہ اجلاس کے احکامات پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ رکن صوبائی اسمبلی احمد کنڈی کی جانب سے 15 اپریل 2025 کے اجلاس میں پیش کیے گئے سوال پر محکمہ معدنیات نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں مجموعی طور پر 3900 بارودی (Blasting) لائسنس جاری کیے گئے ہیں، جن میں سے 2198 لائسنسوں کے تحت کان کنی کا عمل جاری ہے، جبکہ باقی لائسنس تنازعات کی وجہ سے غیر فعال ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بارودی لائسنسوں کا اجرا متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے احکامات کے تحت کیا جاتا ہے اور این او سی قانون کے مطابق جاری کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے محکمہ معدنیات کے حکام کو ہدایت کی کہ کان کنی کے لیے لیز جاری ہوتے ہی فوری طور پر کام شروع کر دینا چاہیے تاکہ تنازعات سے بچا جا سکے اور مقامی آبادی ترقیاتی ثمرات سے مستفید ہو سکے۔محترمہ صوبیہ شاہد کے سوال کے جواب میں محکمہ معدنیات کے ڈائریکٹر جنرل نے کمیٹی کو بتایا کہ جہاں آبادی 50 گھروں پر مشتمل ہو، وہاں 2017 کے ایکٹ کے تحت کان کنی کے لیے لیز جاری نہیں کی جاتی۔ مزید بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں اب تک 7416 مقامات پر کان کنی کے لیے لیز دی جا چکی ہے۔ اس پر قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے مکمل اور تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔اجلاس میں رکن قائمہ کمیٹی اور رکن صوبائی اسمبلی محمد نثار کے سوال پر سیکرٹری معدنیات نے بتایا کہ ضلع باجوڑ میں گرائے ماٹ کے لیے چار سال قبل تین لائسنس جاری کیے گئے تھے، تاہم تنازعات کے باعث ان پر اب تک کام شروع نہیں ہو سکا۔ سیکرٹری معدنیات نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ ان تینوں لائسنسوں کو منسوخ کر دیا جائے گا اور آئندہ اجلاس میں اس کا نوٹیفکیشن پیش کیا جائے گا۔اجلاس کے اختتام پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے حکم دیا کہ آئندہ اجلاس میں ڈی جی کوہاٹ اپنی حاضری یقینی بنائیں۔ انہوں نے سیکرٹری معدنیات کو ہدایت کی کہ متعلقہ ایکٹ میں ترمیم کے لیے اقدامات کیے جائیں اور عدالتی سٹے کے عمل کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ ترقیاتی کام بغیر کسی تعطل کے جاری رہ سکیں۔
