سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کی زیرِ صدارت خیبر پختونخوا اسمبلی کی سپیشل سیکورٹی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں قائدِ حزبِ اختلاف ڈاکٹر عباد اللہ، صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم، پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات شوکت یوسفزئی سمیت کمیٹی کے دیگر اراکینِ صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا اور ان کی ٹیم نے صوبے میں مجموعی امن و امان، سیکیورٹی صورتحال، پشاور، ضم شدہ اضلاع اور حساس علاقوں میں درپیش چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔ پولیس حکام کی جانب سے ایک جامع پریزنٹیشن پیش کی گئی، جس میں گزشتہ دو برسوں کے دوران صوبائی حکومت کی جانب سے پولیس فورس کی صلاحیت میں اضافے اور ادارہ جاتی اصلاحات کو سراہا گیا۔ اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ سیکیورٹی کو درپیش موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مزید مربوط اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔اجلاس میں پولیس حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے جدید ٹیکنالوجی، بالخصوص اینٹی ڈرون سسٹمز، اسلحہ، تھانوں اور پولیس اسٹیشنز کی تعمیر و بہتری، اور فنڈنگ کے طریقہ کار میں بہتری درکار ہے۔ ضم شدہ اضلاع میں سیکیورٹی منصوبوں پر خاطر خواہ پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وہاں فنڈز کی ادائیگی ہو چکی ہے اور آئندہ دو برسوں میں باقی ماندہ کمیوں کو پورا کر لیا جائے گا۔کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) کو مضبوط بنانے کے لیے نئی بھرتیوں، مستقل تربیت اور علیحدہ کیڈر کے قیام کی ضرورت ہے تاکہ دیگر صوبوں کی طرز پر ایک مضبوط اور مستقل CTD فورس تشکیل دی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ انٹیلیجنس نظام کو مؤثر بنانے اور اداروں کے مابین انٹیلیجنس شیئرنگ کو ڈویژنل سطح تک وسعت دینے پر بھی زور دیا گیا۔اجلاس میں پشاور، ڈی آئی خان، بنوں اور لکی مروت سمیت دیگر اضلاع میں سیف سٹی منصوبوں کے جلد آغاز سے بھی آگاہ کیا گیا۔اس موقع پر اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہ اسپیشل سیکورٹی کمیٹی کا یہ آخری اجلاس نہیں، آئندہ اجلاسوں متعلقہ اداروں سے بھی بریفنگ لی جائے گی۔ کمیٹی تمام مشاورت کے بعد اپنی جامع سفارشات صوبائی و وفاقی حکومت کو ارسال کرے گی اور انہیں ایوان میں بھی پیش کیا جائے گا۔اسپیکر نے واضح کیا کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے تمام اداروں کے درمیان مؤثر ہم آہنگی اور ٹھوس پالیسی اقدامات ناگزیر ہیں، اور اسمبلی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے سیکیورٹی معاملات پر بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔

مزید پڑھیں